Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

جو کچھ ہورہاہے اچھا نہیں ہورہا۔۔۔۔۔۔۔ جمہور کی آواز۔۔۔۔۔۔ ایم سرور صدیقی

مریدکے سے آنے والی خبریں بڑی خوفناک ہیں سوشل میڈیا پر ایک کہرام مچاہواہے وائرل ویڈیو دیکھ کردل غم سے پھٹنے کے قریب ہے یقینا اس میں کچھ ویڈیو فیک بھی ہوسکتی ہیں کیونکہ ایسے نازک موقعہ پر کچھ انتشار پسند اپنے مذموم مقاصد کے لئے لوگوں کے جذبات سے کھیلنے سے باز نہیں آتے ایسے عناصر سے ہمیشہ خبرداررہنے کی ضرورت ہے بہرحال وطن ِ عزیز میں جو کچھ ہورہاہے اچھا نہیں ہورہا مریدکے کی صورتحال سے متعلق پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کروادیا گیا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گروہ کو منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پتھراؤ اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا اور اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں آن ڈیوٹی ایک ایس ایچ او شہید جبکہ 48 اہلکار زخمی ہو گئے۔ پنجاب پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی جان کے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی، مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہگیر جاں بحق ہوا جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے ہیں، انتشار پسند گروہ کو منتشر کر دیا گیا دوسری طرف تحریک ِ لبیک کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ ہمارے 280 افراد شہید، 1900 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ 70 لاشوں کے اوپر بکتر بند گاڑی چڑھا دی گئی اور 12 لاشیں جلا دی گئیں مریدکے لہولہان ہے ہر طرف لاشیں ہی لاشیں بکھری پڑی ہیں ٹی ایل پی کے احتجاجی کارکنوں پر سیدھی گولیاں ماری گئیں اس سے پہلے TLP کے قائد سعد رضوی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انہوں نے اپنے کارکنوں سے کہا تھامیں تمہیں تمہاری ماؤں کا واسطہ دیتا ہوں واپس چلے جاؤ میں تمہیں تمہاری ماؤں کے حلالی خون کا واسطہ دیتا ہوں واپس چلے جاؤ پھر کینٹینر پر شدید شیلنگ سے سعد رضوی بے ہوش ہو گئے انہیں تین گولیاں لگنے کی بھی اطلاعات ہیں۔۔بہرحال اگر یہ سچ ہے تو عام آدمی کا تبصرہ ہے کہ یقین نہیں آ رہا کہ کوئی حکومت اتنا ظلم بھی کرسکتی ہے کیونکہ ریاست تو ماں کے جیسی ہوتی ہے ہلاک و زخمی ہونے والے پولیس کے جوان ہوں یاTLP کے کارکن دونوں پاکستانی شہری ہیں دونوں کے خون کارنگ ایک جیسا ہے دونوں کلمہ گو ہیں حکومت مذاکرات کے ذریعے فوری حالات پر قابو پائے انسانوں کو اپنی اناء کی بھینٹ نہ چڑھائیں کیونکہ روح چھلنی کر دینے والے مناظر نے پوری قوم پر سکتہ طاری کردیاہے لگتاہے تحریک لبیک کے معاملے میں ریاستی اداروں نے غلط حکمت عملی کا مظاہرہ کیا جوقابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ زخمیوں کو ایمبولینس نہیں دی جا رہی جس سے زخمی ایک ایک کر کے دم توڑ رہے ہیں یہ طرز ِ عمل اچھا نہیں حکومت زخمیوں کے علاج معالجہ کا فوری حکم دے۔ کچھ لوگوں کا کہناہے کہ یہ ماڈل ٹاؤن طرز کا قت سا اندازہے اس سے پہلے 26 نومبر کو تحریک ِ انصاف کے کارکنوں کے خلاف بھی اسی طرز کا اپریشن کیا جاچکاہے جس میں PTIنے اپنے درجنوں کارکنوں کی ہلاکت کا کلیم کیا تھا اس مخصوص انداز کے کریک ڈاؤن کا مقصد یہ بھی ہوسکتاہے کہ مستقبل میں پاکستان سے جتھوں،مسلح گروہوں، مذہبی جنونیوں کے اثرو رسوخ اور حصار و خوف کو ختم کیا جاسکے تاکہ ریاست کی رٹ قائم کی جاسکے یہ ساری باتیں اپنی جگہ پرلیکن اس تناظر میں DIGاپریشنز محمد فیصل کامران نے بریفنگ میں کہا ہے کہ مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین کے ساتھ تصادم میں لاہور پولیس کے 112 افسران اور اہلکار