438

ایون میں تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں بننے والے جھیل کو کھولنے کیلئے کے لئے ایف ڈبلیو او اور مقامی نوجوانوں نے مل کر کوشش

چترال ( محکم الدین محکم) چترال کے مقام ایون میں گذشتہ دنوں آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں بننے والے جھیل کو کھولنے کیلئے کے لئے ایف ڈبلیو او اور مقامی نوجوانوں نے مل کر کوشش کی ۔ اوربڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد ڈیم کی دیوار توڑنے کیلئے پانچ مرتبہ کے بلاسٹنگ میں استعمال کیا گیا ۔ جس میں پانچ میں سے صرف دو بم پھٹے اورڈیم میں معمولی شگاف پڑا اور پانی کی سطح کچھ کم ہوئی ۔ جمعہ کے روزمقامی لوگوں کی درخواست پر ایف ڈبلیو او کے حوالدار عبد الحق ،نوید احمد اور انور زیب نے ڈیم کھولنے کیلئے آٹھ اور دس کلوگرام کے دھماکہ خیز مواد تیار کئے۔ جسے مقامی نوجوانوں جاوید، آصف رضا اور انعام نے جان ہتھیلی پر رکھ کر ڈیم کے سنٹر تک پہنچایا ۔ اور انتہائی احتیاط اور ہوشیاری سے یہ دھماکا خیز مواد بلاسٹ کیا ۔ جس میں سے دو بلاسٹ کامیاب ہوئے ۔ اور اس کے نتیجے میں ڈیم میں معمولی شگاف پڑا ۔اور پانی کی نکاسی میں کچھ کامیابی ہوئی ۔ مقامی لوگوں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی ۔ اس موقع پر مقامی سوشل ورکر آصف رضا ، خیرالاعظم نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے اپیل کی ۔ کہ ڈیم کو کھولنے کیلئے آرمی کے ایکسپرٹ جوانوں کی خدمات فراہم کی جائیں ۔ جبکہ مزید دھماکوں کیلئے بارود اور دیگر ضروری مواد مہیا کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ڈیم کی دیوار کو توڑنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ جبکہ ڈیم کی وجہ سے جو ملبہ ایون نالے میں اوپر آکر پورے ایون گاؤں کو بہا لے جانے کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے ۔ اُس کیلئے نالے کی صفائی کا آغاز بھی فوری طور پر کیا جانا چاہیے ۔ درین اثنا اپر چترال کاراستہ کوراغ کے مقام پر بدستور بند ہے ۔ اور ایک مقامی شخص محمدشفیع کے مطابق علاقے میں خوراک کی قلت تشویشناک حد تک پہنچ گیا ہے ۔ کیونکہ سڑک بنانے والے ادارے مقامی لوگوں کو بلاک شدہ ایرئے میں اپنی مدد آپ کے تحت پیدل راستہ تعمیر کرنے نہیں دے رہے ۔ اس لئے لوگوں کو تین ہزار فٹ بلند پہاڑ عبور کرکے آنے اور خوراک لے جانے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے ۔ تحصیل چترال کے متاثرہ علاقہ گرم چشمہ میں بڑھتی ہوئی سنگین صورت حال اور سڑکوں کی بحالی میں سست روی کی وجہ سے تقریبا پانچ سو افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت خراب شدہ سڑکوں کی تعمیر کا آغاز کردیا ہے ۔ اور مختلف گاؤں سے لوگ باری باری آکر سڑکوں کی تعمیر کر رہے ہیں ۔ جن کیلئے مخیر اداروں کی طرف سے کھانا فراہم کیا جا رہا ہے ۔ درین اثنا کالاش ویلی کی سڑکیں بدستور بند ہیں ۔ کالاش ویلی سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد علاقے میں خوراک کی نایابی کے سبب ایون میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔ تاکہ کوئی مخیر ادارہ اُن کو خوراک فراہم کرے اور وہ اپنے گھروں تک پہنچا سکیں ۔ ایک کالاش نوجوان مانیک شئے نے کہا ۔ کہ جن گھروں میں اناج موجود ہیں ۔ اُن کو پیسنے کیلئے مقامی پن چکیاں دستیاب نہیں ۔ کیونکہ نالے کے آس پاس بنائے گئے تمام پن چکیاں سیلاب برد ہو گئے ہیں ۔ کالاش ویلی رمبور سے تعلق رکھنے والے ایک کالاش نوجوان آغا خان کی والدہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں انجہانی ہونے پر اُس کی لاش کو لکڑیوں کے مصنوعی سٹریچر سے باندھ کر پچیس کلومیٹر دور رمبور پہنچایا گیا ۔ جبکہ زیادہ تر مردو خواتین مریضوں کو پیٹھ پر اُٹھا کر ویلیز سے دور ہسپتالوں تک لایا جا رہا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں