تریچ میر ٹریکنگ کیلئے خواتین ٹریکرز کا گروپ چترال سے روانہ

چترال (نامہ نگار) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور کے احکامات اور مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی ہدایات پرتریچ میر ٹریکنگ کیلئے خواتین ٹریکرز کا گروپ چترال سے روانہ ہوگیاجس کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ٹریکنگ میں شریک 16خواتین ٹریکرز چترال، کیلاش، گلگت بلتستان، بلوچستان، اسلام آباد اوردیگر شہروں سے شریک ہیں۔اس موقع پر ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی بی بی فوزیہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور چترال میں ایڈونچر ٹورازم کے فروغ میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں۔ مرد ٹریکرز کے بعد خواتین ٹریکرز کو بھی تریچ میر بیس کیمپ کیلئے ٹریکنگ رکھی تھی تاکہ خواتین بھی بیس کیمپ تک ٹریکنگ کر سکیں۔ خواتین ٹریکرز کے گروپ میں 3 خواتین چترال جس میں ایک کالاش کمیونٹی، 4 خواتین گلگت بلتستان، بلوچستان، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے خواتین شریک ہیں۔ ٹریکنگ میں 35 مقامی پورٹرزاور3 مقامی گائیڈ بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ تریچ میر سمٹ اور بیس کیمپ تک ٹریکنگ سے نہ صرف نئے کوہ پیماؤں کو مستقبل میں موقع ملے گا بلکہ خیبرپختونخوا اور خصوصاً چترال کی معیشت مستحکم ہوگی۔ اب تک چترال کے مقامی ٹوور آپریٹرز سے 7 سے زائد گروپوں نے ٹریکنگ کیلئے رابطہ کرلیا اور یہی ہماری کوشش تھی کہ چترال میں موجود بلند و بالا پہاڑی سلسلے کیلئے ٹریکرز اور کوہ پیماؤں کا رخ اس جانب بڑھے۔ بی بی فوزیہ نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہاکہ تریچ میر سمٹ کا پلان خیبرپختونخواٹورازم اتھارٹی نے پیش کیا اور اسے جامع منصوبہ بندی سے ترتیب دیا گیا جس سے مقامی کمیونٹی اور افراد کو فائدہ ہوگا۔پہلی بار خیبرپختونخوا میں ہندوکش پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی تریچ میر کو سرکاری سطح پر سمٹ کرنے کیلئے حکومت نے قدم اٹھایا ہے اور اس اقدام سے مستقبل میں نہ صرف غیر ملکی کوہ پیماء بلکہ پاکستان سے بھی کوہ پیماء تریچ میر چوٹی کا رخ کرینگے۔ٹریکرز چترال سے کوغزی، ریشن، بونی سے ہوتی ہوئی شاگروم پہنچیں گی۔ جس کے بعد شینیاک کیمپ، شوگروم بیاسم سے استور نال اور پھر بابو بیس کیمپ تک جائینگی