زخمی ہوئے ہیں متعدد اہلکار لاپتہ ہیں،خفیہ ایجنڈے پر انتشار پیدا کیا جارہا ہے، پرتشدد جتھوں نے سرکاری املاک کو بھی شدید نقصان پہنچایا، شہریوں کی گاڑیاں چھینی گئیں اور ان سے قیمتی اشیا لوٹ لی گئیں، شہریوں کو پریشان کرنیکے ساتھ ساتھ مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پولیس تھانوں پر بھی حملے کیے، اورینج لائن میں تھوڑ پھوڑ بھی کی گئیDIGپنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے پرتشدد اور مسلح احتجاج کا مقصد ملک کا امن و امان برباد کرنا، TLP پاکستان میں توڑ پھوڑ کرکے بیرونی ایجنڈے کی تکمیل چاہتی ہے اسے غزہ میں امن کوئی سروکار نہیں اور یہ روش اسرائیلی انتہا پسند یہودیوں کے مشن کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مذہبی و سیاسی جماعت سے احتجاج مؤخر کرنے کے لیے بارہا بات چیت کے ذریعے پرامن حل نکالنے کی ہرممکن کوشش کی گئی یہ لوگ پر تشدد احتجاج سے باز نہ آئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے کچھ پولیس اہلکار لاپتا بھی ہوئے ہیں، خدشہ ہے کہ وہ مذہبی جماعت کے کارکنوں کی تحویل میں ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سانحہ مرید کے خلاف پاکستان بھر سے لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں تمام بڑی شاہراہیں بند کی جا رہی ہیں اس وقت سوشل میڈیا پرجو ویڈیو وائرل وہ انتہائی دلخراش ہیں کئی مقامات پر آگ اور دھواں اٹھتا دکھائی دیتاہے گاڑیوں اور انسانی جسموں کی راکھ سڑکوں پر حد ِ نظر پھیلی ہوئی ہے دل کانپ کانپ جاتاہے اپنے حکمرانوں سے ایک سوال ہے یہ مرید کے ہے یا جلتے ہوئے غزہ کے گلیاں اور بازار۔۔ یاا للہ رحم فرما پاکستان تو پہلے ہی بڑے نازک حالات سے گذررہاہے حکمرانوں سے ایک ہی التجاہے کہ آج مایوس، ناراض اور اداس ہم وطنوں کو منانے کی ضرورت ہے اس سے پہلے مٹھی سے ریت سرک جائے اصلاح ِ احوال کے لئے کچھ نہ کچھ کرناہوگا جوبڑے ہیں انہیں بڑا دل کرناہوگا یہ کسی کی انا کا مسئلہ نہیں پاکستان کی بقاء کی بات ہے۔۔ اس سے پہلے لہوٹپکے اور آنکھوں میں جم جائے کیونکہ فکر، تشویش اور اندیشے چھوٹی بات ہے اب تو جان کے لالے پڑنے والی بات ہے پاکستان کو چاروں اطراف سے خطرات لاحق ہیں تو اپنے ہموطنو کی دلجوئی واجب ہے کیونکہ کوئی بھی اپنوں سے لڑ کر نہیں جیت سکتا۔ کیونکہ TLP کیخ سینئررہنماکا کہناہے” ہمارے پاس اب احتجاج جاری رکھنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ صرف مغربی طاقتوں کو خوش کرنے کے لئے ہمارا خون بہانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم کے خلاف مل کر آواز اٹھائیں کیونکہ جس طرح بے دردی سے ہمارے کارکنوں کو شہید کیا جا رہا ہے، اس پہ مغربی سپورٹ حاصل کی جائے گی اور پھر اسے دیدہ دلیری کے ساتھ ہر سیاسی جماعت نشانہ بنے گی۔اگرچہ موجودہ حالات پیچیدگی اور بے یقینی کا منظر پیش کر رہے ہیں، تاہم ضروری ہے کہ ہم ان واقعات کو محض بحران کے مظاہر کے طور پر نہ لیں بلکہ ان میں پوشیدہ اسباب اور ممکنات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ ہر بحران اپنے ساتھ اصلاح، مکالمے اور پالیسی کی ازسرِنو تشکیل کے امکانات بھی لے کر آتا ہے۔ لہٰذا ان واقعات کو ریاستی اصلاح، قومی نظم و ربط اور قومی شعور کی تجدید کے محرک کے طور پر دیکھنا زیادہ منطقی رویہ ہے۔ درحقیقت، یہی طرزِ فکر ریاست کے طویل المدتی استحکام اور اجتماعی بصیرت کے فروغ کیلئے بنیاد فراہم کر سکتا ہے“۔ اتنی گذارش ہے کہ حکومت پہل کرے لوگوں کے تحفظات دور کرے ہر کسی کے لئے مقدمات کا خاتمہ، سیاسی اسیروں کی رہائی اور عام معافی کااعلان زحموں پر مرہم رکھ سکتاہے اس سے بے چینی دور ہونے میں مدد ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button