259

3مئی آزادی صحافت کاعالمی دن۔۔۔۔۔تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر

جس کو طوفاں سے الجھنے کی ہو عادت محسن
ایسی کشتی کو سمندر بھی دعا دیتا ہے
3 مئی کوپاکستان سمیت د نیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس دن کو منانے کا بنیادی مقصدکسی کی دباؤ کے بغیر آزاد صحیح اور ذمہ دارانہ اطلاعات عوام تک پہنچانا، جہاں آزادیِ صحافت کی اہمیت، افادیت، صحافتی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالنا ہے،وہاں معاشرے میں حق اور سچ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام میں سیاسی،مذہبی او ر اخلاقی و سماجی شعور کی آگاہی بھی فراہم کرنا ہے۔ صحافی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی یکسوئی سے جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں۔اپنے ملک کے عوام کی ترجمانی کا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں۔صحافی قومی مفادات کے خلاف کام کرنے والوں کو بے نقاب کرکے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
ایک ذمہ دارصحافی جہاں بھی کسی واقعہ کی کوریج یا رپورٹنگ کے لئے جاتاہے اْس رپورٹنگ کی حقیقت صحیح اور انصاف پر مبنی ہونی چاہیے۔ رپورٹنگ کرنے والے صحافی کو بالکل غیر جانبدار ہوکر شفافیت کے عمل کاخیال رکھتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔صحافت معاشرے کا آئینہ ہوتاہے۔ صحافی وہ طبقہ ہے جو حقائق تک پہنچنے کے لیے ہرممکن کوشش کرسکتاہے۔ ا ظہار رائے کی آزادی بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک ہے۔آزادی اظہار پر یقین رکھنے والے صحافی مشکلات کے باوجود اصل حقائق سے عوام کو باخبر رکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔جو جھوٹ کو سچ کے پردوں میں نہیں چھپاتے اور سچائی کو جان بوجھ کر اپنے تک محدود نہیں رکھتے۔
وقت کے ساتھ ساتھ صحافت کوآزادی ملتی رہی۔پرائیوٹ ٹی وی چینل اوراخبارات میں اضافہ ہواجس میں غلط کاموں کی روک تھام،عوام کی آوازحقیقی زبانوں میں نشرکرناشروع ہوئی اورعوام کوبھی پذیرائی ملی رہی ہے اس وقت قومی ٹی وی چینل کے بجائے عوام کی بڑی تعداد ان ٹی وی چینل کو زیادہ دیکھنا پسند کرتی ہے جس میں انہیں آزادی دیکھائی دیتی ہے۔
اس جدیددورمیں بھی صحافی غیرمحفوظ ہیں۔مگرپھر بھی صحافی اپنی جانوں کاپرواہ نہ کرتے ہوئے صاف اورشفاف رپورٹنگ کے لئے ہرجگہ پہنچتے ہیں۔ صحافت نے جیسے ترقی کی ہے ویسے اس کی مقبولیت، اہمیت اورافادیت بڑھتی جارہی ہے اورعوام کومتوجہ کرانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس طرح صحافت انسانی زندگی کا ایک حصہ بن گئی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ صحافت ایک مشکل ترین شعبہ ہے اور وطن سے محبت رکھنے والا صحافی بغیر کسی ڈر وخوف کے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیتا ہے لیکن لمحہ فکریہ ہے کہ صحافی کی جان کی حفاظت کے لیے حکومت نے اب تک کوئی اقدام نہیں کیے۔
حکومت اور صحافتی ادارے آزادی صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ معاشرے کی بہتری اور حقیقی معنوں میں تبدیلی آ سکے۔حکومتوں صحافیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں اور آزادی صحافت کو یقینی بنائیں
اللہ سے کرے دور،تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
لیکن قلم اور کیمرے کوتشدّد کا نشانہ بنانے کی کوشش کیاجا رہا ہے اورآزادی صحافت اور اس کی آواز کو دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔اگردیکھاجائے۔ کچھ مسائل صحافیوں کے کام کے ساتھ ساتھ ان کی نجی زندگیوں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ جو آزادی اظہار رائے کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں