397

چترال،حکومت کی طرف سے زلزلہ سے متاثرہ بزنس کمیونٹی کی بحالی کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں۔

 چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) چترال کی بزنس کمیونٹی نے زلزلے کی وجہ سے ہونے والے بڑے پیمانے پر نقصانات کے باوجود حکومت کی طرف سے خاموشی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ اور حکومت و چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسری سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ اُن کی بحالی کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں ۔گذشتہ روز چترال کے صحافیوں نے چترال کے مختلف کاروباری اداروں ، دکانات اور ہوٹلز کی وزٹ کی اور حالیہ زلزلے میں پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا ۔ اس موقع پرسابق تحصیل ناظم چترال و سنئیر نائب صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد بھی موجود تھے ۔ ٹیم نے چترال سٹی ٹاور ہوٹل کا معائنہ کیا ۔جو زلزلے سے بُری طرح متاثر ہوا ہے ۔ اور اس ہوٹل کے پیلرز پہلی منزل کے ساتھ مکمل طور پر کریک ہو چکے ہیں ۔ اور کسی بھی وقت مکان کے منہدم ہونے کا شدید خطرہ موجود ہے ۔ تاہم ضلعی انتظامیہ ،سی اینڈ ڈبلیو اور ٹی ایم اے کی طرف سے اب تک اس کا سروے کیا گیا ہے ۔ اور نہ اس بلڈنگ کے حوالے سے ہوٹل کے مالک کو ضروری ہدایات دیے گئے ہیں ۔ یہ ہوٹل ایک ایسے کاروباری مقام پر واقع ہے جہاں خد انخواستہ اس کے منہدم ہونے کی صورت میں گراونڈ فلور پر موجود دکانات میں کام کرنے والے اور چلتی گاڑیوں اور راہ چلتے مسافروں کو شدید جانی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ ہوٹل فرنٹ سائڈ اور بیک سائڈ دونوں طرف مکمل طور پر شکست و ریخت کا شکار ہو چکا ہے ۔ لیکن مالک اب بھی انتہائی خطرناک بلڈنگ کو زندہ رکھنے کیلئے نئے پیلرز کی پیوند کاری کر رہا ہے ۔ جبکہ ہوٹل کے اندر بھی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں ۔ اسی طرح تریچمیر ویو ہوٹل کا استقبالیہ اور چند کمرے بھی متاثر ہو چکے ہیں ۔ دیواروں پر دراڑیں موجود ہیں ۔ لیکن پیلرز کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا ۔ تاہم تعمیر و مرمت کے بغیر متاثرہ کمروں کا ستعمال بھی خطرے سے خالی نہیں ۔ چترال کے ایک اور معروف ہوٹل چترال ماؤنٹین ان بھی زلزلے کا شدید شکار ہوا ہے ۔ جس کے چھبیس کمروں پر مشتمل پرانے بلاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔ اُن کی از سر نو تعمیرنہ کرنے کی صورت میں ہوٹل کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ تاہم اس ہوٹل کا نیا بلاک ہال سمیت بالکل محفوظ ہے ۔ اور قابل استعمال ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ زلزلے سے چترال کے دکانداروں کو بہت زیادہ نقصانات اُٹھانے پڑے ہیں ۔ ایک مقامی شیشہ اور رنگ سٹور کے مالک عبد الناصر نے بتایا ۔ کہ زلزلے سے اُن کو 19لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔ جس میں سے تقریبا سترہ لاکھ روپے کے شیشے جو سٹور میں موجود تھے ۔ گر کر چور چور ہوگئے ۔ اور رنگ کے بڑے ڈبے بھی گر کر پھٹ گئے ۔ اور سٹور ٹوٹے ہوئے شیشوں اور متاثرہ رنگ کے ڈبوں سے بھرے پڑے ہیں ۔ ایک اور شیشہ سٹور کے مالک بُلبُل احمد نے بتایا ۔ کہ اُن کے تین لاکھ کے شیشے زلزلے کی بھینٹ چڑھ گئے ۔ جبکہ وہ ایک چھوٹے سٹور کا مالک ہے ۔ یہ ہی نہیں الیکٹرانک کی دکانوں میں ایل سی ڈی ،سولر پینل کے ہزاروں پلیٹس، کاسمیٹکس سٹور ز ، کراکری دکانوں میں بھی ناقابل یقین حد تک نقصانات ہوئے ہیں ۔ لیکن حکومت کی طرف سے جس طرح سیلاب سے متاثرہ زمینوں کیلئے کچھ نہیں دیا گیا ۔ اسی طرح یہ متاثرین بھی حکومت سے پُر امیدنظر نہیں آتے۔ تاہم انہوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ان نقصان اُٹھانے والے متاثرین کو حکومت مایوس نہ کرے ۔ اور اُن کی مالی مدد کی جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں