409

شندور فیسٹول میں چترال کے سیلاب زدگان اور زلزلہ متاثرین کے امدادی سامان کے استعمال کے سلسلے میں فوری طور پر انکوائری کی جائے، غلام حضرت انقلابی کاپریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین ایونی) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر غلام حضرت انقلابی ، قاضی وقار اقبال صدر ینگ لائرز ایسوسی ایشن ، عزیزالدین جنرل سیکرٹری پبلک بونو لائرز فورم ،عبدالرحمن ایڈوکیٹ ، سید ظفر ایڈوکیٹ ،نابیگ ایڈوکیٹ اور مختار علی شاہ ایڈوکیٹ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ شندور فیسٹول میں چترال کے سیلاب زدگان اور زلزلہ متاثرین کے امدادی سامان کے استعمال کے سلسلے میں فوری طور پر انکوائری کی جائے ۔ اور مرتکب آفیسران کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ جو مصیبت زدہ لوگوں کیلئے بیرونی دنیا سے ملنے والی امدادی اشیاء کو اس طرح مال غنیمت کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ اور متاثرین کو اس بارے میں علم ہی نہیں ہے ۔ چترال میں انہوں نے کہا ۔ کہ یہ انتہائی بددیانتی اور بیرونی دنیا کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ متاثرین کے ساتھ کھلا مذاق ہے ۔ کہ برادر اسلامی ملک سعودی عرب اور ہمارے انتہائی قریبی دوست ملک چین کی طرف سے ملنے والی مخصوص خیموں کو جو کہ متاثرین کو چھت مہیا کرنے کیلئے دیے گئے تھے۔ سٹوروں میں 33
چھپایا گیا ، اور شندور فیسٹول کے موقع پر خیمہ بستی بنا کر اس مد میں ٹورزم کی طرف سے ملنے والی بجٹ کو خرد برد کی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اگر ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا شندور فیسٹول کراتی ہے ۔ تو یہ اُس کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ کہ وہ اپنے بجٹ سے خیمے خرید کر سرکاری آفیسران اور سیاحوں کیلئے انتظام کرے ۔ نہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کرکے متاثرین زلزلہ و سیلاب کے خیموں پر قبضہ جمائے ۔ انہوں نے کہا ، کہ چترال کے متاثرین کیلئے آنے والے امدادی تمام سامان چاہے وہ خیمے ہوں بسترے یا خوراک وہ امانت ہیں ۔ اور امانت کو متاثرین سے چھپانا اور اُن کو اپنے لئے استعمال کرکے ٹھاٹ باٹ کا اظہار کرنا انتہائی بد دیانتی ہے ۔ جس کیلئے ضلعی انتظامیہ کے متعلقہ آفیسران سے پوچھ گچھ ہونی چاہئیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ ہمارے آفیسران کی طرف سے متاثرین کے ساتھ تضحیک کے مترادف ہے ۔ کہ اگر معیاری امدادی سامان آئیں تو اُن کو متاثرین کے قابل نہ سمجھا جائے،بلکہ اُنہیں غیر ضروری مقامات میں تفریح و تعیش کے ماحول کیلئے استعمال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے مقامات ، بریپ ، موڑکہو ، کالاش ویلیز ، گرم چشمہ اور اُرسون سمیت کئی مقامات پر سیلاب آئے ۔ لیکن اُن متاثرین کو انتظامیہ کی طرف سے وہ خیمے دیے گئے ۔ جو کہ تمام امدادی اداروں کی طرف سے ملنے والی خیموں کے مقابلے میں انتہائی خستہ حال تھے ۔ غلام حضرت انقلابی نے کہا ۔ کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ سندھ گورنمنٹ کی طرف سے ملنے والے امدادی بسترے بھی شندور میں تماشائیوں اور فیسٹول کے منتظم ا ہلکاروں کے زیر استعمال تھے ۔ 35جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے دورہ چترال کے دوران اعلان کرکے یہ لحاف چترال کے متاثرین کیلئے بھیجا تھا ۔ جن کا بھی غلط استعمال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا ۔ اگر ہماری صوبائی حکومت اور محکمہ سیاحت اتنی ہی مفلس ہیں ۔ تو ہمیں ریلیف کے سامان سے فیسٹول منعقد کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس حوالے سے اگر حکومتی سطح پر انکوائری نہیں کی گئی ۔ اور بدیانتی کے مرتکب افراد کے خلاف ایکشن نہ لیا گیا ۔ تو ہم مجبورا عدالت کا سہارا لینے پر مجبور ہو ں گے ۔ غلام حضرت انقلابی نے کہا ۔ کہ ہم نے چترال بھر میں مستوج ضلع کے قیام کے حوالے سے بھی ایک تحریک کا آغاز کیا ہے ۔ کیونکہ چترال میں بے روزگاری اپنی آخری حدوں کو چھو رہا ہے ۔ اور آبادی بہت بڑھ گئی ہے ۔ اس لئے مستوج ضلع کا قیام تما چترالیوں کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ سابقہ مستوج ضلع کی حیثیت بحال کی جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں