ہندوکُش کے قدیم ترین تہذیب و ثقافت اور مذہب کے حامل کالاش قبیلے کا مذہبی تہوار چلم جوشٹ اپنے آخری مرحلے میں داخل
چترال (محکم الدین ) ہندوکُش کے قدیم ترین تہذیب و ثقافت اور مذہب کے حامل کالاش قبیلے کا مذہبی تہوار چلم جوشٹ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے ۔ 14مئی سے 16مئی تک تہوار ڈھول کی تھاپ پر رقص کے ساتھ منانے کے بعد اختتام م پذیر ہو گا ۔ تہوار کی کئی رسمیں اب تک ادا ہو چکی ہیں ۔ جبکہ مزید رسمیں آخری دنوں میں ادا کی جائیں گی ۔ ویلیز اپنی خوبصورتی کے آخری حدوں کو چھو رہے ہیں ۔ تو کالاش خواتین اپنی روایتی ملبوسات میں اس منظر میں پریوں کی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں ۔ خوشی اور محبت کا ماحول ہے ۔ اور مہمانوں کا ایک جم غفیر ہے ۔ جو بیرونی دنیا اور پاکستان کے مختلف شہروں سے فیسٹول میں شرکت کرنے اور لطف اندوز ہونے کیلئے یہاں پہنچ چکے ہیں ۔ اس سال غیر ملکی سیاحوں کی بہت بڑی تعداد جہاں ایک طرف اس شعبے سے وابستہ لوگوں کی آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں وہاں دوسری طرف اُن کی آمد علاقے میں امن کی بحالی اور تفریحی ماحول کو اُجاگر کرنے کا سبب بن گیا ہے ۔ چترال شہر اور ویلیز سب جگہوں میں ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے ۔ اور اُنہیں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ چلم جوشٹ میں شرکت کرنے والے سیاحوں کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہونے کی وجہ سے ویلیز کے ہوٹلز پہلے سے ہی بُک ہو چکے ہیں ۔ تاہم مختلف ہوٹلوں اور ٹوررزم کاپوریشن خیبر پختونخوا کی طرف سے کیمپنگ کے انتظامات کر دیے گئے ہیں ۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ تہوار کے شروع ہونے سے پہلے ہی مقامی ہوٹلوں کے مالکان سے میٹنگ کرکے سیاحوں کو صاف ماحول ، صاف خوراک فراہم کرنے ا ور مناسب قیمت وصول کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ تاکہ سیاحت پر منفی اثر نہ پڑے ۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ایک بہتر قدم یہ اُٹھایا گیا ہے ۔ کہ غیر ملکی سیاحوں کو سکیورٹی کے نام پر جس طرح یرغمال بنایا جارہاتھا ۔ اس میں نرمی کی گئی ہے ۔ جس سے غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے ۔ اور ماحول سیاح دوست بن گیا ہے ۔ چلم جوشٹ کالاش قبیلے کا انتہائی معروف تہوار ہے ۔ جو ہر سال ماہ مئی میں منایا جاتا ہے ۔ یہ تہوار دراصل سردیوں کے مشکل ماحول سے نکل کر بہار کی آمد کی خوشی میں منایا جاتا ہے ۔ اور اس تہوار کے اختتام پر مال مویشیوں کو چرانے کیلئے گرمائی چراگاہوں کی طرف لے جایا جاتا ہے ۔ جہاں چہار مہینے اُنہیں پہاڑوں پر رکھنے کے دوران دودھ سے پنیر دیسی گھی وغیرہ تیار کرکے اُنہیں سردیوں کیلئے سٹور کیا جاتا ہے اور خزان کا تہوار اُچال کے موقع پر مال مویشیوں اور دودھ سے تیا ر شدہ اشیاء کو گاؤں لایا جاتا ہے ۔ چلم جوشٹ اسی خوشی کا اظہار ہے ۔ کہ سردیوں کی مشکلات کے دن گزر گئے ۔ اور راحت و خوشی کے دن موسم گرما کی صورت میں آگئے ہیں ۔ کالاش قبیلے کے لوگ تین وادیوں بمبوریت ، بریر اور رمبور میں آباد ہیں ۔ جن کی مجموعی گھرانے 515اور کل آبادی 4165افراد پر مشتمل ہے ۔ یہ قبیلہ تقریبا ساڑھے چار ہزار سالوں سے اس خطے میں آباد ہے ۔ جو کسی زمانے میں صوبہ کنڑ افغانستان سے چترال کے بالائی علاقوں اور گلگت تک پھیلے ہوئے تھے ۔ تاہم آج یہ تین وادیوں تک محدود ہیں اور اپنے مذہبی تہوار آزادی سے مناتے ہیں ۔ جن میں چلم جوشٹ تہوار کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