Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

گلگت بلتستان تنازعہ کشمیر کا اٹوٹ انگ ہے‘ منظور پروانہ

سکردو/گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چیئرمین منظور پروانہ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان تنازعہ کشمیر کا اٹوٹ انگ ہے ، یہ خطہ آزاد کشمیر کا حصہ نہیں بلکہ مہاراجہ ہری سنگھ کی ریاست جموں و کشمیر کا حصہ رہا ہے، حکومت پاکستان بھی گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتی ہے۔ آزاد کشمیر کی قیادت نے معاہدہ کراچی کے ذریعے گلگت بلتستان کو پاکستان کی نو آبادیاتی نظام کے شکنجے میں کس دیا اور آج جب اسلام آباد گلگت بلتستان کو اپنے اندر جذب کرنے کا سیاسی شوشہ چھوڑتا ہے تو بھی مظفر آباد اور سری نگر سے گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق نہ دینے کا مطالبہ سامنے آرہا ہے۔ جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کشمیری گلگت بلتستان کی خوشحالی کے دشمن ہیں نہ وہ خود گلگت بلتستان کے لئے کچھ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کو کچھ کرنے دیتی ہے ۔ کشمیر ی رہنماؤں کی سیاسی بیانات نے آج گلگت بلتستان اور کشمیر کے درمیان ایک نفرت کی دیوار کھڑی کر دی ہے ۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی قوم پرست اور وطن دوست قیادت بالخصوص گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ آئینی حقوق اور اقتصادی راہداری کے نام پر ہونے والی چوہے اور بلی کے کھیل کو اچھی طرح سمجھتی ہے تا ہم کشمیر کی سیاسی پنڈتوں نے ایک بار بھی گلگت بلتستان کے حقوق سے محروم عوام کی آتش غضب کا رخ کشمیریوں کی طرف موڑ دیا ہے، کشمیر کی قیادت اگر گلگت بلتستان سے مخلص اور یہاں کے عوام کے خیر خواہ ہے اور گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ سجھتی ہے تو وہ معاہدہ کراچی کو ختم کر کے گلگت بلتستان کا انتظامی کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے۔ منظور پروانہ نے کہاکہ حکومت پاکستان اگر گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنا چاہتی ہے تو معاہدہ کراچی کو ختم کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے کشمیر کیس سے دستبردار ہو جائے تاکہ نہ بانس رہے اور نہ بجے بانسری، تنازعہ کشمیر کو زندہ و پائندہ رکھ کر نہ گلگت بلتستان کو پاکستان کے اندر جذب کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی گلگت بلتستان پاکستان کا آئینی صوبہ بن سکتا ہے اس وقت ، گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کی ریاستی سیٹ اپ دینا ہی پاکستان ، تنازعہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی عظیم تر مفاد میں ہے۔ گلگت بلتستان ایک قومی اکائی ہے اس کی وحدت کوتوڑنے اور گلگت بلتستان کی قومی و ریاستی تشخص کو ختم کرکے آئینی صوبہ بنانے کی سازش کو ناکام بنا دیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button