427

طلبہ/طالبات کا سائنسی میلہ۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

fff2
چترال میں پرائیوٹ سکولوں اور کالجوں کی تنظیم پرا ئیوٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹس مینیجمنٹ ایسو سی ایشن (PEIMA) کے اہتمام سے طلبہ اور طالبات کے لئے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آف مینیجمنٹ سائنسز میں سائنس اور آرٹس اینڈ کرافٹس کا میلہ منعقد ہوا۔ میلے میں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبا ت نے اپنے سٹالوں میں تخلیقی ماڈل پیش کئے۔ جو ماحولیات ، تعلیم ، امن، توانائی اور دیگر موضوعات کا احاطہ کرتے تھے۔ مڈل سے لیکر انڈر گریجویٹ کلاسوں تک سائنس اور آرٹس کے طلبہ و طالبات نے اپنے سٹالوں پر سلیس اردو، اور سلیس انگریزی میں ماڈلز کی تشریح کر کے شائقین کو محظوظ کیا اور بے پناہ داد حاصل کی۔ سائنسی میلے کے آخری روز تقسیم انعامات کی تقریب منعقد ہوئی۔ ضلع نائب ناظم /کنوینئیر ضلع اسمبلی مولانا عبد الشکور مہمان خصوصی تھے۔ سائنسی میلہ اور آرٹس کی نمائش میں چترال کے پرائیوٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں نے شرکت کی۔ چترال پبلک سکول اینڈ کالج ، تریچمیر ماڈل سکول اینڈ کالج، ڈیسنٹ کالج، لنکن کاؤنٹی سکول، اقراء سکول، گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، ہاشو ہاسٹل، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مولدہ، دی لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج اور چترال ماڈل کالج کے طلبہ و طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ججوں کے فیصلے کے مطابق 8درجوں میں 5کے اندر اول انعام چترال ماڈل ڈگری کالج کو ملا۔ ہاشو ہاسٹل نے بھی نمایاں انعامات حاصل کئے۔ نمائش اور میلہ میں جو سٹال لگائے گئے ان میں ماحولیاتی مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی تھی۔
پیزو الیکٹریسیٹی، الیویٹر کار، ردی کو دوبارہ کارآمد بنانے کا ماڈل، عالمی حدت، موسمیاتی تغیر اور انسانی بستی پر اس کے اثرات ، بیالوجی کورس کے لئے ویب سائٹ ، گرین ہاؤس گیس کے مضر اثرات پر خوبصورت ماڈل رکھے گئے تھے۔ ایک سٹال پر نوح ؑ کی کشتی اور طوفان نوح سے پہلے اور بعد کے مناظر دکھائے گئے تھے۔ ایک سٹال پر چترال میں حالیہ سیلاب کے حوالے سے دریائے چترال کے معاون ندیوں کا نقشہ دیا گیا تھا۔ اور سیلاب سے پہلے بھی سیلاب کے بعد بھی ریشن گاؤں کے مناظر خوبصورت طریقے سے دکھائے گئے تھے۔ آرٹس اینڈ ڈرائنگ میں تعلیم اور امن کے حوالے سے خوبصورت سکیچ بنائے گئے تھے۔مثلاً پرندہ اپنے چوزوں کے منہ میں تنکوں کی جگہ اے، بی ، سی ، ڈی ڈال رہا ہے۔ یا جنگل کے جانور ایک دوسرے کے ساتھ شیر و شکر ہو کر امن کا درس دے رہے ہیں۔ چترال ماڈل کالج کے سٹال آرگنائزر عمران الحق نے طلبہ و طالبات کے سٹالوں کی بھر پور نگرانی کی اور طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔exhibition2
فزکس کے شعبے میں اسحاق رحیم ، مزمل الدین اور جمیل خان نے اچھے ماڈل پیش کئے۔ کیمسٹری میں ذو الکیف احمد، نافذ الدین اور حامد الحق کو پہلا انعام ملا۔ اس طرح کیمسٹری میں دلریس بانو، کرن سلطانہ اور شاہانہ گلفام نے تیسرا انعام حاصل کیا۔ کمپیوٹر سائنس میں حسین احمد ، زبیر احمد اور مصباح الدین کو پہلا انعام ملا۔ فزکس میں علینہ علی، سعدیہ فرمان اور صبیحہ بی بی نے پہلا انعام حاصل کیا۔ فزکس ہی میں سمرہ رفیع ، شائستہ حبیب اور فاطمہ جبین کے ماڈل کو بے حد پسند کیا گیا۔ کیمسٹری میں ستارہ ہما، شمائلہ ناصراور ثانیہ منیر کے ماڈل کو بھی بے حد پسند کیا گیا۔ آرٹس میں ندا ممتاز، جمیلہ بی بی اور حسینہ بی بی کے شہہ پاروں میں شائقین نے بے حد دلچسپی لی۔ آرٹس میں نورینہ سلطانہ، فسینہ اور فوزیہ کے شہپارے بھی بہت دلکش تھے۔ تا ہم پہلا انعام کنول ادریس ، ایمن حبیب اور عائشہ ثنا ء کو ملا۔
خطاطی میں جویریہ تبسم ، فضل احمد، باسط علی ، رمضان اللہ اور ظہور الدین کے شہپارے قابل دید تھے۔ سکیچ خاکہ میں وسیم سجاد اور شفیع اللہ کے ڈرائنگ ججوں کی توجہ کا مرکز بنے اور پہلے انعام کا حقدار قرار پائے۔ انہوں نے امن کا تصور دیتے ہوئے خرگوش اور لومڑی کو دوستی نبھاتے ہوئے دکھایا تھا۔ تعلیم کو اکیسویں صدی کی ضرورت قرار دیتے ہوئے پرندوں کو دکھایا تھا، جو گھونسلوں میں چونچ کھول کر خوراک کا انتظار کرنے والے چوزوں کو کیڑوں اور دانوں کی جگہ اے، بی ، سی ،ڈی لا کر دیتے ہیں۔یعنی تنکا دانہ چگنے سے پہلے تعلیم ہونی چاہئے۔
اس موقع پر اپنی تقریر میں معززین نے طلبہ و طالبات کی تخلیقی صلاحیتوں کو بے حد سراہا۔ PEIMAکے آرگنائزر رحمت اللہ راجہ اور PEIMAصدر وجیہ الدین نے آئندہ بھی اس قسم کے پروگرام منعقد کرانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ایجوکیشن آفیسر محمود غزنوی نے طلبہ و طالبات کی کاوشوں کو سراہا۔ ضلع نائب ناظم مولانا عبد الشکور نے ضلعی حکومت کی طرف سے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں