Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

ٹنی پاک نام کی کمپنی کے مالک چینی باشندہ مسٹر فو، چیف ایگزیکٹو افیسر سلیم مغل اور ڈاکٹر اسحق نامی شخص کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے،فرنٹیرمائن ایوسی ایشن کے عمائدین کاپریس کانفرنس

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) فرنٹیر مائن اونرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے انفارمیشن سیکرٹری محی الدین ثانی نے صوبائی حکومت، اعلیٰ عدلیہ اور عسکری قیادت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں گزشتہ کئی سالوں سے مائننگ میں کام کرنے والی ٹنی پاک نام کی کمپنی کے مالک چینی باشندہ مسٹر فو، چیف ایگزیکٹو افیسر سلیم مغل اور ڈاکٹر اسحق نامی شخص کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مستقبل میں کسی فرد یا کمپنی کو مائننگ کے شعبے میں غیر قانونی حرکات کی جرات نہ ہوسکے۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں مقامی مائن اونرز ایسوسی ایشن کے ممبران اقبال مراد، ظفر الدین اور تنظیم تحفظ حقوق چترالی کے صدر نعیم انجم اور دوسروں کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ ڈھائی برس سے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل یعنی SIFCکی جانب سے چترال کے پندرہ معدنی بلاکس کو مختلف سرمایہ کاروں کے لئے مختص کرنے کی تیاری کی جارہی تھی اور معروف سرمایہ کاروں کو مواقع کرنا تھا لیکن اس کے برعکس اچھی شہرت کے حامل بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو لانے کی بجائے لاکھوں ایکڑ پر مشتمل دو معدنیاتی بلاکس کو ایک ایسی مبینہ بلیٹ لسٹ شدہ اور ڈیفالٹر کمپنی "ٹنی پاک”کو دینے کی تیاریاں جارہی ہیں جوکہ چترال میں غیر قانونی کان کنی اور 1500ٹن انٹی منی چین سمگل کرنے میں ملوث رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ کمپنی کے خلاف نیب اور انٹی کرپشن نے مجموعی طور پر 35کروڑ روپے کی کرپشن کے مقدمات درج کئے ہیں جوکہ زیر سماعت ہیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نئے سرمایہ کاروں کو معدنیات کے شعبے میں متعارف کرانے میں ناکامی کے باوجود اسی بدنام اور بلیک لسٹ شدہ کمپنی کو SIFCکے کچھ افسران کی سرپرستی اور ذاتی مفادات کے تحت بطور سرمایہ کار آگے لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ ڈاکٹر اسحق نامی شخص خود کو حساس اداروں اور SIFCکا ڈائرکٹر ظاہرکرتا ہے، وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے محفوظ علاقے توشی کنزرونسی میں مسلح افراد کو آباد کرکے علاقے کے امن وسکون کو خطرے میں ڈال دیا ہے جہاں مسلح افراد کی موجودگی سے مقامی لوگ خوف وہراس میں مبتلا ہیں اور یہ رات کے وقت غیر قانونی شکار کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ محی الدین ثانی نے کہاکہ چترال کے لاکھوں ایکٹر رقبے پر مقامی باشندوں کی جانب سے 50سے لے کر 500ایکڑ تک کی لیز کی درخواستیں پچھلے چار برس سے زیر التوا ء ہیں جبکہ ایک بلیک لسٹ شدہ کمپنی کو نوازنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ مذکورہ کمپنی اور اس کے کارندے خود کو SIFCکے نمائندے ظاہرکرکے محکمہ معدنیات کی تحویل میں موجود ہزاروں ٹن انٹی منی پر قبضے کی کوشش کررہے ہیں اور وہاں اپنے مسلح افراد بیٹھا رکھے ہیں جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس انٹی منی کو فی الفور نیلام کرکے رقم سرکاری خزانے میں جمع کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں حساس اداروں کی یونیفار م، وائرلیس سیٹ اور اسلحہ لے کر آزاد انہ گھومنا اور بندو ق کلچر کو فروغ دینا ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے اور یہ ہمارے محترم اداروں کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button