400

بجلی گھر پر کام شروع نہ کرنے پر خواتین میں سخت اشتعال پائی جاتی ہے اور وہ کسی بھی وقت مردوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوں گے۔مولانا عبدالرحمن کاپریس کانفرنس کے خطاب

چترال (ڈیلی چترال نیوز) تحریک بحالی ریشن بجلی گھر کے کارکنوں نے دس دنوں سے جاری احتجاجی دھرنے کا ختم کرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر چترال کاموقع پہ جاکر صوبائی حکومت کی طرف سے بجلی گھر کی تعمیر نو پر کام شروع کرنے کے لئے تاریخ کا اعلان کو بنیادی شرط قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ تحریک کے دوسرے مرحلے میں خواتین اور بچوں کو بھی دھرنے اور بھوک ہڑتال میں شریک کرلیں گے۔ ریشن میں دھرنے کے مقام پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کے صدر اور سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن اور دوسرے رہنماؤں سید سردارحسین شاہ، وور محمد خان، خواجہ نظام الدین ایڈوکیٹ، حاجی بلبل امان اور دوسروں نے کہا کہ سیلاب بردگی کے ایک سال بعد بھی صوبائی حکومت کا ادارہ پیڈو کی طرف سے بجلی گھر کی تعمیر نو پر کام شروع نہ کرنا افسوسناک ہے جس سے 16ہزار گھرانوں کو بجلی مہیاہوتی تھی ۔ انہوں نے روزانہ بھوک ہڑتال کے دورانیے کو چھ گھنٹوں سے بڑہا کر بارہ گھنٹے کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ پرامن طور پر صوبائی حکومت کے خلاف1 احتجاج جاری رکھیں گے مگر صوبائی حکومت کو ان کے صبر کا مزید امتحان نہ لینا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ریشن بجلی گھر سے مستفید ہونے والے چودہ یونین کونسلوں کے عوام نے مرحلہ وار احتجاج کرنے کو ان کی کمزور ی نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ نیا پاکستان کے نعرہ لگانے والی پی ٹی آئی کی حکومت نے ریشن بجلی گھر کو ایک سال سے لاوارث قرار دے کر اپنے نعروں کے برخلاف کام کیا ہے اور چترال کے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب برد بجلی گھر کی بحالی میں ایک فیصد کام بھی گزشتہ ایک سال کے دوران نہیں ہوا حالانکہ فنی ذرائع کے مطابق بجلی گھر کے جنریٹر ، ٹربائن اور دوسرے اہم پرزے صحیح سلامت ہیں اور معمولی مرمت کے بعد بجلی گھر کو دوبارہ چالو کیا جاسکتاتھا کیونکہ بجلی گھر کا پاؤر 2چینل اور ٹینک سوفیصد محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ انہیں ضلعی انتظامیہ اور حکومت ڈرا نے اور دھمکانے کی کوشش ہر گز نہ کرے جوجیل سے ڈرنے والے ہرگز نہیں ہیں اور خود حکومت کی تماشائی اور ریشن میں جاری احتجاج کو نظر انداز کرنا عوامی غیض وغضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔ مقررین نے کوشٹ میں پل کے گرنے کے نتیجے میں تین افراد کی موت کے خلاف احتجاج کرنے پر بونی کے تحصیل انتظامیہ کی طرف سے گیارہ افراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر کی منسوخی اور ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ بعد ازاں علاقے کے خواتین کونسلروں گل وقت بیگم، شاہدہ اور بی بی صدیقہ نے میڈیا کو بتایاکہ بجلی گھر پر کام شروع نہ کرنے پر خواتین میں سخت اشتعال پائی جاتی ہے اور وہ کسی بھی وقت مردوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں