گولین 106میگاواٹ سے چترال کو2020تک بجلی نہیں ملے گی، ذرائع کا انکشاف
چترال(بشیر حسین آزاد)گولین 106میگاواٹ سے چترال کو2020تک بجلی نہیں ملے گی۔یہ بات پیسکو کے معتبرذرائع سے معلوم ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق گذشتہ ایک سال کے اندر واپڈا،پیسکو اور وزیراعظم سکرٹریٹ کے درمیان جوخط وکتابت ہوئی اُس کا نتیجہ صفر نکل آیا ہے۔7ستمبر2016کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چترال کے دورے کے موقع پر واپڈا حکام کو ہدات کی تھی ،جلسے میں اعلان کیا تھا اور وزیراعظم سکرٹریٹ سے اعلامیہ بھی جاری ہوا تھا۔ان احکامات کی روشنی میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ مشلیک میں سوئچ یارڈ اور جوٹی لشٹ میں گرڈ سٹیشن کی مشینری ستمبر2017تک مکمل ہو جائیگی،بجلی گھر کا پہلا یونٹ دسمبر2017میں کام شروع کرے گا 18میگاواٹ بجلی کی تقسیم کا انتظام موجود ہے۔35میگاواٹ میں سے 18میگاواٹ بجلی چترال دروش،مستوج،تورکھواور موڑکھو کو دی جائیگی جو کھانا پکانے اور گھروں کو گرم رکھنے کے کام بھی آئیگی۔جلانے کی لکڑی کا استعمال ختم ہو گا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف کے جانے کے بعد پیسکو حکام نے شامی روڈ پشاور سے واپڈا ہاؤس لاہورکو خط لکھ کرپوری سکیم ختم کردی ہے۔ پیسکو حکام کا موقف یہ ہے کہ ہمارا ٹرانسمیشن لائن 2020سے پہلے مکمل نہیں ہوگا۔چترال میں بونی اور ریشن کے ڈیزل پاؤر جنریٹر کام کررہے ہیں دروش کا بجلی گھر ہے۔چترال کا بجلی گھر ہے ، نیشنل گرڈ سے بلاتعطل بجلی دی جارہی ہے۔اس لئے ٹرانسمیشن لائن بچھانے سے پہلے گولین گول سے کسی فیڈر کو بجلی دینے کی گنجائش نہیں۔آزاد ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کے جانے کے بعد پیسکو نے اپنا موقف تبدیل کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بونی کے ڈیزل جنریٹر روزانہ 4گھنٹے کام کرتے ہیں اور ایک گاؤں کو بجلی دیتے ہیں۔ریشن کے ڈیزل جنریٹر بھی ایک ہی گاؤں کے لئے ہیں ۔ پیڈو کی ٹرانسمیشن 205دیہات میں16000صارفین کو بجلی دینے کے لئے کافی ہے۔پیسکو اس وقت چترال اور دروش میں روزانہ20گھنٹے لوڈشیڈنگ کرتی ہے۔ وولٹیج اس قدر کم ہے کہ چترال کے سیاسی وسماجی حلقوں نے وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام،ایم این اے شہزادہ افتخار الدین اور ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ پر زور دیا ہے کہ وفد کی صورت میں موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرکے حقائق ان کے سامنے رکھے جائیں اور چترال کے عوام کو2020تک انتظار کی زحمت سے نجات دلائی جائے،بصورت دیگر چترال کے عوام اشتعال میں آئینگے۔عوامی رد عمل کے نتیجے میں جو نقصان ہوگا اُس کی ذمہ داری پیسکو حکام پر عائد ہوگی یاد رہے چھ ماہ پہلے پیسکو حکام نے برموغ کے دومیگاواٹ بجلی گھر سے عوام کو بجلی دینے سے بھی انکار کیا تھا۔