الیکشن 2018؛چترال دوست گروپ کے نام سے مضبوط صف بندی کے لئے مشاورت کا سلسلہ جاری
چترال(نامہ نگار)اگلے سال کے جنرل الیکشن کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے علاوہ غیر جماعتی حلقوں نے بھی تیاریاں شروع کی ہیں۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر چترال دوست کے نام سے ایک سیاسی گروپ بھی اگلے الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہے اور قومی اور صوبائی اسمبلی کے نشستوں کیلئے اپنے امیدوار میدان میں اتارنے پر سنجیدگی کے ساتھ غور کر رہی ہے اور اس ضمن میں مختلف آپشنز پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ امیدواروں کے حتمی ناموں پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ایسے ہی غیر رسمی مشاورتی محفلوں میں شریک کم از کم دو سے زائد با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں فی الحال اندرون خانہ مشاورت جاری ہیں اور متعدد غیررسمی نشستیں چترال،دروش کے علاوہ اسلام آباد اور پشاور میں بھی ہو چکی ہیں جن میں مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا ۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال’’ گروپ‘‘کو مخفی رکھنے کی کوششیں جارہی ہیں تاکہ سیاسی جماعتوں کی صف بندیوں کا جائزہ لیا جاسکے اور اگر متعلقہ افرادوشخصیات کے لئے قابل قبول امیدوار کو کسی پارٹی کی طرف سے ٹکٹ نہیں دیا گیا تو پھر مذکورہ گروپ کو سامنے لا کر اہم حیثیت اور مقبولیت رکھنے والے افراد یا فرد کو میدان میں اتارا جائیگا اور سر دھڑ کی بازی لگا کر اسے جتوانے کی کوششیں کی جائینگی ۔ چونکہ اس میں سرگرم افراد کا تعلق کسی نہ کسی طرح چترال کے مختلف اہم سیاسی جماعتوں سے ہے اور وہ اپنی جماعتی وابستگی کی وجہ سے فی الحال ایسے تیاریوں سے خودبے خبر ظاہر کررہے ہیں اور ایسے کسی مشاورت کا حصہ نہ ہونے کا تاثر دے رہے ہیں اور ایسے سرگرمیوں کی تردید کرتے ہیں مگر حقیقت حال میں ایسے افراد کی ہمدردیاں بوجوہ اس گروپ کی طرف ہیں۔غیر رسمی طور پر گفتگو کرتے ہوئے ایسی مشاور ت سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف قومیتوں اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے شخصیات اپنے اپنے ووٹ بنک گنوا کر یقین دلارہے ہیں کہ اگلے الیکشن میں ان کی طرف سے حمایت یافتہ امیدوار ہی کامیاب ہونگے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض اہم سیاسی کارکنان بھی اس گروپ کی مشاورت میں موجود ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چترال دوست یاکوئی اور نام کیساتھ یہ گروپ واقعی میں الیکشن کیلئے میدان میں اترتی ہے تو بعض سیاسی پارٹیوں کے نہایت ہی اہم ترین سمجھے جانے والے سنیئر کارکنان اور لیڈر اس گروپ کے چھتری تلے نظر آسکتے ہیں جس کے بعد چترال کی سطح سیاسی ہلچل میں حیران کن تبدیلی آئیگی۔