328

فیڈریشن آ ف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری ریجنل آفس پشاورکا خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بارصوبائی پری بجٹ مشاورتی سیمینارمنعقد

پشاور/فیڈریشن آ ف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری ریجنل آفس پشاورنے خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بارصوبائی پری بجٹ مشاورتی سیمینارمنعقدکی جس میں صوبائی وزیر خزانہ وصحت تیمورسلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ایکسائز ونارکارٹیکس کنٹرول خلیق الرحمان، سارک چیمبرنائب صدر حاجی غلام علی، نائب صدر ایف پی سی سی آئی محمد زاہدشاہ،کوآرڈینیٹرسرتاج احمد خان، ایڈوایزپی ایف ایم وقاض پراچہ، ایف پی سی سی آئی کے پروانشنل ٹیکس ریفارمز کمیٹی ایڈوائز کاشف سہگل سمیت صوبے بھر کے چیمبرز صدور، ایسوسی ایشنز کے چیئرمین نے بجٹ مشاورتی سیمینار میں ایکسائز، کپیرا، سروسز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں کے حوالے سے اپنے شکایات اورتجاویزپیش کیں۔ تحصیل وٹاﺅنز کے ٹیکسوں کے ٹھیکہ دار نظام کی بجائے الیکڑانک ٹیکس ون ونڈو آپریشن کے تحت وصولی پر زور دیا جبکہ کوویڈ19کی وجہ سے صنعت وتجارت کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے صوبے میں بلاسود قرضوں کے اجزاءکے لئے دیرینہ تجویز پیش کی جوکہ پچھلے سال صوبائی حکومت نے وعدہ کیا تھا کو پورا کرنے پر زور دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حاجی غلام علی، محمد زاہد شاہ، سرتاج احمد خان، پشاور کے چیمبرصدر محمد عدنان جلیل، کوہاٹ چیمبر کے سابق صدررشید احمد پراچہ، مرکزی تنظیم تاجران کے صدر ملک مہر الہی نے کہاکہ حکومت پراپرٹی ٹیکس میں ریفامز لائے تاکہ محکمہ ایکسائز کے ٹھیکہ داروں کے نوٹسسز سے بزنس کمیونٹی کو چھٹکارا مل سکیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت صوبا ئی ٹیکس کے لئے یونی فارم پالیسی لائے تاکہ ڈبل ٹیکسیشن سے بزنس کمیونٹی کو نجات مل سکیں۔بزنس کمیونٹی نے صوبائی حکومت کے ہائیڈ سے ولینگ پر بجلی بنانے کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے اس کے خلاف آئسیکو، فیسکو اور کیسکو کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پیٹشن کا معاملہ وزیراعظم سے اٹھانے اور سندھ اور پنجاب حکومت کی چاول کاشت کے لئے سکیم کی طرز پر ٹوبیکو اور زراعت کے لئے بلاسود قرضوں کے اجر ا ءکی تجویز دی۔ بزنس کمیونٹی نے وسطی ایشیائی ریاستوں اور افغانستان کے ساتھ 12سے 19باڈرسٹیشن کو فعال کرنے روڈ نیٹ ورک بنانے کے لئے بجٹ میں فنڈ مختص کرنے اور چترال کے ارندو اور گرم چشمہ باڈرسٹیشن کی منظوری کھولنے سے قبل سڑک کی تعمیر کے لئے فنڈ ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ایکسائز ونارکاٹیکس کنٹرول خلیق الرحمان نے اپنے اپنے محکموں کے حوالہ سے جائز شکایات اور تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ ٹیکس کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتاہے اور وہی ٹیکس دوبارہ عوام اور بزنس کمیونٹی پرسالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں خرچ کی جاتی ہےں۔ انہوں نے کہاکہ رواں سال صوبائی حکومت نے بجٹ میں ریونیو کا ہدف 53ارب روپے سے زائد لگایا گیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کے ٹیکس کی بدولت صوبے کی جی ڈی پی چار فیصد سے بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے صوبے کے تمام افراد کو صحت کارڈ پر مفت علاج معالجے کی سہولت فراہم کی۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے سال کچھ ٹیکسوں کو چند ٹیکسوں تک محدود کردیاہے جبکہ رواں سال بھی مزید ٹیکس ریفارمز لاکر یونی فارم ٹیکس پالیسی لانے کے لئے اقدامات اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سروس ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کے جائز شکایات کا ازالہ کیا جائے گا اور صوبے ریونیوبڑھانے کے لئے صنعتی ومعاشی پالیسی میں مزید بہتری لائی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں