648

چترال سے 65کلومیٹر دور وادی بیوڑی میں رات کے وقت برفانی چیتے نے مو یشیوں پر حملہ کرکے تباہی مچائی ہے ۔ جس کے نتیجےمیں 18 بکریاں ہلاک 4 زخمی

چترال ( محکم الدین ) چترال سے 65کلومیٹر دور وادی بیوڑی میں رات کے وقت برفانی چیتے نے مو یشیوں پر حملہ کرکے تباہی مچائی ہے۔ جس کے نتیجے میں 18 بکریاں ہلاک 4 زخمی ہو گئے ہیں۔ ذرائع کیمطابق برفانی چیتا گذشتہ رات اکرام جان نامی شخص کے مویشی خانے میں گھس گیا۔ اور ہر طرف بکریوں کی چیڑ پھاڑ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس حملے سے مویشیوں کے مالک اکرام جان کا تین لاکھ سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ اور ان کا کہنا ہے۔ کہ ان کی زندگی کا دارومدار مال مویشی پالنے پرہے۔ جبکہ چیتے کے اس حملے سیانہیں ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ کیونکہ ایک طرف ہلاکتوں سے انہیں نقصان ہوا ہے۔ اور دوسری طرف چیتے کے خوف سے کئی بکریوں کے حمل گر چکے ہیں۔ جو کہ ان کیلئے اور بھی صدمے کا باعث ہے۔ اکرام جان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ محکمہ وائلڈ لائف برفانی چیتاسمیت دیگر جنگلی جانوروں کے تحفظ پر بہت زور دیتی ہے۔ لیکن ان درندوں سے لوگوں کوپہنچنے والے نقصان کے ازالے کیلئے کچھ نہیں کرتی۔ جبکہ اس ادارے کو ایسے متاثرہ افراد کی مدد کرنی چاہیئے۔ جن کا مکمل روزگار مویشی پالنے پر ہے۔ انہوں نے حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے مددکرنے کی اپیل کی۔ اس حوالے سے سنو لیپرڈ فاونڈیشن چترال کے ریجنل پروگرام منیجر شفیق اللہ نے میڈیاسے کرتے ہوئے کہا۔ کہ اس واقعے سے یہ پتہ چلتا ہے۔ کہ اس علاقے میں رہائش پذیر برفانی چیتے کیلئے ان کا اپنا خوراک دستیاب نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے اسے پالتو مویشیوں سے خوراک حاصل کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نیکہا۔ کہ برفانی چیتے آزاد یعنی نیچرل ماحول میں کھبی بھی ایک شکار سے زیادہ نہیں کرتے۔ لیکن وہ شکار کیلئے جب غیر فطری بند جگے اور مکان میں گھستا ہے۔ تو مویشی اس سے اپنی جان بچانے کیلئے ادھر ادھر اچل کود کرتے ہیں۔ جس پر چیتا انہیں اپنے لئے خطرہ قرار دے کرمویشیوں کو زیادہ سے زیادہ ہلاک کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اور موجودہ واقعہ اس کی زندہ مثال ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ان کے ادارے کے پاس اس قسم کے متاثرین کی امداد کا کوئی سسٹم موجود نہیں ہے۔ تاہم ایسے علاقے میں مال مویشیوں کے علاج کیلئے فری ویکسنیشن کی جاسکتی ہے۔ اور دیگر حکام کے مشورے سے ماڈل مویشی خانہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ آیندہ یہ مویشی برفانی چیتے و دیگر درندوں کے حملوں سے محفوظ ہو سکیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال گول نیشنل پارک اور اطراف کے گیم ریزرو میں برفانی چیتے مویشیوں پرحملہ اس لئے نہیں کرتے۔ کہ وہاں ان کئلیے نیچرل خوراک مارخور اور بعض جگہوں میں آئی بیکس کی شکل میں وافر تعداد میں موجود ہیں۔ ان مقامات میں کئی سالوں میں بھی اس قسم کے حملوں کے واقعات سننے کو نہیں ملتے۔ کیونکہ برفانی چیتے کو ایسا کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ اور جہاں مویشیوں پر برفانی چیتے حملے کرتیہیں۔ تو اس سییہ واضح ہو جاتی ہے۔ کہ وہاں کے باشندوں نے چیتے کی نیچرل خوراک یعنی مارخور اور آئی بیکس پر ہاتھ صاف کیا ہے۔ اس لئے انہیں مجبورا مویشیوں پر حملے کرکے اپنی خوراک حاصل کرنا پڑتا ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں