Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

چترال بازار میں تجاوزات کے حوالے سے اٹھایا گیا قدم ایک مرتبہ پھر تجار برادری اور انتظامیہ کے مابین تنازعے کی شکل اختیار کر لی

چترال ( محکم الدین ) چترال بازار میں تجاوزات کے حوالے سے اٹھایا گیا قدم ایک مرتبہ پھر تجار برادری اور انتظامیہ کے مابین تنازعے کی شکل اختیار کر لی ہے ۔ اور جمعرات کےروز جب اسسٹنٹ کمشنر مجسٹریٹ فرسٹ کے حکم پر اسکیویٹر مشین نے تجاوزات ہٹانے کا عمل شروع کیا ۔ تو صدر تجار یونین چترال بازار بشیر احمد اور کابینہ کے افراد سمیت تمام دکاندار اپنی دکانیں بند کرکےاس کے خلاف میدان میں نکل آئے۔ اور اسکیوٹر کو کام کرنے سے روک دیا ۔ اس موقع پر صدر تجار یونین بشیر احمد نے اے سی کی طرف سے تجازات ہٹانے کے نام پر کاروائی کو سابقہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئےکہا ۔ کہ معاہدے مںں دکانوں کے برآمدے دکان کی ملکیت ہیں ۔ اور اس کو کسی سرکاری ضرورت میں لانے کیلئے اس کے معاوضے کی آدائیگی کرنا معاہدے کا حصہ ہے ۔ اب اے سے چترال کی طرف سے بیوٹفیکیشن کے نام پر بغیر کسی معاوضے کی آدائیگی کے دکانوں کے بر آمدوں میں ٹائلز لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ جو کہ مالکان دکانات کے ساتھ سراسر زیادتی ہے ۔ جسے کسی صورت براشت نہیں کیا جائے گا ۔ معاہدے کے تحت چترال بازار کے سڑک کی حد بندی دونوں طرف نالیوں تک ہے ۔ جس پر کسی نے تجاوز نہیں کیا ۔ اس موقع پر ایم پی اے چترال ہدایت الرحمن بھی موجود تھے ۔ بعد آزان ایم پی اے کی موجودگی میں تجار یونین اور انتظامیہ کے مابین مذاکرات ہوئے ۔ لیکن یہ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے ۔ اور تجار یونین نے عدالت سے رجوع کرکے سٹےآرڈر حاصل کر لیا ہے ۔ چترال بازار میں تجاوزات کے حوالے سے سابق ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ شہید کے وقت میں بھی تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا تھا ۔ اور اس تنازعے کے نتیجے میں ایک راضی نامہ بطورمعاہدہ طے پایاہے ۔ جس میں دکانوں کے برآمدوں کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ تاہم معاہدے کی رو سے سرکاری طور پر اس بر آمدے کی زمین کو استعمال میں لانے کی صورت میں حکومت دکان مالک کو قیمت ادا کرنے کا پابند ہے ۔ مالکان دکان اس معاہدے کی رو سےزمین کا معاوضہ طلب کر رہےہیں ۔ جبکہ انتظامیہ بغیر معاوضہ ادا کئے ان برآمدوں پر بیوٹیفیکیشن کے نام پر دو کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپے خر چ کرنے پر بضد ہے ۔ درین اثنا عوامی حلقوں نے کہا ہے ۔کہ چترال بازار کے دونوں سائڈوں پر پیدل چلنے کیلئے بر آمدوں کی موجودگی کو پہلے یقینی بنایا جائے ۔ جب برآمدے پیدل چلنے کیلئے دستیاب ہی نہیں ہیں ۔ تو حکومتی خزانے سے ڈھائی کروڑ روپے خرچ کرنے کا کیا تک ہے ۔ جبکہ چترال آنے والے سیاحوں کیلئے لواری ٹنل سے چترال شہر اور کالاش ویلیز تک ایک واش روم کی سہولت دستیاب نہیں ہے ۔

Related Articles

Back to top button