180

ضلع چترال میں تحریک انصاف کی ضلعی صدارت کا مسئلہ جمہوری انداز میں حل کیا جا ئے، سلطان محمد شیر کمانڈر انصاف ٹائیگر فورس ضلع چترال

چترال(نمائندہ) سلطان محمد شیر کمانڈر انصاف ٹائیگر فورس ضلع چترال، ISF اور پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے کارکنان نے ایک مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ بڑے افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ جس طرح عبدالطیف نے اپنے چند درباریوں کے ذریعے ISF کے صدر نذیر احمد کے خلاف جس انداز سے بیان دلوایا یہ ان تما م پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں کے لئے ایک واضح پیغام ہے۔ یہ ان کی اور ان کے ٹولے کی گھٹیا سیاست اور گندی ذہنیت کی عکاسی کر تا ہے یہ اس نوجوان کے خلاف بیان بازی کر وا رہا ہے جس نے اپنی جوانی اور اپنی تعلیم اس پارٹی کے لئے وقف کر رکھی ہے۔ انہوں نے جب بھی مخالفت کی ہے تو اصولی مخالفت کی ہے۔ ISF کے صدر نے کبھی بھی اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ نہیں مانگا جیسا کہ گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں ہمارے نام نہاد بانی کارکنوں نے مخالف پارٹی کے امیدواروں سے با رگینگ کرکے PTI کے خلاف مہیم چلائی۔ اور نہ انہوں نے DHO ، اور دوسرے محکموں سے بطور بھتہ، گاڑی اوردوسرے مراعات حا صل کئے۔جو لوگ آج کل پشاور میں بیٹھ کر اپنی خدمات کا با ر باز ذکر رہے ہیں در حقیقت یہی لوگ پارٹی کی بہتری کے خواہاں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی مفاد پرست ٹولہ پارٹی میں نئی شمولیت کرنے والوں کی ہمیشہ سے مخالفت کر تا آ رہا ہے۔ انکا خیال ہے کہ پارٹی میں نئے اور با اثر لوگوں کی شرکت سے انکی من ما نیاں خطرے میں پڑ جا ئے گی۔ اسی لئے یہ لوگ اس پارٹی کو اپنی ذاتی جا گیر سمجھ کر اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے پچھلے کئی سالوں سے پاکستان تحریک انصاف کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عبدالطیف کی غلط او دوغلی پالیسوں کی وجہ سے چترال میں ہم 2013 ؁ء کا جنرل الیکشن اور بلدیاتی الیکشن ہار چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی صوبے میں حکومت ہونے کے باوجود چترال میں پارٹی کامرکزی دفتر 2013 سے بند ہےPTI کا جھنڈا سر نگوں ہے دوسری طرف عبدا لطیف نے مخالف جماعت کیساتھ مک مکا کرکے اپنی سیٹ توجیت گئے مگر انہوں نے دوسرے حلقوں میں PTI کے امیدواروں کو ہرانے میں اپنا بھر پور کر دار ادا کیا۔ جنرل الیکشن کے بعد انہوں نے پارٹی کے مخلص ورکروں کو چھوڑ کر چند درباریوں کے ساتھ ملکر چترال میں ٹمبر مافیا کا ساتھ دیا چترال میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کرنے کی پاداش میں عبدالطیف کو 6 کروڑ روپے جرمانہ ہو چکا ہے۔اور اسکی کرپشن کا کیس اب بھی عدالت میں چل رہا ہے۔اس بات سے پارٹی کارکنان میں نہایت بے چینی اور ا ضطراب پایا جا یاتا ہے کہ ایک کرپٹ شخص پاکستان تحریک انصاف چترال کی قیادت کیسے کر سکتا ہے جبکہ دوسری طرف عمران خان پاناما کیس میں کرپٹ عناصر کے خلاف بر سر پیکار ہے۔عبدالطیف چاہتا یہی ہے کہ PTI چترال میں کوئی انکے خلاف بات نہ کر سکیں۔ لیکن پی ٹی آئی ورکروز عمران خان کی صحبت میں اتنی ہمت رکھتے ہیں کہ جہاں کہیں ظلم اور نا انصافی ہو گی PTI ورکرز ان کرپٹ عناصر کے خلاف سیسہ پلائی ہو ئی دیوار کی مانند کھڑے ہو نگے۔ اور انشا ء اللہ عنقریب چترال میں پریس کانفرنس کے ذریعے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں