داد بیداد ۔۔میجر اسماعیل شہید ۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

ان کا دیہاتی نام سیداسماعیل شاہ تھا پاک فوج میں ان کا
نام میجر اسماعیل ہی لکھاتھا ان کے کندھے پر میجر کے رینک چمک رہے تھے جبکہ سینے پراسماعیل کانیم پلیٹ لگاتھا،خوبرو، ہنس مکھ،چاق وچو بند،متحرک اور تنومند نو جوان تھا ابھی چالیس سال کی عمر کو پہنچنے میں 3سال با قی تھے کہ داعی اجل کا پیغام آیا پاک فوج کے اس بانکے افیسر نے بانکپن کے ساتھ جام شہادت نوش کیا شہادت کے وقت وہ امریکہ میں ایک فوجی مشن پرتھا یوں پاکستا ن میں چترال کے خوب صورت گاوں پرواک میں پیدا ہونے والا بچہ امریکہ کے مشہور شہر نیویارک میں واصل بحق ہوا،
جاں دی، دی ہوئی اُس کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
یہ 30جون 2025ء کاواقعہ ہے ان کی شہادت کی خبرآئی تو کسی کو تعجب نہیں ہوا 2007ء میں جب اس نے ایف ایس سی کیاتو ان کی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر انہیں میڈیکل کالج میں بھی داخلہ ملا اور پاک فو ج میں کمیشن کے لئے بھی ان کاانتخاب ہوا وہ اس دوراہے پر شش و پنچ کا شکارنہیں ہواشوق شہادت میں اُس نے پاک فوج میں کمیشن کا انتخاب کیافرسٹ ائیرایم بی بی ایس کو ٹھوکر مارکر پی ایم اے کاکول میں حاضری دی اکتوبر 2009ء میں انہیں پاک فوج کے آرٹلری یونٹ میں کمیشن ملا،اس کو فوج کامیکنائزڈ یونٹ بھی کہا جاتاہے ان کے والد سیدابراہیم شاہ فرنٹیر کور نارتھ کے جونیر کمیشنڈ افیسر رہ چکے تھے ان کاخواب تھا کہ اکلوتابیٹا کمیشنڈ افیسر بنے، یوں اس کا اپناشوق پورا ہوا،باپ کے خوابوں کو تعبیر مل گئی میجر اسماعیل کی کہا نی اتنی مختصر نہیں ان کا تعلق سادات کے حسینی شاخ سے تھاان کے پڑداداشاہ محمد رضاالمعروف زندہ پیر تیرھویں صدی عیسوی میں وسطی ایشیا سے چترال آئے ان کامزار سنوغر میں آج بھی مرجع خلائق ہے ان کی نسل بالائی چترال کے مواصفات سر غوز،سنوغر، مستوج، بونی، زئیت،یارخون اور لاسپور کے مختلف دیہات میں آباد ہے مقا می آبادی ان کوپیرزادگان کے نام سے یادکرتی ہے میجر اسما عیل کے خاندان نے سنوغر کے محلہ قاضیان سے ترک سکو نت کر کے دریاکے پار نو آباد گاوں پر واک میں سکونت اختیار کی ان کے دادا شاہ حسینی کی شادی کشم کے اخونزادہ خاندان میں ہوئی ان کے سسر عالم دین تھے،کشم سے آکر پرواک میں آباد ہوئے تھے ان کے اباو اجداد کا تعلق بھی وسطی ایشیا سے تھا،آج پرواک میں پرچم ستارہ وہلال کے سایے میں میجر اسماعیل کے مزار پر جاکر دیکھا جائے تو دریا کے پار زندہ پیر کا مزار نظر آتاہے خیال کی اڑان بندے کو ہزارہ لیجاکر بالاکوٹ پہنچا دیتی ہے جہاں دوسیدوں کے مزارات ہیں شاہ اسمعیل شہید اور سیداحمد شہید نے 1831ء میں جام شہادت نوش کیا تھا عجیب اتفاق ہے وہاں بھی شاہ اسمعیل شہید کا مزار ہے یہاں بھی شاہ اسمعیل شہید کا مزار وجود میں آیا
شہادت ہے مطلوب و مقصود مو من
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
میجر اسماعیل شہید نے یکم جنوری 1988ء کو سید ابرا ہیم شاہ کے ہاں آنکھ کھولی تاریخی نسبت کو مد نظر رکھتے ہوئے سید اسماعیل شاہ نام رکھا گیا قرآن ناظرہ کی تعلیم محلے کی مسجد میں حا صل کی 5سال کی عمر میں ان کو گھر سے 91کلو میٹر دور ہیڈکوارٹر چترال کے لینگ لینڈ سکول میں داخل کیا گیا، جہاں سے چھٹی جماعت تک پڑھنے کے بعد کیڈٹ کالج رزمک میں ان کو داخلہ ملا، 6سال کیڈٹ کالج میں زیر تعلیم رہے ہرامتحان میں نما یاں نمبر حاصل کیے اور مثالی کیڈٹ کی حیثیت سے پورے کا لج میں نام کمایا، نصابی سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصا بی سرگرمیوں میں بھی سر فہرست رہے بہترین مقرر، بہترین نعت خواں اور بہترین کھلاڑی کے اعزازات سے نوا زے گئے پاکستان ملٹری اکیڈ یمی کاکول میں بھی ڈرل، ایکسر سائز،اور کورس ورک میں ٹاپ ٹین کے اندر ان کی کارکردگی رہی اس مجموعی کا ر کردگی کی بناء پر ان کو حا لت جنگ میں فرنٹ پر لڑنے والے آرٹلری یونٹ میں جگہ ملی، دوران سروس انہوں نے سٹاف اور کمانڈ کی دونوں پو زیشنوں پر کام کیا اور ہر جگہ نام کمایا جون 2025ء میں پا ک امریکہ ریجنل کو اپریشن ایکسر سائز کے اہم مشن پرجا نے کے لئے جن قابل افیسروں کا انتخاب ہوامیجر اسماعیل کا نام بھی ان میں شامل کیاگیا یہ پاک فوج کے لئے اہم مشن تھایہ محض اتفاق کی بات ہے کہ ان کے پھوپھاڈاکٹر عبدالما لک ان دنوں امریکی ریاست فلو ریڈا میں مقیم تھے، نیو یارک سے ان کی شہادت کی خبر ملی تو ایک طرف پا کستان آرمی کے افیسروں نے مستعدی دکھائی دوسری طرف اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار، پاکستان کے قونصل جنرل عامر احمداتو زئی نے میجر اسماعیل کے جسد خاکی کو پا کستان روانہ کرنے کے انتظا مات کئے نیو یارک کی مکی مسجد میں نماز جنازہ ادا کرنے کا انتظام کیا اور نماز جنازے میں شر کت کی ڈاکٹر عبدالما لک فلوریڈا سے نیو یارک پہنچ کر نماز جنازہ پڑھائی اور موقع پر موجود فوجی اور سول حکام کے ساتھ پاکستانی کمیو نیٹی کے معزز ین کا شکر یہ ادا کیا، ان کا جسد خا کی چترال پہنچا تو لفٹننٹ کرنل سلطان علی خان، لفٹننٹ کرنل اختر اعظم، لفٹننٹ کرنل علی سرور اور کپٹن انوار الحق، چترال سکاوٹس کے ونگ کمانڈر لفٹننٹ کرنل حنیف خان اور میجر حسن کے ہمراہ پا کستانی پر چم میں لپٹے ہوئے شہید کے تابوت کو پروٹو کول دیا، فرنٹیر کور کے دستے نے شہید کو سلامی دی اس موقع پرغمزدہ خاندان کی طرف سے پی ایم ایس افیسر ڈی سی کو ہاٹ عبد الاکرم نے فوجی حکام، سول انتظامیہ اور معززین کا شکر یہ ادا کیا جنا زے میں عوام کی بھاری تعداد کے ساتھ چترال سکاوٹس کے افیسران، ضلعی انتظا میہ کے حکام اور منتخب نمائندوں نے کثیر تعداد میں شر کت کی اور وطن کے شہید کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا کوئٹہ سے میجر اسماعیل شہید کے سویلین دوست سردار بختیار نے خصوصی طور پر ایک دن پہلے پرواک پہنچ کر جنازے کا انتظار کیا، باہر سے آنے والے مہمانوں نے شہید کے چچا شاہ جی عبدالرووف، شاہ جی تراب شاہ شہید کے ماموں معراج الدین، ظہیر الدین اور شہید کے سسر ارشاد احمد خان سے تغزیت کی شہید کی 7سالہ بیٹی اور 3سالہ بیٹے کے سر پر ہاتھ رکھ کر حوصلہ دیا، شہید کے والد سید ابراہیم شاہ پہلے ہی وفات پاچکے تھے میجر اسماعیل شہید نے باپ کے نقش قدم پر چل کر وطن کے دفاع کا فریضہ انجام دیا اور شہید کر بلا امام حسین ؓ کے نقش قدم پر آگے بڑھتے ہوئے شہادت کا درجہ حاصل کیا علامہ اقبال نے سچ کہا
صلہ شہید کیا ہے تب و تاب جا ودانہ