ارندو میں جان بحق خاندان کے ورثا دروش سیلاب متاثرین مںں امدادی اشیاء تقسیم ، اپر چترال یارخون سیلاب متاثریں امداد کی راہ تک رہے ہیں ۔ حکومت سے مالی پیکج کا مطالبہ

چترال( محکم الدین ) لوئر چترال میں سیلاب اور پہاڑی تودہ گرنے سے جان بحق ہونے والے خاندانوں کو ریلیف پہنچانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ڈپٹی کمشنر چترال لوئر انوار الحق کی ہدایت پر نائب تحصیلدار دانیال کے ذریعے اکروئی ارندو میں متاثرہ خاندان کو امدادی اشیاء فراہم کی گئیں۔ اکروئی میں مکان پر پتھر گرنے سے ایک ہی خاندان کے دو افراد باپ بیٹا جاں بحق ہو گئے تھے ۔ متاثرہ خاندان کو جانی نقصان کے معاوضے کے چیک بھی فراہم کیے جائیں گے۔اس سے قبل دروش کے مقام شیشی کوہ وغیرہ مقامات میں سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کئے گئے۔ تحصیلدار دروش حبیب الرحمن نے قدرتی آفات کے متاثرین کو خیمے خوراک وغیرہ امدادی اشیاء فراہم کیں۔ تاہم متاثرین نے کہا ہے ۔ کہ سیلاب اور دیگر آفات کے نتیجے میں انہیں جو نقصان اٹھا نا پڑا ہے ۔ اس کیلئےحکومت کو ایک جامع پیکج کا اعلان کرکے ان کی مدد کرنی چاہیے۔ موجودہ امداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ سیلاب سے لوئر اور اپر چترال کے وہ متاثرین جن کی زمینات اور باغات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ان کو اپنےپاوں کھڑا کرنے کیلئے مناسب مالی امداد فراہم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ افسوس کا مقا م ہے ۔ کہ ریلیف ایکٹ میں جانی نقصان اور مکانات کے سالم اور جزوی نقصانات کا معاوضہ کسی حد تک مناسب ہے ۔ لیکن جن لوگوں کی قابل کاشت زمینات اور باغات فصلوں سمیت تباہ و برباد ہو جاتے ہیں ۔ ان کا معاوضہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ حالانکہ زندگی کا تمام دارومدار ان ہی زمینات کی آمدنی پرہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سیلاب کے بعد ایسے متاثرہ زمینات مستقل طور پر بنجر بن جاتے ہیں ۔ یا انہیں دوبارہ قابل کاشت بنانے میں برسوں لگ جاتے ہیں ۔ اپر چترال کے یاخوں ایریے کے سیلاب متاثرین ابھی تک امداد سے محروم ہیں ۔ جبکہ خوراک ، خیموں کی ضرورت کے ساتھ صاف پانی کی دستیابی بہت مشکل ہو گئی ہے ۔ کیونکہ واٹر سپلائی سکیموں اور نہری نظام دونوں کو زبردست نقصان پہنچا ہے ۔ چترال بھر میں یکے بعد دیگرے تباہ کن سیلاب نے نقصانات کے ساتھ ساتھ علاقے کی پچاس فیصد خوبصورتی کو ختم کر دیا ہے ۔ اور چترال آئے روز انتہائی خطر ناک آفت زدہ خطہ بن رہا ہے ۔ جبکہ ملکی وسائل کی کمی کے باعث فراہم کئے جانے والے فنڈ ان متاثرہ مقامات کی بحالی کیلئے ہی بالکل ہی ناکافی ہیں ۔ ایسے میں نئے منصوبوں کی تعمیر خواب بنتے جارہے ہیں ۔