سرکاری کرایوں پر عملدرامد کی ضرورت….. کالم نگار: شہاب ثنا

سنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال جناب راؤ ہاشم عظیم صاحب نے مختلف اڈوں کے لیے کرایہ نامے جاری کیے ہیں۔ دو روز قبل سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ڈی سی صاحب خود مختلف اڈوں پر گئے، کرایہ نامے چیک کیے، اور عوام
سے بھی براہِ راست گفتگو کی۔یہ بھی سننے میں آیا کہ چترال تا کوغوزی (غوگئی) کا کرایہ 150فلائنگ کوچ کے لیے 120 روپے اور دیگر گاڑیوں کے لیے 150 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ مگر گزشتہ روز میں نے خود کوغوزی سے چترال (غوگئی) کا سفر 200 روپے میں کیا، اور واپسی پر چترال سے کوغوزی کا کرایہ 130 روپے ادا کیا۔ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہم نظام پر تنقید کیسے کر سکتے ہیں، جب خود بھی اس کرپٹ رویے کا حصہ بنے ہوئے ہیں؟ معاشرے میں رائج بے ضابطگیوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہمارا حق ہی نہیں بلکہ فرض بھی ہے، مگر تنقید کرنے سے پہلے ہمیں خود احتسابی کا دامن تھامنا ہوگا۔
میں اڈہ مالکان اور ان افراد سے بھی گزارش کرنا
چاہوں گی جو ایسے مسائل کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں—براہِ کرم یاد رکھیں کہ کسی غریب کی زندگی میں بچ جانے والے 10 یا 50 روپے بھی بہت بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔میں ایک بار پھر ڈی سی لوئر چترال سے
اپیل کرتی ہوں کہ ہر پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑی میں کرایہ نامہ واضح طور پر آویزاں کرنے کے احکامات جاری فرمائیں تاکہ عام عوام خصوصاً غریب طبقہ بلا خوف و جھجک اپنے حقوق کا تقاضا کر سکے اور ان کے قیمتی روپے ضائع ہونے سے بچ سکیں۔
شکریہ۔



