222

نامساعد حالات کے باوجود اپر چترال انتظامیہ کا خوش اسلوبی سے وزیر اعظم فری اٹا پیکج حقداروں تک پہنچانے پر عمائدین کا اظہار اطمینان

پالیسی ساز بھی عجیب محلوق ہوتے ہیں پالیسی بناتے وقت اپنے ناک سے باہر نہیں دیکھتےاپنےگرد و پیش کے ماحول کو دیکھ کر پالیسی بناتے ہیں۔اسلام اباد یا پشاور میں بیٹھے منصوبہ ساز اُسی ماحول کے مطابق پالیسی ترتیب دیتے ہیں جہاں وہ رہتے ہیں ۔جب نافذ کرنا ہو تو دوسرے علاقوں میں مشکلات پیدا ہوتے ہیں۔اسی طرح موجودہ وزیرِ اعظم مفت آٹا رمضان پیکیج کے لیے منصوبہ بناتے وقت پشاور اور اسلام اباد کی تناظر میں پالیسی بنائی گئی ہے ایسی پالیسی پاسماندہ علاقوں کے لیے پیکیج حصول کو مشکل بنا دیتا ہے۔اپر چترال خیبرپختونخوا کا اخری ضلع ہے یہاں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی کوئی تسلی بخش نہیں ساتھ انٹرنیٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔اپرچترال ہیڈ کوارٹر بونی میں صرف ایک منی فلور مل ہے جو بمشکل 180 بیگ اٹا روزانہ (وہ بھی اگر بجلی ریگولر ہو) تو فراہم کرنے کی گنجائش رکھتی ہے۔ایسے میں وزیر اعظم فری اثا پیکج کی تقسیم نہایت مشکل مرحلہ تھا۔لیکن ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد خالد زمان ،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر موڑکھؤ تورکھو رب نواز خان ،اسسٹنٹ کمشنر اپر شاہ عدنان اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے باہمی مشاورت اور بہترین حکمت عملی ترتیب دینے سےمشکل صورت حال آسانی میں بدل گئی ۔لوگوں کو مفت اٹا فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے لوئیر سے اٹے کی ترسیل کو یقینی بنانا بھی مشکل مرحلہ تھا تاہم تمام مشکلات کے باوجودمستحقین کےدروں پر فری اٹا پیکج کی سہولت پہنچائی جا رہی ہے جو خوش ائیند امر ہے علاقے کے منتخب بلدیاتی نمائیندے اور معززین اپر چترال خصوصاً تحصیل تورکھو کے عوام انتظامیہ کے مستحسن اقدام پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پہنچائی جانے والے پیکیج سہولت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں