283

میں ایک استاد ہوں قوم کا معمار ہوں۔۔۔۔ تحریر: شہاب ثنا برغوزی

بلندی پر کبھی پہنچائے گا میرا ہنر مجھ کو۔۔۔
مجھے قدموں کے نیچے سیڑھیاں اچھی نہیں لگتی۔۔۔
استاد اور طالب علم کا رشتہ بھی بہت خوبصورت ہے ۔جس میں تہذیب کی خوبصورتی مخفی ہے، معاشرتی خوبصورتی پنہان ہے ایک استاد، شاگرد کو زندگی کی اس منزل تک رسائی دیتا ہے جہاں ایک خوبصورت جہاں آباد ہوتا ہے۔سکھ کا،چین کا ،خوشیوں کا ،پر سکون زندگی کا ۔۔
بھلے اس سفر میں استاد زندگی کی اس گاڑی میں جہاں ایک ڈرائیور کا کردار ادا کرتا ہے اور طالب علم بطور مسافر۔۔۔دونوں کے درمیان محبت واحترام اور عزت و تکریم کا وہ بندھن استوار ہوچکا ہوتا ہے کہ منزل و مقصود پر پہنچنے کے بعد بھی کبھی دوبارہ ۔۔۔سالوں بعد اس مسافر کا دوبارہ اس ڈرائیور سے رابطہ ہو جائے جس کی گاڑی میں وہ سفر کیا تھا۔۔۔اس کی راہوں میں پلکیں بچھا دیتا ہے ۔چاہے وہ مسافر سے بادشاہ تک کا سفر طے کر چکا ہو اور چاہے وہ ایک ولی کامل کیوں نہ بن گیا ہو۔۔۔ لیکن وہ اپنے اس اعلی رتبے کو اس ڈرائیور کے قدموں کی دھول میں رکھ دیتا ہے ۔۔۔اسے معلوم ہوتا ہے اس منزل مقصود تک رسائی والا ذریعہ یہی تو تھی یا تھا۔۔۔
مجھے اور تمام اساتذہ کرام کو چاہے وہ پرائیویٹ ٹیچر ہو یا گورنمنٹ استاد ۔۔۔استاد ہی ہوتا ہے اپنے پر فخر ہونا چاہیے ۔۔جبکہ ایک طالب علم کو طالب علم ہونے پر ۔۔۔کیونکہ اگر دیکھا جائے تو وہ اس گاڑی کا سوار ہے جس کی منزل بہت خوبصورت ہے ۔۔۔ایک سحر انگیز ۔۔ایک روح پرور ۔۔۔
میرا خیال ہے جب تم کسی چیز کی بھر پور دل سے خواہش کرتے ہو تو یہ ایک مثبت قدم ہوتی ہےاور کائنات کی ہر چیز اس طرح تمہاری مددگار ہو جاتی ہے کہ تم اس کو حاصل کرلو۔۔جیسا کہ حدیث کا مفہوم ہے۔۔۔
(اللّٰہ پاک اس کا ساتھ ضرور دیتا ہےجو ثابت قدم ہوتا ہے)
کیونکہ۔۔۔
۔۔۔۔بس پہلی اڑان مشکل ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔پھر کہاں آسمان مشکل ہے۔۔۔
ٹیچر بننے کے لئےاپنی زندگی میں مقصد پیدا کریں کیونکہ مقصد دینے کے لیے ضروری ہے آپ کے پاس بھی مقصد ہو اگر آپ کی زندگی میں کوئی مقصد ہے تو یہ شعور آپ کے بچوں میں بھی منتقل ہوگا ۔۔ڈئیر اساتذہ کرام یاد رکھیے مقصد کے بغیر زندگی جانور کی زندگی ہے لہٰذا بچوں کو بڑے خواب دیں اور خوابوں کی تعبیر کا اسم اعظم (محنت و یقین)دیں لہذا ان کو متاثر کریں کہ وہ اپنی محنت پر یقین رکھیں لہذا ٹیچر بہترین ڈرائیو کا کردار ادا کریں اور گاڑی کو خوشگوار مقامات تک لے جائے۔۔یہ کہ امید بانٹنے والے بنیں محرومیاں بچوں میں منتقل کرکے ان کو complex میں نہ ڈالیں۔اپنے اوپر کام کریں اور اپنے personality کو develop کریں۔ graceful بنیں آپ کے manner’s سے لگے کہ آپ ٹیچر ہیں اور لوگ آپ کو idealized کریں۔اور بچوں میں اس وطن سے محبت کا جذبہ پیدا کریں۔اور لسانیت ،رنگ و نسل اور فرقہ واریت کا سبق دینے کے بجائے ایک مسلمان اور ایک پاکستانی ہونے کا درس دیں ان میں جذبہ پیدا کریں کہ وہ ایک تنکا بنیں جس سے ملک پاکستان کی بنیاد مضبوط ہو۔۔
خوش رہو۔۔۔اختلاف کی اجازت ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں