Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

یونین کونسل کوہ میں واقع گاؤں کوغوزی کے باشندوں نے کوغوزی کے نالے پر پل کی دوبارہ تعمیر میں غیر معمولی تاخیر پر حکومت کی بے حسی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی غفلت پر شدید افسوس اور برہمی کا اظہار

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز) یونین کونسل کوہ میں واقع گاؤں کوغوزی کے باشندوں نے کوغوزی کے نالے پر پل کی دوبارہ تعمیر میں غیر معمولی تاخیر پر حکومت کی بے حسی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی غفلت پر شدید افسوس اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2022ء میں پل کے سیلاب برد ہونے کے بعد سے اب تک عارضی پل بھی تعمیر نہیں کی جس کی وجہ سے دوبارہ سیلاب آنے کی صورت میں اس گاؤں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اتوار کے روز کوغوزی کے مقام پر چترال پریس کلب کے زیر اہتمام ‘پریس فورم ‘سے خطاب کرتے ہوئے گاؤں کے عمائیدیں اعجاز احمد، کبیر اللہ، محمد عبداللہ، شمشیر ولی خان المعرو ف شیر، محمد قاسم، علیم الدین اور دوسروں نے کہاکہ تین سال قبل اس پل کے سیلاب برد ہونے کے بعد سے این ایچ اے نے اب تک نہ ہی اس پل کی تعمیر نو یا عارضی پل کی تعمیر پر کوئی توجہ نہیں دی ہے اور اب تک موٹر گاڑیوں کی ٹریفک نالے میں نصب کئے گئے تین عدد آرسی سی پائپوں کے اوپر سے گزرتی ہے اور سیلابی ریلے کا رخ نالے دونوں اطراف میں واقع دیہات کی طرف ہے۔ا نہوں نے کہاکہ مقامی لوگوں نے بغیر معاوضہ کے نالے کے دونوں اطراف میں اپنی زمین سڑک کی ڈائیورژن کے لئے دی ہے جسے اب وہ بند کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ عارضی پل ہنگامی بنیادوں پر تعمیر نہ کرنے سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے کیونکہ سیلابی ریلا گاؤں میں تباہی مچاسکتی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے سیلاب 2022ء میں تباہ شدہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے ایک کروڑ 50لاکھ روپے ریلیز کی تھی لیکن تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال میں کاموں کا ٹینڈر ہوا اور ٹھیکہ دار کو سوفیصد پے منٹ بھی ہوئی لیکن ایک پائی بھی سائٹ پر خرچ نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ اس گاؤں میں سیلاب برد ایک پن بجلی گھر کی بحالی کے لئے 20لاکھ روپے ٹھیکہ دار کو ٹی ایم اے چترال نے ادا کردی ہے لیکن ایک پائی بھی اس کی بحالی پر نہیں لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹی ایم اے چترال میں کرپشن کی یہ بدترین کیس ہے جس کی انکوائری کرکے ٹی ایم اے اور ٹھیکہ دار سے خرد برد شدہ رقم واپس لے کر اس گاؤں میں انفراسٹرکچرز کی بحالی پر لگائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ رورل ہیلتھ سنٹر کوغوزی اپنی بلڈنگ اور رقبے کے لحاظ سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے بعد دوسرا بڑ اہسپتال ہے لیکن یہاں ڈاکٹروں کی تعیناتی نہیں ہوئی ہے اور ایکسرے مشین سمیت تمام تشخیصی سہولیات بھی نہیں ہیں جبکہ اس ہسپتال میں چترال بونی روڈ میں سڑک کے حادثات میں بھی ایمرجنسی کوریج دی جاتی ہے۔ انہوں نے کوغوزی میں داسی نامی گاؤں میں سیلاب سے زمین کی کٹاؤ اور سڑک کے بہہ جانے سے علاقے کے مکینوں کا محصور ہوکر رہ جانے کا ذکرکرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دی جائے۔ کوغوزی کے عوام نے بجلی کی بلنگ کے سلسلے میں پیسکو اور پیڈو کے درمیان چپقلش پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس علاقے کے لوگ پیڈو کے صارفین ہیں جنہیں 7روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی ملنی چاہئے مگر انہیں 30روپے سے بھی ذیادہ فی یونٹ کے حساب سے بل دینا پڑ رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button