*محفلِ ختمِ قرآن .. نورِ ہدایت کے امین پانچ خوش نصیب بچے*..تحریر: ابو سلمان محمد قاسم

قرآنِ مجید وہ آسمانی صحیفہ ہے جو انسانیت کے لیے سراپا ہدایت، سراپا رحمت اور منبعِ علم و عرفان ہے۔
یہ وہ کتابِ مقدس ہے جس کی تلاوت دلوں کو منور کرتی ہے،
اور جس کے حافظ زمین پر اللہ کے خاص بندے کہلاتے ہیں۔
گزشتہ دنوں جامعہ المستجاب، لاہور میں ایک روح پرور اور بابرکت تقریب منعقد ہوئی —
ایک ایسی محفل جس کا موضوع پانچ خوش نصیب بچوں کی تکمیلِ حفظِ قرآن تھا۔
یہ محفل ایمان کو تازگی بخشنے والی، روح کو سرشار کرنے والی اور دلوں کو نور سے بھر دینے والی تھی۔
یہ جامعہ دراصل ولیِ کامل حضرت مولانا مستجاب احمد صاحب رحمہ اللّٰہ کے فیض سے وجود میں آیا۔
یہ ادارہ اُن کے فیض یافتہ شاگرد اور حقیقی جانشین،
شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی صاحب کا لگایا ہوا وہ پودا ہے
جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے —
اور یقیناً حضرت مستجاب احمد صاحب رحمہ اللہ اور ان کے جانشین حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللّٰہ کے لیے قیامت تک صدقۂ جاریہ ہے۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا،
جسے جامعہ کے ہونہار طالب علم حافظ عبد الخالق نے نہایت خوبصورت اور دل نشین آواز میں پیش کیا۔
تلاوت کے بعد حمدِ باری تعالیٰ کی سعادت حافظ محمد شاہزیب کے حصے میں آئی،
جنہوں نے ربِ کریم کے حضور عقیدت و بندگی کا نذرانہ پیش کیا۔
اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کی گئی،
جسے حافظ محمد نثار احمد نے اپنے پُرکیف انداز میں پڑھ کر محفل کو عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو سے معطر کر دیا۔
یہ دونوں طلباء جامعہ المستجاب ہی کے روشن چراغ ہیں،
جن کی آوازوں میں قرآن اور ایمان کی مٹھاس جھلکتی ہے۔
محفل میں روحانی رنگ مزید گہرا اس وقت ہوا
جب مولانا ہدایت اللّٰہ نے “نظم شانِ قرآن” کے عنوان سے ایمان افروز کلام پیش کیا۔
ہر مصرعہ قلوب کو جھنجھوڑتا اور ہر لفظ دل کی گہرائیوں تک اترتا چلا گیا۔
بعد ازاں، علمی و روحانی بیانات کا سلسلہ شروع ہوا۔
پہلا بیان مولانا نعمان نقشبندی صاحب نے فرمایا،
جو شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحیم نقشبندی رحمہ اللہ کے لائق فرزند ہیں۔
ان کے خطاب میں علم، ادب، محبت اور نسبت کی خوشبو نمایاں تھی۔
انہوں نے قرآنِ کریم کی عظمت، حفاظ کی شان اور اہلِ قرآن کی منزلت پر نہایت پُراثر انداز میں روشنی ڈالی۔
اختتامی خطاب و دعا کی سعادت حضرت مولانا عتیق الرحمٰن صاحب کے حصے میں آئی،
جو جامع مسجد ہاجرہ یعقوب، لاہور کے امام و خطیب اور
حضرت شیخ الحدیث مولانا عبد الرحیم نقشبندی رحمہ اللہ** کے شاگردِ خاص** ہیں۔
ان کی دعا نے محفل کو آنسوؤں کی نمی اور ایمان کی حرارت سے بھردیا۔
اس بابرکت محفل میں حضرت مولانا عبد الرحیم چترالی رحمہ اللہ کے بھتیجے
مولانا سلمان نقشبندی کی شرکت نے تقریب کو مزید وقار بخشا۔
ان کی موجودگی اس روحانی سلسلے کی ایک خوبصورت کڑی تھی جو چترال سے لاہور تک علم و عرفان کی روشنی پھیلا رہا ہے۔
واقعی، ایسی محافل زندہ قوموں کی علامت ہیں۔
یہ وہ چراغ ہیں جو دلوں میں قرآن کی محبت روشن رکھتے ہیں،
اور نئی نسل کو اس حقیقت سے آشنا کرتے ہیں کہ اصل عزت قرآن سے وابستگی میں ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ ان پانچوں خوش نصیب حفاظِ قرآن،
ان کے اساتذہ، والدین، اور جامعہ المستجاب کے منتظمین بالخصوص مولانا نعمان صاحب اور مولانا مستجاب صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے،
اور اس ادارے کو مزید علم و عمل کا گہوارہ بنائے۔
آمین یا رب العالمین۔




