352

چائلڈ لیبر کے بارے صحافیوں کی تین روزہ تربیت۔۔۔ تحریر :فرح ناز

گذشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلقہ صحافیوں کے لئے بچوں پر مزدوری سے متعلق اخلاقی اور میعاری رپورٹنگ پر تین روزہ میڈیا ٹریننگ کا انعقاد گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان نے ایف سی ڈی او کی طرف سے فنڈ کردہ ایشیا ریجنل چائلڈ لیبر اے آر سی پروجیکٹ کے تحت آئی ایل او کے تعاون سے منعقد کی گیا۔ اسلام آباد میں منعقدہ اس سیر حاصل تین روزہ تربیت میں اسلام آباد راولپنڈی سے کہنہ مشق اورنامی گرامی صحافیوں نے شرکت کی۔
ٹریننگ کا مقصد بہتر تحقیق،بامقصد حساس و معیاری رپورٹنگ جبکہ میڈیا اور اس سے متعلقہ قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے صحافیوں کی اخلاقی وفنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا تھا۔ تین روزہ ورکشاپ میں Child Labour (بچوں سے مزدوری) کے متعلقہ قوانین اور مزدوری
کی روک تھام کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ جبکہ گروپ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تین روزہ ورکشاپ میں محترمہ صائمہ قدیر، محترمہ منور سلطانہ ا ور ایڈوکیٹ مقدادنے نہایت آسان اور مفصل طریقے سے بچوں کے حقوق سے متعلقUNCRC کے معاہدے کی تمام شقوں پر تفصیلاً روشنی ڈالی۔
اقوام متحدہ کے عالمی معاہدہ برائے انسانی حقوق کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر ہر انسان بچہ کہلاتاہے۔ ورکشاپ میں آ ئین پاکستان کی نظر میں بچے کی تعریف کی گئی کہ پاکستان کا دستور ”بچہ“ کی تعریف نہیں کرتا۔لیکن کچھ خصوصی شقیں بچے کے حوالے سے موجود ہیں جن میں عمر کا تذکرہ بھی ہے۔ مثال کے طور پر آ رٹیکل 11بچوں سے مزدوری کم از کم عمر 14سال مقرر کرتے ہوئے ان کو خطرناک شعبہ جات جن کی تعداد کم و بیش 35سے زیادہ ہے، میں کام کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ جبکہ آرٹیکل 25اے 16سال سے کم عمر بچوں کو بنیادی لازمی تعلیم کا حق فراہم کرتا ہے۔
الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق صحافیوں اور ماہرین کی صلاحیتوں کی تعمیر متعلقہ ہنر اور معلومات کے مطابق بچوں کی مزدوری پر صلاحیت سازی کے اس پروگرام کا مقصدمتعلقہ مہارتوں کے ساتھ صحافی، مواصلات کے ماہرین اور چائلڈ لیبر کے بارے میں اعلیٰ میعار پر مبنی، حساس انداز میں ثبوتوں کے ساتھ رپورٹ کرنا تھا۔ ٹریننگ کے آ غاز میں گروپ ڈویلپمنٹ آ ف پاکستان کا جی ڈی پی کا آئی ایل او کے ساتھ پراجیکٹ سے متلعقہ تعارف پیش کیا گیا۔ اسی دوران میں کچھ ایسی Activities بھی رکھی گئیں تھیں جو بچپن کی یادداشت سے متعلق تھیں اور ان سب سرگرمیوں کا لب لباب یہ تھا کہ شرکاء یہ سمجھ سکیں کی بچہ اور اس کے احساسات کیا ہوتے ہیں۔ اس کے بعد چائلڈ لیبر سے متعلق آ ئی ایل او کی نمائندگان نے وضاحت پیش کی جس میں مختلف چائلڈ لیبر کی مختلف اقسام، اس کو خود سے کرنے اور زبردستی کروانے سے متعلق روشنی ڈالی گئی اور اسی سلسلے میں میڈیا کا کردار چائلڈ لیبر کو ختم کرنے اور سماجی اور معاشی حفاظت کے اصولوں کو بیان کیا گیا۔ گروپ ڈویلپمنٹ آ ف پاکستان کے ماہرین نے چائلڈ لیبر کے عالمی قوانین اور ان کے ساتھ پاکستانی وعدے پر روشنی ڈالی جبکہ قومی
اور عالمی سیاق و سباق کومہیا کئے گئے شماریات بھی پیش کئے گئے۔
آئی ایل او کنونشن کے 138اور 182 شقوں پر ویڈیوز بھی دکھائی گئیں جبکہ قومی وآ ئینی قانونی فریم ورک پر مبنی آگاہی دی گئی۔اس کے علاوہ ڈیجیٹل حفاظتی سایئبر کرائم اور اس کی سزاؤں سے متعلق آ گاہی ایف آ ئی اے کے نمائندہ افسران نے انتہائی مفصل اور اسان فہم طریقے سے دی۔جس میں سیکورٹی کے چار اہم عناصر ڈیٹا سیکورٹی، ایپلیکیشن سیکورٹی، موبائل سیکورٹی اور نیٹ ورک سیکورٹی شامل تھے۔انہوں نے بچوں پر آ ن لائن تشدد کی اقسام بھی بتائیں۔جس میں کسی کو ڈرانے کے لئے دھمکی آ میز ای میل، کسی کی ذاتی معلومات تک رسائی، منفی رحجان کو پھیلانا، سائبر غنڈہ گردی، نفرت انگیز فتنہ سازی، عوامی شرمندگی، دھمکیاں دینا سب بچوں پر آ ن لائن تشدد کے زمرے میں آ تے ہیں۔ جبکہ صحافت کے دوران بچوں کے متعلق حساس معلومات تک رسائی کی حفاظت پر بھی بات کی گئی۔
جی ڈی پی یعنی گروپ ڈو یلپمیٹ کے ماہرین نے قومی و صوبائی سطح پر چائلڈ لیبر کی پالیسیز، قانونی پہلو اور ایکشن پلان جے جے ایس اے یعنی جیونائل جسٹس سسٹم2018پر روشنی ڈالی۔ بچوں کی شناخت اور ان کی پرائیویسی سے متعلق فریم ورک کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ اس موقع پر آئی ایل او نے ایشیا ریجنل چائلڈ لیبر پراجیکٹ (اے آ ر سی) کے بارے میں تفصیلاً گفت وشنید کی گئی جس کے ڈونر رفارن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آ فس (ایف سی ڈی او) ہیں۔اس پراجیکٹ کا دورانیہ 2019 سے 2023تک ہے۔ جس پر افغانستان، بنگلہ دیش، انڈیا، نیپال، میانمار اور پاکستان میں کام کیا جائے گا۔ اس پراجیکٹ کے مقاصد چائلڈ لیبر کے خطرے کو کم کرنا اور بچوں کوہر قسم کے استحصال سے بچانا ہے۔ بچوں کے قانونی حقوق جوونائل جسٹس سسٹم 2018کے تحت بچوں کے حقوق پر بات کی گئی۔
تین روزہ ٹریننگ کے اختتام پر شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے اور سب شرکاء نے اس ٹریننگ سے متعلق اپنے عزائم کا مثبت اظہار کیا۔
الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے متعلقہ صحافیوں کی وقتافوقتا ٹرینگ بہت سے ایسے پہلو اجاگر کر دیتی ہے جو معلوم تو کم و بیش سب کو ہوتے ہیں مگر ان پر تفصیلی نہ تو لکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی فلمایا جا سکتا ہے۔ یہ تربیتی سیشن صحافیوں کے لئے بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں