Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

چترال میں اس طرح کے فنی مراکز کھولے جائیں تاکہ غربت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی خودکشیوں پر قابو پایا جا سکے؍فریدہ سلطانہ

چترال (نامہ نگار)چترال صوبہ خیبرپختونخوا کا سب سے پر امن ضلع تصور کیا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ برسوں سے وہاں کی نوجوان نسل خصوصاَ خواتین میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ضلع ہی کے ایک فنی تربیتی مرکز کی سربراہ جس کی بڑی وجہ غربت کو قرار دیتی ہیں۔کاروان ووکیشنل سکول کی پرنسپل فریدہ سلطانہ پری کے مطابق چترال کے بیشترخاندان غربت کا شکار ہیں اور ان کا کوئی وسیلہ روزگار بھی نہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ضلعی انتظامیہ، چترال سکاؤٹس اور محکمہ کھیل کے زیراہتمام منعقدہ ثقافتی میلے کے موقع پرہمارے نمائندے سے گفتگو کے دوران کیا۔مقامی ثقافت کے فروغ و ترقی کی غرض سے منعقدہ میلے میں دستکاری، ثقافتی نمونوں اور فن پاروں کے علاوہ کتابوں اور جنگلی جانوروں بارے آگاہی سے متعلق بھی دلفریب سٹالز لگائے گئے۔انہی سٹالز میں سے ایک کاروان ووکیشنل سکول نے بھی لگایا ہے جس میں چترالی خواتین کے ہاتھوں کی بنی مختلف اشیاء نمائش کیلئے رکھی گئی ہیں اور میلے کے شرکاء کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔فریدہ سلطانہ نے کہاکہ گزشتہ کئی سالوں سے چترال کی نادار بچیوں کو دستکاری، سلائی اور سیلون کی مفت تربیت دے رہی ہیں جس کا مقصد انہیں کاروبار کے قابل بناتے ہوئے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔سلطانہ پری کے مطابق اس وقت 360 لڑکیاں ان کے مرکز میں مختلف قسم کے ہنر سیکھ رہی ہیں جس کے بعد ذاتی کاروبار کے ساتھ وہ اپنے بال بچوں کا بہ آسانی پیٹ پال سکیں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران چترال میں خودکشی کے 18 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں صرف دو نوجوان لڑکے اور باقی تقریبا ساری نوجوان خواتین تھیں۔دوسری جانب بی بی سی نے ہیومن رائٹس پروگرام کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں کے دوران چترال کی ڈیڑھ سو خواتین خودکشیاں کر چکی ہیں جن کی اکثریت نے دریائے چترال میں کود کر اپنی اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کی غرض سے چترال میں ایک مرکز بھی قائم کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بچوں اور خواتین پر تشدد کے انسداد کیلئے قائم اس مرکز میں بیشتر مقامی خواتین بھرتی کی گئی ہیں تاکہ اہل علاقہ کو شکایات کے اندراج کے سلسلے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔فریدہ سلطانہ پری نے صوبائی حکومت اور عالمی امدادی اداروں سے اپیل کی کہ چترال میں اس طرح کے فنی مراکز کھولے جائیں تاکہ غربت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی خودکشیوں پر قابو پایا جا سکے۔

Related Articles

Back to top button