207

پاناما لیکس ،وزیر اعظم کے جواب جمع نہ کروانے پر چیف جسٹس کی شدید برہمی

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ پوری قوم کی نظریں پاناما لیکس والے کیس پر ہیں۔پاناما لیکس کی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام فریقوں کو مکمل موقع دیں گے۔عدالت کا کہنا تھا کہ کیس پر کوئی کمیشن نہیں بنے گا فیصلہ ہم ہی کرینگے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 2 ہفتے سے اس کیس میں سنسنی پھیلائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے پوچھا کہ تمام فریقوں کی طرف سے جواب آگیا جس پر بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی طرف سے جواب جمع نہیں کروایا گیا۔ اس پر شریف خاندان کے وکیل  سلمان اکرم نے عدالت سے درخواست کی کہ مناسب وقت دیں جواب جمع کروادیں گے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2 ہفتے دیے تھےجواب جمع کیوں نہیں کروایا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جواب جمع نہ کروانا تاخیر حربہ ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ وزیر اعظم کے وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ مجھے 2 دن قبل ہی کیس کے لیے میری خدمات  حاصل کی گئی ہیں ۔ جلد جواب جمع کروادوں گا۔ جس پر چیف جسٹس نے وزیر اعظم کی طرف سے جواب جمع نہ کروانے پر برہمی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے ۔ آپ کے جواب کا انتظار نہیں کریں گے۔ جواب نہ آیا تو سمجھیں گے آپ کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے میڈیا کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ پھر دیکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں یہ معاملہ عوامی ہے اس لیے اس کی روازنہ کی بنیادی پر سماعت ہو سکتی ہے۔طارق اسد ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ حکمران ہم پر مسلط ہیں جب کہ نیب نے پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات نہیں کی جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ہم ہی نے منتخب کیا ہے جب کہ عدالت نے نیب کے جواب کو افسوسناک قرار دیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ نے معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کی جب کہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا نیب کے پاس شواہد اکٹھے کرنے کا اختیار نہیں ہے، عوام شواہد ان کے پاس لے کر آئیں گے تو نیب کارروائی کرے گا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی نیب کے جواب پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے روز مرہ کارروائی سے انحراف کیوں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بڑا واضح پیغام مل گیا ہے کہ کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کرنا چاہتا، اب اس معاملے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ اس کیس کو خود دیکھے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں