Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

چترالی مصنوعات کی نمائش، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور فیڈریشن آف پاکستان کا "چترال شو”کرانے پر اتفاق

پشاور( نامہ نگار)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان کی قیادت میں چارسدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، وومن چیمبر چارسدہ اور چترال کے وفد نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر سبز علی خان کے ساتھ اہم ملاقات کی۔ وفد میں چارسدہ چیمبر کے بانی صدر سکندر خان ، ایگزیکٹیو ممبر صدام خان، سیکرٹری طاہر درانی، اور وومن چیمبر چارسدہ کی ایگزیکٹیو ممبر سمیرہ احمد سمیت دیگر شریک تھے۔ملاقات میں چارسدہ میں لیدر کے کاروبار کو فروع دینے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد کے افراد کا کہنا تھا کہ چونکہ چارسدہ چمڑے کی مصنوعات کے حوالے سے مشہور ہے اب حکومت وقت بالخصوص ٹی ڈیپ اس کاروبار کو مزید ترقی دینے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ چارسدہ میں خواتین کاریگروں کے لئے سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے اور گھریلو صنعتوں کو فروع دیا گیا جائے۔ٹی ڈیپ کے ڈائریکٹر سبز علی خان نے ان تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب خواتین کے لئے سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا اس کے علاوہ چمڑے سے بنی اشیاءکی نمائش کے انعقاد کا بھی اعلان کیا تاکہ یہاں بننے والی مصنوعات جیسا کہ چپل، خواتین بیگ وغیرہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر پہنچ سکیں۔چترالی مصنوعات کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور یہاں کے مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی غرض سے ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا اور ایف پی سی سی آئی کے اشتراک سے چترال میں ایک ایکسپو کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اس ایکسپو میں چترال کے ہنڈی کرافٹس، ہربل، مقامی جڑی بوٹیوں سے بننے والی تیل، ماربل موزیک، کالاش لباس، فرنیچر، خشک میوہ جات ، اونی مصنوعات وغیرہ کی نمائش کی جائے گی۔ ڈائریکٹر ٹی ڈیپ سبز علی خان نے بتایا کہ چترال شو کے انعقاد کا مقصد وہاں کے مقامی مصنوعات اور اشیائے خورد ونوش کی چیزوں کو پاکستان اور بیرونی دنیا میں متعارف کرانا ہے ۔ چترال شو سے یہاں کے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور یہاں کاروباری سرگرمیوں کو فروع ملے گا۔ سرتاج احمد خان کا کہنا تھا کہ چترال میں کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں، یہاں کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ چترال میں نہ صرف ثقافتی مصنوعات وافر مقدار میں موجود ہیں بلکہ یہاں کے اشیائے خورد و نوش مکمل طور پر نامیاتی ہے اور آج کے دور میں دنیا میں نامیاتی (آرگینک) خوراک کی سب سے بڑی مانگ ہے۔

Related Articles

Back to top button