410

چترال کے جغرافیائی حالات کے پیش نظر نا کام اور برائے نام لاک ڈاون کوختم کرکے عوام کو تکلیف دینے کے بجائے لاک ڈاؤن کو ختم کیا جائے۔قاری جمال عبدالناصر اخری اپڈیٹ 07/05/2021

چترال ( نمائندہ)  معروف عالم دین قاری جمال عبدالناصر لاک ڈاوننے  کہا ہے کہ چترال کے جغرافیائی حالات کے پیش نظر نا کام اور برائے نام لاک ڈاون کرکے غریب عوام کو تکلیف دینے سے بہت ہی بہتر ہے کہ لاک ڈاون کا نام ہی نہ لی جائے تاکہ تاجر اور عوام کی گلہ مندی بھی ختم ہو اور کاروباری حلقوں کو بھی مالی اعتبار سے پریشانی کا سامنا نہ ہو اور لوگ بلا کسی پریشانی کے سودا سلف لیکر عید کی خوشیاں منا سکیں البتہ عوام پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ریاست اور ملکی سطح کے نامور علماء کرام کی ہدایات کی روشنی کے عین مطابق احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو مساجد بازار اور دوسرے جھگوں میں یقینی بنائیں جو بحیثیت مسلم قوم ہماری مذہبی اور قومی زمہ داری ہے ایک طرف قوم کا یہ اعلان ہے کہ ملک و ملت کے لئے جان دئینگے جبکہ عظیم ترقوی مفاد میں ایک ماسک باندھنے کو تیار نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ حالیہ چند دنوں میں ہم نے عوام کی قربانیوں کو بھی دیکھا اور انتظامیہ کی پھرتی کو بھی ازمایا کہ عوام ملک اور اپنی جان سے کتنے مخلص ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی زمہ داریوں کی پاسداری کرنے میں کس حد تک مخلص ہیں لہذا مکمل تجزیے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ قوم کو بھی مصنوعی ازمائیش سے دوچار نہ کی جائے اور نہ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ارام میں خلل ڈالنے کی ضرورت ہے ادارے اپنے حال پر خوش رہے اور ہم عوام اپنی مرضی اور اسائیش پر خوش رہ سکیں خدا نہ کرے کسی مصیبت کے آنے کے بعد کچھ سوچینگے خواہ اس میں جان کا خطرہ کیوں نہ ہو۔اُنہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر چترال اور ڈی پی او صاحبہ اور عوام سے ان گزارشات پر ہمدردانہ غور کرنے کی درخواست ہے۔ تاہم لاک ڈاون کامیاب بنانے میں بہت سی چیزیں حائل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں