468

گرین لشٹ درجنوں خواتین کامظاہرہ ،چترال بونی روڈ بلاک،ضلعی انتظامیہ چترال اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے خلاف نعرہ بازی

چترال (بشرحسین آزاد ) گرین لشٹ چترال کی درجنوں خواتین نے اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے رویے کے خلاف زبردست مظاہر کرتے ہوئے چترال بونی روڈ بلاک کر دی ہے ۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ خواتین نے سڑک پر دھرنا دے کرضلعی انتظامیہ چترال اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ اور مطالبہ کیا ۔ کہ سید سردار حسین شاہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ جن کے خلاف انسداد دہشت گردی کا جھوٹا مقدمہ درج کرتے ہوئے اُن کو گرفتار کرکے سوات جیل منتقل کیا گیا ہے ۔ ایک مقامی شخص محمد نبی خان نے مظاہرہ کرنے والی خواتین کی نمایندگی کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ۔ کہ گرین لشٹ میں گذشتہ چار مہینوں سے سیلاب اور دریاء کی طغیانی کی وجہ سے چترال بونی روڈ دریا ء برد ہو گیا ہے ۔ اور چار مہینوں سے بلا کسی معاوضہ کے سید سردار حسین شاہ کی چار کنال زمین کو بطور روڈ استعمال کیا گیا ۔ اور اب انہوں نے جب مجبور ہو کر اپنی زمین کے عوض گاڑیوں سے کچھ ٹیکس لینے کا آغاز کیا ۔ تو اسسٹنٹ کمشنر مستوج ایک مقامی نمایندے کی ایما پر اُن کے خلاف دہشت گردی کا جھوٹا مقدمہ گھڑا ۔ اور اُسے گرفتا ر کرکے جیل بھیج دیا ۔ جو کہ ظلم اور زیادتی کی انتہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کہ گرین لشٹ کی درجنوں ایکڑ زرعی آراضی مین چترال بونی روڈ سمیت دریاء برد ہوئی ۔ لیکن ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کو اس علاقے کو بچانے کیلئے حفاظتی پشے تک تعمیر کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ اور نہ مالک زمین کی ایثارو قربانی کی کسی نے پذیرائی کی ۔ بلکہ اب احسان کا بدلہ معاوضے کی ادائیگی کی صورت میں چکانے کی بجائے الٹا ظلم کا بازار گرم کیا گیا ہے ۔ اور ایک اندھا کیس سردار حسین کے خلاف تیار کرکے اُسے گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ اس ظلم کے خلاف ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔ اور سید سردار حسین شاہ کی رہائی اور اسسٹنٹ کمشنر کے تبادلے تک جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ زلزلے میں بھی اس علاقے میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے ۔ لیکن یہاں کے متاثرین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے ۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے بارے میں عوامی حلقوں کی طرف سے انتہائی منفی تاثر کا اظہار کیا جا رہاہے ۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ آفیسر کو سزا کے طور پر مستوج میں تعینات کیا گیا ہے ۔ جو کہ اس سزا کا بدلہ اپنے منفی رویے سے عوام سے لینا چاہتا ہے ۔ درین اثنا ریشن کے مقام پر بھی اتوار کے روز ایک حتجاجی جلسہ ہوا ۔ جس میں سیلاب اور زلزلہ متاثرین سینکڑ وں کی تعداد میں شریک ہوئے ۔ احتجاجی جلسے کی صدارت سابق ایم پی اے چترال مولانا عبدالرحمن نے کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین خواجہ نظام الدین و دیگر نے کہا ۔ کہ وزیر اعظم نے اپنے دورۂ کوراغ کے موقع پر سیلاب متاثرین کیلئے فی گھر پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن ابھی تک اُس پر عملدر آمد نہیں ہوا ۔ جبکہ متاثرین اُس کے انتظار میں ہیں ۔ انہوں نے ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن پر کام کے آغاز کیلئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائین دیتے ہوئے کہا ۔ کہ مذکورہ وقت اندر اگر کام شروع نہیں کیا گیا ۔ تو بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔ انہوں نے زلزلہ سروے کو بھی مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ۔ کہ از سرنو سروے کیا جائے ۔ تاکہ مستحق متاثرین کو امداد مل سکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں