533

چترال میں شدید اندھی اور تیز بارشوں کے نتیجے میں پاک افغان بارڈر اُرسون اور عشریت کے مقامات پر سیلاب تباہی مچادی

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) چترال میں گزشتہ رات شدید اندھی اور تیز بارشوں کے نتیجے میں پاک افغان بارڈر اُرسون اور عشریت کے مقامات پر سیلاب آئے ۔ جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے ۔ سیلاب سے اُرسون کے رہائشی محمد طاہر ولد شر یف ، کے گاڑی نمبر PS 2015یاسر عرفات ولد دوستی یار PS 832 اور فیض الرحمن ولد میر محمد گاڑی نمبر PS 20سیلاب برد ہوئے ۔ مقامی جامع مسجد کو نقصان پہنچا ، جبکہ محمد عیسی ولد طالب کا ذاتی بجلی گھر ،محمد قہار ولد عبدالقہار کے تین دکانات بمعہ سامان سیلاب کی نذر ہو گئے ۔ اسی طرح یحی ولد طالب کے گھر سمیت مویشی خانے اور بڑی مقدار میں زمینات بمعہ گندم کی فصل اور باغات سیلاب میں بہہ گئے ہیں ۔ جس سے ان متاثرین کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ طوفانی بارش سے عشریت کے مقام پر بھی سیلاب آیا ۔ اور مختلف مقامات سے سیلابی ملبہ سڑک پر جمع ہونے سے چترال پشاور روڈ آٹھ گھنٹے تک بند رہا ، سیلاب سے عشریت ہی میں ایک شخص کا مویشی خانہ بہہ گیا ۔ اور تین مال مویشی ہلاک ہوئے ۔ گرمی کی شدت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے ہندوکش سلسلہ کے سب سے بڑے گلشیر تریچمیر کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ جس کے نتیجے میں دریائے موڑکہو میں طغیانی آئی ہے ۔ پانی کے اس غیر معمولی بہاؤ کی وجہ سے سہت سیر گاؤں کے 65گھروں کو شدید خطرہ درپیش ہے ۔ اس گاؤں میں دریاء کے قریب کئی گھر گذشتہ سال بھی سیلاب برد ہوئے تھے ۔ جبکہ گذشتہ روز غلام زار ، صلاح الدین اور شمس پناہ کے گھر بھی پانی کے بہاؤ کے نذر ہو گئے ۔ اس گاؤں میں دریا کے مسلسل کٹاؤ کی وجہ سے لوگ اپنے گھر خود بھی مسمار کر رہے ہیں ۔ تاکہ مکانات کی بعض ضروری اشیاء کو دریا بردگی سے بچایا جا سکے ۔ ویلج کونسل سہت کے نائب ناظم محبوب الرحمن نے ہمارے نمائندے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا ، کہ سیر گاؤں کے 65 گھرانے انتہائی پریشانی کے عالم ہیں ۔ دریاء کے کٹاؤ کی وجہ سے گاؤں خاتمے کے دھانے پر ہے ۔ اس گاؤں کو بچانے کیلئے گذشتہ سال سے بار بار حکومت کو حفاظتی پشتوں کی تعمیر کیلئے مطالبات کئے گئے ۔ لیکن کہیں بھی شینوائی نہیں ہوئی ، جس کی وجہ سے یہ لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ چترال میں گرمی کی شدت زوروں پر ہے ۔ جس کی وجہ سے مختلف ندی نالوں کے پانی کی مقدار میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے ۔ اور سیلاب سے پہلے ہی سیلاب ہی کی صورت حال بن گئی ہے ۔ دریائے چترال کی سطح دن بدن بڑھ رہی ہے ۔ اور دریا کے بہاؤ کے راستے میں آنے والے دیہات وقصبات کٹاؤ کا شکار ہو رہے ہیں یا اُس کی زد میں آکر ڈوب رہے ہیں ۔ چترال کے خوبصورت گاؤں ایون امسال سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہے ، اور ابھی سے پانی کی طغیانی کی وجہ سے ڈوبا جارہا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں