سنگین جرائم کا خاتمہ۔۔۔۔تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان

ایک وقت تھا پنجاب میں جرائم کی شرح میں روز بروز اضافہ ہورہا تھا، راہگیروں سے دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر موبائل فون اور موٹر سائیکل چھین لیے جاتے تھے، ڈکیتی کے دوران خواتین کی عصت دری کی جاتی تھی۔ کاروباری شخصیات محفوظ تھیں نہ تعلیمی اداروں میں جانے والی طالبات۔غرضیکہ چوری، ڈکیتی، رہزنی، ٹارگٹ کلنگ، اغواء، اور قتل جیسے سنگین جرائم عام ہوگئے تھے، کسی کی عزت محفوظ تھی نہ جان و مال۔ بس ہر گلی محلہ میں غنڈہ صفت عناصر کی دہشت تھی، ہر علاقے میں کوئی ڈان تھا اور یہ غنڈہ گردی مسلسل بڑھتی جارہی تھی۔ ان گھمبیر حالات میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کا قیام عمل میں آیا جو کہ پنجاب پولیس کا خصوصی شعبہ ہے۔اس کے قیام کا مقصد صوبہ بھر میں قتل، اغواء، ڈکیتی، دہشت گردی اور خواتین و بچوں سے جنسی زیادتی جیسے سنگین جرائم کی بیخ کنی اور ان کا خاتمہ ہے۔ محکمہ پولیس میں ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کو اس خصوصی شعبہ کا پہلا سربراہ مقرر کیا گیا جن کا کہنا تھا کہ ”جرائم پیشہ عناصر کو زمین کے پاتال سے ڈھونڈ کرکیفر کردار تک پہنچائیں گے، پنجاب کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرکے یہاں مثالی امن و امان اور عوام میں احساس تحفظ پیدا کرنا اولین ترجیح ہے“۔ اور پھر اس نئے ڈیپارٹمنٹ نے وجودپاتے ہی صوبے بھر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف منظم طریقے سے ”مربوط کارروائیوں“ کا آغاز کر دیا، سنگین جرائم میں مطلوب دہشت گردوں کو گرفتاری دینے پر مجبور اور مزاحمت پر جہنم واسل کردیا گیا۔ اور کہیں جنسی زیادتی و ہراسانی کرنے والے ملزمان جن کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج سے ہوئی دوران گرفتاری ان کے نیفے میں رکھا پستول چل گیا جس کے بعد ملزم کو زخمی حالت میں علاج معالجے کے لیے مقامی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ ایسے افراد بھی کیفر کردار کو پہنچے جو سکولوں، کالجوں کے باہر اور محلوں میں طالبات اور دیگر خواتین کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے تھے۔ نتیجتاً سی سی ڈی کی محنت سے پنجاب میں جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی اور افسروں اور جوانوں کی شبانہ روز محنت کے نتیجے میں عوام میں پہلی دفعہ حقیقی احساس تحفظ پیدا ہوا۔
آج گلیوں، کوچوں، چوراہوں، چوکوں اور بازاروں میں سی سی ڈی سے متعلق بات ہو رہی ہے، ایک گھمبیر خوف ہے جو جرائم پیشہ افراد میں پایا جاتا ہے،بہت سے جرائم پیشہ ملک چھوڑ گئے یا زیر زمین چلے گئے ہیں۔ اس سپیشل ونگ نے اب تک جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں ا س نے ہر جرم کرنے والے پر سی سی ڈی کی دھاک بٹھا دی ہے۔ خوف کا ایساعالم، ہم نے آج تک جرم کرنے والوں پر نہیں دیکھا۔ ایسے واقعات بھی مشاہدے میں آئے ہیں کہ بہت سے سنگین مقدمات میں ملوث، حتیٰ کہ مقامی پولیس کو مطلوب اشتہاری بھی اپنی جان بچانے کے لیے سی سی ڈی کو گرفتاریاں دے رہے ہیں، معافیاں مانگ رہے ہیں اور جرائم کی دنیا سے توبہ تائب ہونے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کررہے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کو علم ہو چکا ہے اب سی سی ڈی سے ان کا بچنا کسی بھی حال میں محال ہے۔ عادی جرائم پیشہ پر ایسا وقت بھی آئے گا کسی نے بھی سوچا نہ تھا، جرم کرنے والوں کے لیے یہ عبرت کا ایسا مقام ہے جو کئی عشروں بعد ہم دیکھ رہے ہیں۔ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) پنجاب کے انچارج سہیل ظفر چٹھہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں ایسا وقت آنے والا ہے جب خواتین زیورات پہن کر گھر سے باہر نکلیں گی تو انہیں کوئی ڈر اور خطرہ محسوس نہیں ہو گا۔ کسی شاپنگ مال، بازار یا مارکیٹ میں کسی کی جرآت نہیں ہو گی کہ میلی آنکھ سے انہیں دیکھ سکے۔ ان کا کہنا تھا مریم نواز نے پنجاب سے جرائم ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ان کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ عادی اور بدنام زمانہ جرائم پیشہ افراد کو نہ چھوڑا جائے بلکہ ہر حال میں ان کی سرکوبی کی جائے۔ بلاشبہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق صوبے کو کرائم فری بنانے پرسی سی ڈی پر عزم دکھائی دے رہی ہے۔ ہر دور میں پولیس نے کچھ اچھا کرنے کا سوچا ہی تھا لیکن سی سی ڈی نے وہ سب کر دکھایا جو ہر مہذب و پرامن شہری کا خواب تھا۔ صوبہ بھر میں گلی کوچوں میں جہاں جرائم پیشہ و غنڈہ صفت عناصر دندناتے پھرتے تھے آج ان کو سر چھپانے کو جگہ نہیں مل رہی۔ جہاں پہلے ہر علاقے کا ایک ڈان ہوا کرتا تھا آج سر جھکا کر چلنے پر مجبور ہے۔ اب سب کریمیلز کو جرم کرنے سے پہلے ہزار بار سوچنا ور اپنا بھیانک انجام یاد رکھنا ہوگا۔ ایسے جرائم پیشہ افراد جو اپنے اپنے شہروں میں دہشت کی فضا پیدا کرنے کے لئے جرم کی دلدل میں دھنس چکے تھے ان کو اس دلدل میں گھس کر آپریشن جاری کر دیا ہے جس کے مثبت نتائج بھی فوری سامنے آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جرم کی نمائش کرنے والے بھی گرفت میں آ رہے ہیں،اسلحہ کی نمائش جو کہ عام تھی وہ اب کہیں نظر نہیں آرہی۔ پنجاب کے شہری مطالبہ کررہے ہیں کہ برائی کو جڑ سے ختم کرنے کا بیڑا جو سی سی ڈی نے اٹھایا ہے آخری مجرم کے خاتمے تک جاری رہنا چاہیے۔
٭……٭……٭