چترال میں غربت کے خاتمے کے نام پر چترال کو لوٹنے والے این جی اوز کا اختساب کیا جائے ۔محمد ہارون و دیگرکا پشاور میں پریس کانفرنس
پشاور/ صدر انصاف یوتھ ونگ اپر چترال محمد ہارون ودیگر سماجی کارکنان نے پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ چترال میں مختلف این جی اوزکام کر رہے ہیں جو چترال میں غربت کے خاتمے کے نام پر حکومت پاکستان اور غیرملکی اداروں سے اربوں روپے کے فنڈز لے رہے ہیں لیکن بدقسمتی کا مقام یہ ہے کہ بیرونی فنڈنگ کرنے والے ادارے اور حکومت پاکستان کی جانب سے
ان این جی اوز پر مانیٹرنگ کرنے کا کوئی خاص نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے اربوں کھربوں روپے کے فنڈ چند افراد اور مخصوص ٹولے کے قبضہ میں چلایا جارہا ہے اُنہوں نے کہا کہ آج ہم(ایس آر ایس پی ) سرحد رورل سپورٹ پروگرام اور (اے آر ایس پی) آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چترال میں بندر بانٹ کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے عوام کی آواز حکومت پاکستان حکومت خیبرپختونخوا اورڈونرز ممالک تک پہنچانا چاہتے ہیں
اُنہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ آج سے چار سال پہلے مارچ 2015 میں یورپی یونین نے چترال میں جنگلات کی کٹائی کو روکنے کے لئے منی ہائیڈو پاور اسٹیشن قائم کرنے کی غرض سے (اس ار اس پی) کو کروڑوں ڈالر فراہم کیے تھے ان میں سے چار منصوبے خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں جن میں سے مستوج میں بننے والے بجلی گھر کی پیداواری صلاحیت 800 کلو واٹ، بونی کے لیےڈوما ڈومی آوی میں بننے والے بجلی گھر کی پیداواری صلاحیت 500کلو واٹ، گولن گول میں بجلی گھر کی پیداواری صلاحیت دومیگاواٹ اورکھود فرداغ میں بجلی گھر کی تعمیر کرنے کے لئے (ایس آر ایس پی ) نے اربوں روپے یورپی یونین اور حکومت خیبرپختونخوا سے وصول کیے تھے ابتدائی بات چیت میں (سی۔ ای ۔او) ایس آر ایس پی فنڈنگ کرنے والے اداروں اور عوامی نمائندوں کے سامنے 9 ماہ میں چاروں منصوبے مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال چاروں منصوبے ناکامی سے دوچار ہیں مستوج بجلی گھر 800 کلو واٹ کی بجاے 200کلو وآٹ بونی آوی بجلی گھر 500 کے بجائے 200کلو واٹ گولین گول بجلی گھر 2 میگاواٹ کے بجائے 5 سو کلو واٹ ، اور کھوت فرداع بجلی گھر 150 کلو واٹ مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جبکہ چاروں بجلی گھروں میں صارفین کے لئے ٹرانسمیشن لائن کھمبے بھی مطلوبہ تعداد میں فراہم نہیں کیے گئے اوران چاروں بجلی گھروںمیں کنسٹرکشین کا کام بھی انتہائی ناقص ہوچکی ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے آج سے چار برس پہلے صوبہ بھر میں منی ہائیڈو پاؤر پروجیکٹس شروع کرنے کا اعلان کیا اور چترال کے لیے 58 چھوٹے پن بجلی گھروں کی منظوری دی گئی جسے (اے کے ار ایس پی )آغا خان رورل سپورٹ پروگرم کو دیا گیا لیکن ابھی تک ایک پروجیکٹ بھی اپنے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچے ابتدائی بات چیت میں( اے کے آر ایس پی ) نے حکومت خیبرپختونخواہ پیڈو ڈیپارمنٹ کے سامنے یہ بات رکھیں شیوہ 19 ماہ میں سارے پروجیکٹس مکمل کرکے حکومت خیبر پختونخواہ پیڈو ڈیپارمنٹ کو حوالہ کریگےاور اے کے آر ایس پی کے ساتھ یہ معاہدہ بھی طے ہوا ۔ کہ ٹوٹل بجٹ کا 50 فیصد ر کام سٹارٹ کرنے سے پہلے( ایک کے آر ایس پی )کو دیا جائے گا اور بقایا 50 فیصد بجٹ تمام پروجیکٹس مکمل ہونے کے بعد اے کے آر ایس پی کو حوالہ کر دیا جائے گی ان منصوبوں کے چار سال بیت گئے سارے کے سارے پروجیکٹس مطلوبہ نتائج دینے سے قاصر ہیں اور اکثر بجلی گھر تعمیر ہونے کے چند روز بات خراب ہوگئے اور ان سارے بجلی گھروں میں انتہائی ناقص میٹیریل استعمال ہوگئے ہیں