240

دھڑکنوں کی زبان۔۔۔ داود جان استاذ۔۔۔محمد جاوید حیات

داود جان استاذ وہ خوش قسمت استاذ ہیں کہ اس کے شاگرد تڑپ کر اس کو یاد کرتے ہیں ۔معاشرے میں استاذ وہ ہستی ہے جو وقت کا، زمانے کا اور شاگردوں کا قیدی ہوتا ہے وہ اپنے شاگردوں کی یادوں کی کتاب میں ایک عنوان کے طور پر ٹکا رہتا ہے ۔اگر اس کا شاگرد کوٸی بڑا آدمی بن گیا ہے تب بھی یہ اس کا قیدی ہے کہ کہیں اس بچے کو پڑھاتے ہوۓ اس کے معیار سے نیچے تو نہیں آیا ۔کوٸی چیز سمجھاتےہوۓ، کوٸی لفظ پڑھاتے ہوۓ، کوٸی نصیحت کرتے ہوۓ اس سے کسی قسم کی معمولی غلطی سرزد تو نہیں ہوٸی جو بچے کو ناگوار گزری ہو تب استاذ قیدی ہے بہت کم اساتذہ اس معیار پرپورا اترتے ہیں کہ شاگرد ان کو یاد رکھتے ہیں ان کی کرشماتی شخصیت، ان کا کردار اور ان کی قابلیت شاگردوں کو متاثر کرتی ہے ۔داود جان استاذ ان خوش قسمت اساتذہ میں شامل ہیں کہ ان کے طلبا ان کے دیوانی ہیں داود جان استاد اپنی مدت ملازمت پورا کرکے مارچ 2023 کو ریٹاٸر ہوۓ ۔آپ آج سےساٹھ سال پہلے موڑ دہ چترال ٹاٶن کے بہادر خان کے ہاں پیدا ہوۓ بہادر خان خود بھرپور متمول گھرانے کا مالک تھا روایتی چترالی کھاتا پیتا خاندان۔۔۔ یار باش۔۔۔ بزلہ سنج۔۔۔۔ داود جان نازو نعم میں پلا بڑھا۔۔ہاٸی سکول چترال سے میٹرک پاس کیا سکول میں اپنے اساتذہ کی توجہ کا مرکز رہا صورت سیرت دونوں میں باکمال تھا اساتذہ کاتابعدار ۔۔۔اپنی خوش باشی کی وجہ سے طلبا میں مقبول رہا ۔۔۔سکول فٹ بال ٹیم کا حصہ رہا اور گورنمنٹ ڈگری کالج چترال پہنچ کر کالج کے لیے کٸ ٹورنمنٹس کھیلے ۔گریجویش کیا اور جان باز فورس میں بطور کیپٹن بھرتی ہوۓ یہ بڑے اعزاز کی بات تھی فوج میں جانا اور آفیسر کے طور پر کمیشن لینا ایک خواب تھا ٹرینگ مکمل ہوٸی تو داود جان کی نازک مزاجی نے اس سروس کو قبول نہیں کیا فوج کی ایسی پرکشش سروس چھوڑی اور استاذ بن گیا۔علم اور کردار کی روشنی پھیلاتے پھیلاتے 35 سال گزر گۓ ۔داود جان استاذ چھریرے بدن کے مستعد استاذ تھے ۔۔۔عضب کے خوش الحان۔۔۔ بات کرےتو پھول جھڑیں۔۔۔۔۔ مرنجان مرنج۔۔۔۔ محفلوں کی جان ۔۔۔۔جوانی میں جوبن میں آکے کبھی ڈولک کی تھاپ پہ تھرکتے تو دیکھنے والے اس کے رقص کے دیوانے یو جاتے ۔۔کھیلوں کا شوقین۔۔۔ خود کھیلاڑی ۔پولو بہت شوق سے دیکھتے ۔ادب شعرو شاعری اور موسیقی سے شغف تھا ۔کٸ تنظیموں کا ممبر رہا ۔یاروں کا یار۔۔۔ ۔سیدھی سادھی زندگی گزارنے والا۔۔۔ نہ کبھی زندگی کی رنگینیوں میں کھویا رہا نہ چکا چوند نے متاثر کیا ۔۔۔۔۔۔شگفتہ مزاج اور آشفتہ سر ۔۔چہرے پر مسکراہٹ سجاۓ۔۔۔ جھک کے ملے۔۔۔۔ خوش گفتار اور حسین الفاظ کا سوغات پیش کرنے والے ۔داود جان تاریخ سے باخبر۔۔۔۔ ماضی لہک لہک کے دھراۓ۔۔۔ ۔وقت کا پابندہ۔۔۔ ایک بار بھی دیر سے ڈیوٹی پہ نہ آۓ ۔۔۔کلاس مس نہ کرتے ۔۔شاگردوں پہ نثار ۔۔ہر کہیں ان کے ساتھ موجود ۔۔گورنمنٹ سنیٹینیل ہاٸی سکول چترال میں کھیلوں کے فروع میں آپ کا کلیدی کردار رہا ۔داود جان بہت یار باش واقع ہوۓ تھے۔دستر خوان وسیع ۔۔ آپ کے چھ بچے تین بیٹے تین بیٹیاں ہیں سب فارع البال ہیں ۔انھوں نے چترال ٹاٶن کے مختلف سکولوں میں خدمات انجام دی۔۔۔ زیادہ وقت سنٹینیل ماڈل ہاٸی سکول چترال جو ان کا مادر علمی تھا میں گزرا ۔یہ ادارہ ان کے ساتھ سجتا تھا وہ اپنی ذات میں انجمن تھے ۔وہ ہر کہیں بچوں کے لیے کلاس روم کا ماحول پیدا کرتا۔۔۔ کھیل کے میدان میں بچے ان کو گھیرے رکھتے۔۔۔ وہ ہدایات دیتے اپنے ہاتھوں اور بدن کی حرکات سے عملی نمونہ پیش کرتے جذبہ دلاتے۔۔۔ ڈھارس بندھاتے ۔ان کی ہر لحاظ سے مدد اور حوصلہ افزاٸی کرتے ۔داود جان استاد بڑے پیارے استاد تھے۔قابل تقلید کردار کے مالک تھے سچے کھرے اور قول و فعل کے پکے تھے ۔بے مثال وفادار تھے۔۔ان کے کردار کی کرنیں چاروں وانگ عالم میں پھوٹتی ہیں ۔محکمہ تعلیم ان کے پنشن پہ جانے سے ایک کردار کو مس کر رہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں