292

سی ڈی ایل ڈی کے تحت 195مختلف ترقیاتی منصوبہ جات کی منظوری ہوچکی ہے جن کی سوشل موبلائزیشن کے لئے ایس آر ایس پی کو بھیج دئیے گئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمدوڑائچ

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ نے کہا ہے کہ سی ڈی ایل ڈی کے تحت 195مختلف ترقیاتی منصوبہ جات کی منظوری ہوچکی ہے جن کی سوشل موبلائزیشن کے لئے ایس آر ایس پی کو بھیج دئیے گئے ہیں اور منصوبہ جات کے چناؤ میں ایسے کاموں کو ترجیح دی گئی جوکہ ڈیزاسٹر سے متعلق تھے اور ایسے منصوبے ڈراپ کئے گئے جن کے لئے کسی اور سرکاری محکمے سے فنڈزجاری ہوئے جبکہ اس سال 31کروڑ روپے سے ذیادہ روپے خرچ ہوں گے ۔ اپنے دفتر میں مقامی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی ڈی ایل ڈی کے یہ تمام پراجیکٹ مقامی کمیونٹی کی نشاندہی پر چنے گئے ہیں جس سے پہلے حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ضلعے میں گزشتہ سال غیرمعمولی پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر ایک سال کے لئے سی ڈی ایل ڈی کے فنڈز کو ڈیزاسٹرسے متاثرہ انفراسٹرکچروں کی بحالی پرخرچ کئے جائیں لیکن ڈونر ادارہ یورپین یونین نے اس سے اتفاق نہیں کیا لیکن ایسے پراجیکٹ چن لینے کی ہدایت کردی جوکہ ڈیزاسٹر سے متعلق اور کمیونٹی بیسڈ ہوں جن میں سڑکیں اور پل بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں 53کروڑ روپے کی سمری وزیر اعلیٰ کو منظوری کے لئے بھیج دی گئی ہے جن سے ڈیزاسٹر سے متاثرہ سڑکوں، پلوں، ابپاشی کی نہروں اور چینلائزیشن کا کام کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ اس ماہ کی 26اور 27تاریخ کو عمران خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک چترال کے دورے پر آرہے ہیں اور صورت حال کا خود مشاہدہ کریں گے۔ اسامہ وڑائچ نے بازار سے تجاوزات ہٹانے کے حوالے سے کہاکہ چترال شہر سے نکل کر یہ پورے ضلعے میں جاری ہے اورفی الوقت چترال بونی روڈ پرواقع کوغذی اور ریشن کے مقامات پر پولو گراونڈ کو آزاد کرنے کے ساتھ درجنوں دکانات بھی جزوی طور پر مسمار کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ چترال بازار کے دونوں طرف ہٹائے گئے تجاوزات کی جگہ فٹ پاتھ بنائے جارہے ہیں جس سے پیدل چلنے والوں کو آسانی ہوگی اور موٹر گاڑیوں کی ٹریفک میں آسانی ہوگی۔ ڈی سی چترال نے کہاکہ وہ ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہرگز برداشت نہیں کرسکتے اور ہر ہفتے صوبائی حکومت سے متعلقہ محکمہ جات کے ساتھ میٹنگ کرکے ہفتے کی بنیاد پر کارکردگی کا جائز ہ لیا جارہا ہے اور یہ افسوسناک امر دیکھنے میں آگئی کہ بعض بڑے پیمانے کے منصوبہ جات محض معمولی فنڈکی عدم دستیابی میں معرض التوا میں پڑے رہتے ہیں جس کا مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کی مشین انسنریٹر کو نصب کرنے میں صرف ایک لاکھ درکار ہونے کی وجہ سے دو سالوں سے یہ کرڑوں روپے مالیت کی مشین بے کار پڑی ہوئی تھی جسے چالو کرنے کے لئے انہوں نے اقدامات کئے ہیں ۔ اسامہ احمد وڑائچ نے کہاکہ اس سال ممکنہ سیلاب کے ڈیزاسٹر کی تباہ کاریوں کو کم سے کم کرنے اور اس کے لئے تیاریوں پر کام کیا جارہا ہے اور گزشتہ سال کے سیلاب زدہ دیہات میں ندی نالوں کی چینلائزیشن کا کام اپریل کے اوخر تک مکمل کیا جائے گا جبکہ ضلعی انتظامیہ مختلف این جی اوز سے اس سلسلے میں رابطہ کاری میں مصروف ہے کہ وہ خیمے اور دوسرے اشیاء کی بجائے ہیوی مشینری چترال پہنچانے میں انتظامیہ کی مدد کریں تاکہ سیلاب سے دیہات کو بچانے کا اہتمام کیا جاسکے۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر دروش بشارت احمد بھی موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں