289

پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے وزرا اور کارکنان بھوکلاہٹ کا شکار ہوچکی ہیں۔ایم پی اے بی بی فوزیہ

چترال(نمائندہ ڈیلی چترال )پارلیمانی سیکرٹری برائے سیاحت بی بی فوزیہ نے پی ایم ایل (ن) کے ترجمان کے اُس اخباری بیان کو یکسر مسترد کیا جس میں اُنہوں نے پانامہ لیکس کے انکشافات کو عمران خان کی سازش قرار دیا۔بی بی فوزیہ نے اپنے ایک اخباری بیان میں پی ایم ایل ن کے ترجمان کو مشورہ دیا کہ اپنی معلومات میں اضافہ کریں اور غلط بیانی سے کام لے کر عوام کو گمراہ نہ کریں۔پانامہ لیکس کے انکشافات عمران خان کے نہیں بلکہ عالمی سطح کے جرنلیسٹ کی روپورٹ ہیں۔جس میں ان سیاست دانوں کے نام ہیں۔جنہوں نے عوام کاپیسہ کھایا،اور ٹیکس چھپانے کے لئے ایک اثاثہ جات ڈیکلیئر نہیں کیئے۔ان ناموں میں بدقسمتی سے غریب ملک کے امیر سیاست دان نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔اس معاملے کے منظر عام پہ آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے وزرا اور کارکنان بھوکلاہٹ کا شکار ہوچکی ہیں،اپنے دامن پر لگے داغ کو چھپانے اور حکومت کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کیلئے عمران خان پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔حالانکہ ان الزامات کے بعد مختلف ممالک کے وزیراعظم صاحبان نے استعفیٰ دیے۔مختلف ممالک جیسے نیوزی لینڈ ،فرانس،یوکرین میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔برطانیہ کے وزیراعظم نے بھی اپنی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا۔اور ہماری حکومت الزام تراشی کی سیاست کررہی ہے۔بجائے اپنے لیڈر سے احتساب کا مطالبہ کریں۔اُنہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وزراء اور عہدہ داران عوام کی آنکھوں میں دھول جونک رہے ہیں۔اگر وزیراعظم کی خاندان پر الزام لگایا جارہا ہے تو چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن بناکے اپنی پوزیشن واضح کریں۔تاکہ دودھ کا دودھ اور پانیکا پانی ہوجائے۔اگرمسلم لیگ ن کی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ عمران خان اس اہم اور قومی معاملے میں چھپ رہے گے تو انکی بھول ہے۔عمران خان وہ واحد اپوزیشن لیڈر ہیں جو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ایم پی اے بی بی فوزیہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی 2013کے جنرل الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات نہ کرانے کی وجہ سے دھرنا دیا تھا اور اس دھرنے کی حقیقت بھی سب پہ واضح ہوگئی۔کہ جن چار حلقوں میں دھاندلی کا عمران خان نے ذکر کیا تھا۔وہاں پر دوبارہ الیکشن ہوئے ایک وزیر ابھی بھی اسٹے ارڈر کے پیچھے چھپا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس بھی ایک قومی معاملہ ہے۔ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ چیف جسٹس کی نگرانی میں کمیشن بنایا جائے۔اگر ہمارا مطالبہ نہیں ماناگیا تو دھرنا ہوگا مگر اسلام آباد میں نہیں بلکہ راونڈ جائے گے اور پاکستانی عوام سڑکوں پر نکل کر عمران خان کا ساتھ دی گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں