348

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے مشینری اور سامان کی نقل و حمل میں رکاوٹ ڈالنے کی وجہ سے گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی مدت تکمیل میں مزید تاخیر کا خدشہ پیدا گیا ہے

چترال ( محکم الدین ایونی) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے مشینری اور سامان کی نقل و حمل میں رکاوٹ ڈالنے کی وجہ سے گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی مدت تکمیل میں مزید تاخیر کا خدشہ پیدا گیا ہے ۔جس کے سبب ر چترال کے لوگوں کو بجلی کی روشنی کیلئے اور کئی عرصہ انتظار کرنا پڑے گا ۔ جبکہ فی الوقت چترا ل کی 85فیصد آبادی اندھیروں میں زندگی بسر کر رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق گولین ہائیڈل پاور پراجیکٹ کے سامان اور مشینریز سے لدے بارہ ٹرالر لواری ٹنل دیر سائڈ پر گذشتہ پندرہ دنوں سے اس انتظار میں ہیں ۔ کہ اُنہیں این ایچ اے کی طرف سے ٹنل میں سے گذرنے کی اجازت دی جائے ۔ لیکن مسلسل رابطہ کرنے کے باوجود ابھی تک این ایچ کے ہائی اتھارٹیز نے انہیں اجازت نہیں دی ہے ۔ اسی طرح چترال کے اندر بھی بعض پُلوں کو عبور کرنے کیلئے بھی ان ٹرالروں کو کئی کئی دن اجازت حاصل کرنے کیلئے انتظار کرنا پڑتا ہے ۔اور نتیجتا گولین گول ہائیڈل پراجیکٹ کے کام میں رکاوٹ پڑ رہی ہے ۔ اور منصوبہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے ۔ ذمہ دار ذرائع نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ۔ کہ گولین گول ہائیڈل پراجیکٹ کے سامان اور مشینریز کو ٹنل کے اندر سے گزار نے کیلئے انہیں کئی دنوں تک اجازت کا انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ اور این ایچ اے حکام کی منت سماجت کرنی پڑتی ہے ۔ اس لئے باوجود کوششوں کے ان رکاوٹوں کی وجہ سے مقررہ ٹائم پر منصوبے کی تکمیل ممکن نہیں ہے ۔ تاہم 2017میں صرف ایک یونٹ پیداوار شروع کرنے کا امکان ہے ۔ جبکہ دو یونٹ 2018میں مکمل کئے جائیں گے ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ۔ کہ منصوبے کو فنڈ کی دستیابی کا مسئلہ بھی درپیش ہے ۔ اور بروقت فنڈ مہیا نہ ہونے کے باعث ٹھیکہ دار کے کام میں رکاوٹ پڑ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا ، سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ (SDF) کویت اور اوپیک کے فنڈ سے 106میگاواٹ گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ تعمیر کیا جارہا ہے ۔ جو کہ 2018میں مکمل ہو گا ۔ ذرائع نے بتایا ، کہ اس منصوبے کی پیداوار سے 3oمیگاواٹ بجلی چترال کو دی جائے گی ۔ تاہم پاور سٹیشن کے سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کی وجہ سے تکمیل میں تاخیر ہونے کا خدشہ ہے ۔ جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دورہ چترال کے دوران گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ اور لواری ٹنل کا افتتاح 2017میں کرنے کا بار بار اعلان کیا ہے ۔ اور چترال کے عوام اُس دن کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں ۔ ایک ٹرالر کے ڈرائیور سمن گل نے ایکسپریس کو بتایا ۔ کہ دیر سے چترال ٹرالر پر سامان لانا جان جوکھوں کا کام ہے ۔ کیونکہ دیر سے چترال سڑک تنگ ہو نے کے ساتھ ساتھ انتہائی خستہ حال ہے ۔ اور کھنڈربن چکا ہے ۔ اُن کو پختہ کرنا دور کی بات ، جابجا بنے ہوئے خندقوں میں مٹی ڈالنے کی بھی تکلیف گوارا نہیں کی جارہی ہے ۔ اس کے باوجود ہم گولین گول پراجیکٹ کے سامان پہنچانے کی کو شش کر رہے ہیں ۔ تاہم ہمیں کئی دن لواری ٹنل کے اطراف میں اجازت ملنے کیلئے انتظار کرنا پڑتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں