179

آل پارٹیز چترال نے لواری ٹنل کو ہفتے میں ایک دن کھولنے کے فیصلے کو برقرا ر رکھنے اور حکومت و متعلقہ اداروں کی طرف سے قرار داد کی شنوائی نہ ہونے پر شدید غم و غصے کا اظہار

چترال ( نمایندہ ڈیلی چترال ) آل پارٹیز چترال نے لواری ٹنل کو ہفتے میں ایک دن کھولنے کے فیصلے کو برقرا ر رکھنے اور حکومت و متعلقہ اداروں کی طرف سے قرار داد کی شنوائی نہ ہونے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے تین دن کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ جمعہ کے دن تک روزانہ صبح شام دو دو گھنٹے کھولنے یا ہفتے میں دو دن کھولنے کی اجازت نہ دینے کی صورت میں سنگین قدم آٹھایا جا ئے گا ۔ ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبدالشکور کی زیر صدارت اجلاس میں اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا گیا ۔ کہ چترال زمینی اور فضائی طور پر ملک سے کٹ کر رہ گیا ہے ۔ جہازوں کا سروس بند ہوچکا ہے ۔ اور لواری ٹاپ برفباری کی وجہ سے امدورفت کے قابل نہیں ۔ اس کے باوجوچھ لاکھ کی آبادی کیلئے لواری ٹنل کو ہفتے میں ایک دن کیلئے کھولنے کا فیصلہ انتہائی ناکافی اور قال مذمت ہے ۔ اور کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کا اس قسم کے آرڈر پر دستخط اُس کی نا اہلی اور چترال کے مسائل سے عدم آگہی کا کھلا ثبوت ہے۔ آل پارٹیز قائدین نے کہا ۔ کہ حکومت کو مزید مہلت نہیں دی جا سکتی ۔ جو ادارے طیارہ حادثے میں جان بحق ہونے والوں کے لواحقین کی مشکلا ت کا ادراک نہیں رکھتے ۔ اور اُن کو اپنے عزیزوں کی لاشوں کی شناخت کیلئے درکار مواد کی فراہمی اور جانے کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں ۔ تو ایسی حکومت اور ادروں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔ اور چترال کے تمام عوام اُن کے خلاف احتجاج پر متفق ہیں ، انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں ابھی سے خوراک ،سبزیات کی قلت ہے ۔ اور لوارٰ ی ٹاپ کے راستے خوراک پہنچانا ممکن نہیں ، ایسے میں یہاں کے لوگ چار مہینوں تک کس کے رحم و کرم پر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وفاقی حکومت ،اور این ایچ اے کا یہ اقدام ناقابل برداشت ہے ۔ اور اس کی تمام پارٹی قیادت نہ صرف مذمت کرتے ہیں ۔ بلکہ اس کیلئے سنگین اقدام اُٹھانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم نے پچھلے اجلاس میں مسئلے کی نزاکت کو سمجھنے اور چترال کے لوگوں کو آمدرفت کیلئے لواری ٹنل کو ہفتے میں دو دن اتوار اور بدھ کے روز کھولنے یا روزانہ صبح شام شفٹ کی تبدیلی کے وقت دو دو گھنٹے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ لیکن اسے سنجیدہ نہیں لیا گیا ۔ اب اس حوالے سے کسی بھی نرم رویے کی چترال کی قیادت کی طرف سے توقع نہ رکھی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ تین دنوں کے اندر مطالبہ منظور نہ ہونے کی صورت میں آیندہ ہفتے کو بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔ اس حوالے سے قرارداد چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کو فوری طور پر بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں تمام پارٹیوں کے قائدین اور سول سوسائٹی کے نمایندوں نے شرکت کی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں