329

ریشن بجلی گھر کی بندش اور صوبائی حکومت کی طرف سے اس کی بحالی میں لیت ولعل سے کام لینے سے دلبرداشتہ ہوکر بجلی گھر سے مستفید ہونے والے 16ہزار گھرانوں نے آنے والے مردم شماری کی مکمل بائیکاٹ کا اعلان

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال ) ریشن ہائیڈروپاؤر اسٹیشن کی گزشتہ تین سالوں سے مسلسل بندش اور صوبائی حکومت کی طرف سے اس کی بحالی میں لیت ولعل سے کام لینے اور عدم توجہی سے دلبرداشتہ ہوکر بجلی گھر سے مستفید ہونے والے 16ہزار گھرانوں نے آنے والے مردم شماری کی مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردی جبکہ دوسری طرف حکومت کو بجلی گھر کی بحالی کاکام شروع کرنے کے لئے 2۔اپریل کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے تنبیہ کیا گیا کہ احتجاج کا اگلا مرحلہ پرامن نہیں اور غصے سے بپھرے ہوئے عوام کا احتجاج بدتریں صورت اختیار کرسکتی ہے۔ اتوار کے روز ریشن گول کے مقام پر حاجی بلبل امان کی صدارت میں ریشن بجلی گھر کی عدم بھالی اور تین سالوں سے بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مقرریں ویلج ناظم شہزادہ منیر اور دوسرے مقررین ابولیث رامداسی، محمد اسلم، انیس الرحمن، اعجاز احمد، شاہ عالم خان، شیر مراد خان، افسر علی شاہ، حاجی گل، شاہان گنج، سید سردار حسین شاہ، عارف اللہ، نادر جنگ ، خیر بیگ، عبدالغفار اور دوسروں نے تین سال گزرنے کے باوجود بجلی گھر کی بحالی پر کام شروع ہونے کو پی ٹی آئی کے لئے شرمناک قرار دیا اور کہاکہ 4.2میگاواٹ پیدواری گنجائش کی اس بجلی گھر سے 16ہزار گھرانے روشن ہورہے تھے لیکن حکومت نے اب تک نہایت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کے حکمرانوں کو پانامہ لیکس کے پیچھے دوڑنے اور اسلام آباد پر چڑہائی کرنے کی بجائے اس پسماندہ تحصیل کی بجلی گھر کوبحال کرنا چاہئے تھا جوکہ تین سال قبل سلاب سے متاثر ہوا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی گھر کا 70 انفراسٹرکچر پاؤر چینل اور فوربے ٹینک اور ٹرانسمیشن لائن کے ساتھ صحیح سالم حالت میں ہیں اور سیلاب نے صرف پاؤر ہاؤس کو نقصان پہنچایا ہے جسے چند مہینوں میں ہی دوبارہ تعمیر کیا جاسکتا تھا لیکن پیڈو کے کرپٹ ادارے نے ذیادہ منافع کمانے کی خاطر بجلی گھر کو مکمل طور پر تباہ قرار دیتے ہوئے اس کی بحالی کے لئے اربوں روپے طلب کئے ۔ انہوں نے علاقے کے ممبران اسمبلی اور ضلع ناظم کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ انہوں نے بھی اس حساس ترین مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔ مقرریں نے بجلی گھر کی بحالی کے لئے احتجاجی جلسوں کو روکنے کے لئے علاقے میں دفعہ 144لگانے پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ اب کسی احتجاج سے ڈرنے والے نہیں اور ڈی۔آئی ۔ خان اور بنوں کی جیلوں سے خوفزدہ نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف پی ٹی آئی کی حکومت صوبے میں گڈ گورننس کی رٹ لگارہی ہے تو دوسری طرف سولہ ہزار گھرانوں کو تین سالوں سے گھرانوں کو دوبارہ تاریکی میں دھکیل دے کر خود بے فکری سے حکمرانی کے مزے لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجلی گھر کو نقصان بھی حکومت کی غفلت اور نااہلی کی وجہ سے پہنچ گیا تھا کیونکہ 2013ء میں سیلاب سے بجلی گھر کے عقب میں چند بڑے بڑے سائز کے پتھر جمع ہوگئے تھے لیکن مقامی لوگوں کی بار بار درخواست کے باوجود انہیں نہیں ہٹادئیے گئے اور دوسال بعد آنے والے سیلاب کا ریلا ان پتھروں سے ٹکراکر بجلی گھر کا رخ کرلیا۔ اس موقع پر چترال سے ممبران اسمبلی کے خلاف نعرہ بازی بھی ہوئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں