285

وکیل، اپیل اور دلیل کا حق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی۔۔

فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی لیڈر الحاج شاہ جی گل آفریدی نے شاکس جمرود میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات کے تحت عوام کو ایف سی آر سے نجات مل جائے گی وکیل ، اپیل اور دلیل کا حق ملے گا یہی وہ بات ہے جو فاٹا اصلاحات کے مخالفین کو پسند نہیں وہ اپنے آپ سے کہتے ہیں اگر فاٹا کے عوام کو وکیل ،اپیل اور دلیل کا حق ملا ’’ تو تیرا کیا بنے گا کالیہ !‘‘ شاہ جی گل آفریدی نے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے اب کھیل جمے گا یہاں دیگر بے شمار مسائل کے علاوہ نام رکھنے کی بات بھی لائق تو جہ ہے گلگت بلتستان کو شمالی علاقہ جات کہا جاتا تھا خیبر پختونخواکو شمال مغربی سرحد ی صوبہ (NWFP) کہا جاتا تھا این ڈبلیو ایف پی کے حوالے سے کوئی دفتری لطیفہ نہیں بنا یا گیا البتہ نادرن ایر یاز کی وزارت کو کشمیر افسیر ز اینڈ نادرن ایر یا ز (KANA) کا نام دیا جاتاتھا ہمارے دوست شیر ولی خان ایڈوکیٹ کہا کرتے تھے کہ ہمارے وزارت کو ’’ کانا ‘‘ کہا جاتا ہے یہ محکمہ ’’ کانا ‘‘ ہی نہیں اند ھا بھی ہے اور بہرا بھی ہے پھر یوں ہوا کہ گلگت بلتستان کو کانا سے نجات مل گئی شناخت کا مسئلہ حل ہواپھر این ڈبلیو ایف پی کو خیبر پختونخوا کا نام ملا تاہم فاٹا کواس کی شناخت نہ مل سکی اب فاٹا کو شناخت دینے کی باتیں ہورہی ہیں تو ان لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اُٹھ رہا ہے اور چاروں اطراف سے زور لگا یا جا رہا ہے کہ فاٹا کے لوگوں کو وکیل ،اپیل اور دلیل کی سہولت نہ دی جائے بلکہ ان کو مستقل طور پر کفیل ، غلیل اور ذلیل کے زمرے میں رکھا یا جائے تاکہ ٹھیکہ داروں کی ٹھیکہ داری پردھبہ نہ آئے ٹھیکہ داری کا مزہ کر کرا نہ ہوجائے فاٹا کے غریب ، مجبور ، محروم اور مفلو ک الحال عوام کی حالت اُس گویے کی سی ہوگئی ہے جس کو بادشاہ نے انعامات دینے کا علان کیا مگر کوئی انعام نہیں ملا گو یّا بہت سریلا تھا اُس نے گانا شروع کیا تو بادشاہ خوش ہوا خوشی میں بادشاہ نے کہا کہ اس کو ہیرے دیدو گویے نے اور بھی سریلی آواز میں گایا ،بادشاہ نے کہا اسکو موتی دیدو ، گویے نے اور سریلے انداز میں گایا بادشاہ نے کہا اس کو سونادیدو ، گویے نے اور بھی سر بکھیر ے بادشاہ نے کہا اس کو چاند ی دیدو ، گو یّا گا تا رہا بادشاہ بولتا رہا ، اس کواشرفی دیدو ، اس کو جاگیر دیدو اس کو یہ انعام دیدو ، اس کو وہ انعام دیدو دربار برخواست ہوا لوگ اُٹھ گئے گویّا اپنی جھو نپڑی میں گیا بادشاہ کے انعامات کا ذکر کیا اس کی بیوی بہت خوش ہوئی ،بچے بھی خوش ہوئے کہ اب ہمارے دن پھر جائینگے ایک دن گذرا ،دو دن گذرے ، ہفتہ گذرا مہینہ گذرا ، گویے کو نہ ہیرا ملا ، نہ موتی ملی ، نہ سونا آیا نہ چاندی آئی ، نہ جاگیر ملی نہ اشرفی ملی ، چار و ناچار بادشا ہ کے دربار میں حاضر ہوا جان کی امان پا کر عرض کر نے لگا عالی جاہ ! حضور نے انعامات کا اعلان کیا تھا بادشاہ سلامت نے کروٹ لی جب اُس نے ہیرا ، موتی ،اشرفی ، سونا چاند ی ، جاگیر ، انعام وغیر ہ بولا تو بادشاہ نے کہا ! اس کوجیل میں ڈال دو ، دماغ خراب کر تا ہے یہ گاتا تھا میں انعامات کے نام لے رہا تھا گانا ختم ہوا تو نام بھی ختم ہوئے اور کیا چاہتا ہے یہ دو پیسے کا خبیث؟ فاٹا اصلاحات بھی حقیقت میں بادشاہ کے اعلانات کی حیثیت رکھتے ہیں ایف سی آر کی زنجیر یں کوئی نہیں توڑ سکتا عدالت ، وکیل ،اپیل اور دلیل بادشاہ کے اعلان میں ہیر ے ، موتی اور سونا چاندی یا اشرفی کہنے کے مترادف ہیں ان کا وجود نہیں ہے فاٹا اصلاحات کے سامنے چاربڑی رکاؤٹیں ہیں فاٹا سکرٹریٹ اور گورنر ہاؤس ایک رکاؤٹ ہے پولٹیکل انتظامیہ دوسری رکاؤٹ ہے کوئی بھی اپنا اختیار جج اور وکیل کو دینے پر امادہ نہیں فاٹا میں ایف سی آر سے فائد ہ اُٹھا کر ارب پتی اور کھرپتی بننے والا سیاسی طبقہ رکاؤٹ ہے اور چوتھے نمبر پر ایف سی آر کے پر چم تلے کا روبار کر کے سمگلنگ کے ذریعے نا جائز دولت کے انبار لگانے والا کاروباری طبقہ بھی رکاؤٹ ہے فاٹا میں ایف سی آر کی برکت سے مختلف طبقوں کو جو دولت ملتی ہے وہ حساب اور شمار میں لانے سے بالاتر ہے 5 کروڑ 10 کروڑ کا ذکر نہیں ہوتا ایک بوری ،دو بوری ، تین بوری کا ذکر ہو تا ہے یہاں کسی کو روپیہ گننے کی فرصت نہیں بوریوں کے حساب سے مال آتا ہے شاہ جی گل آفریدی جب وکیل ،اپیل اور دلیل کا نام لیتے ہیں تو ان طبقوں کو غصہ آجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کو 5 سالوں تک موخر کردیا گیا ہے حالانکہ اس میں تدریجی طریقے کی کوئی ضرورت نہیں بنتی فنکاروں نے جو منصوبہ تیار کیا ہے اس میں ٹر انز یشن کے لئے عبوری کمیشن کی تجویز ہے اس پر دو سال لگینگے کمیشن کی رپورٹ کو دیکھنے پر دوسال اور لگینگے مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی موجودہ حکومتیں ایک سال کے اندر ختم ہوجائینگی انتخابات کے بعد نئی حکومت آئیگی تو وہ فاٹا اور ایف سی آر کا تحفظ کریگی جن لوگوں کی دولت کاراز فاٹا میں ہے وہ لوگ محفوظ ہوجائینگے ’’ بابو نگر‘‘ میں جشن ہوگا اور یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ بیوروکریسی کے اندر ’’ سمگلنگ ‘‘کے لئے ’’ ڈ یفنس‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا ہے لواڑگی سے لیکر جم تک ڈیفنس کا لفظ محفوط معنی رکھتا ہے اگر مسلم لیگ (ن)اور پی ٹی آئی دونوں قبائلی عوام کو بیوروکریسی کے چنگل سے آزادی دینے میں مخلص ہیں تو ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے فاٹا کا نام ختم کر کے قبائلی ایجنسیوں اور ایف آر نامی علاقوں کو فی الفور صوبے میں ضم کریں بقیہ سال کا جووقت رہ گیا ہے یہ وقت فاٹا کی تعمیر و ترقی پر صرف کریں اب تاجوں کو اُچھا لنے اور تختوں کوگرانے کا وقت آگیا ہے۔

=

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں