اہلیت اور نااہلیت کا فیصلہ ۲۰ کروڑ عوم کو کرنے دیا جائے، نواز شریف
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حالات کی سنگینی کا سامنا پہلے بھی کیا اور اب بھی کر رہا ہوں پہلے بھی مشکلات برداشت کیں لیکن کبھی آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا، فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عدالتوں سے فرار ہونا ہمارا طریقہ نہیں، ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کے لئے کردار ادا کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پاناما کیس پہلا کیس ہے جس میں دفاع کرنے والے کے تمام آئینی و قانونی حقوق صلب کرلئے گئے، فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی، نواز شریف نے کہا کہ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ انصاف اور قانون کے تقاضے کس بری طرح پامال ہورہے ہیں لیکن ہم کارروائی میں شامل رہے، بالاخر فیصلہ یہ آیا یہ ایک پائی کی کرپشن، بدعنوانی یا اختیارات کے غلط استعمال کا کوئی نکتہ سامنے نہیں آیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اتنی بھی انصاف نہیں دیا گیا چونکہ آپ کو پاناما میں سزا نہیں دی جاسکتی اس لئے اقامہ کی آڑ لی گئی۔ نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے کئی بار پیش ہوئے جنہیں واٹس ایپ کالوں کے ذریعے چنا گیا ، جے آئی ٹی میں وہ ہیرے بھی تھے جن کے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں اور سپریم کورٹ بھی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی امید ہے کہ کہیں نہ کہیں انصاف ضرور ہے، بظاہر نشانہ میں اور میرا خاندان ہے لیکن سزا پورے پاکستانیوں اور ان کی آنے والی نسلوں کو مل رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی، ہماری تاریخ ایسے فیصلوں سے بھری ہے جسے بیان کرتے ہوئے ندامت ہوتی ہے، اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے ۲۰ کروڑ پاکستانیوں کو کرنے دو ان سے ان کا یہ آئینی حق نہ چھینا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ پر مبنی بے بنیاد مقدمے لڑ رہا ہوں لیکن حقیقی مقدمہ لڑنے کا تہیہ کرلیا اور یہ مقدمہ قائداعظم کے پاکستان کا مقدمہ، آئین و قانون ، جمہوریت اور آئین کے حق حکمرانی، اور ووٹ کے تقدس کا مقدمہ ہے، ۷۰ برس کے دوران نشانہ بننے والے وزرائے اعظم کا مقدمہ ہے، مجھے یقین ہے کہ آخری فتح عوام اور پاکستان کی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم جان چکی ہے کہ ان کی نااہلی کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے جو تنخواہ بیٹے سے وصول نہیں کی اور ان کا اثاثہ تھی اور وہ اثاثہ ظاہر نہ کر کے خیانت کی لہذا صادق اور امین نہیں رہا۔ کاش میرے اثاثے کھنگالنے والوں کی نظر کچھ اور اثاثوں پر بھی پڑتی جو ان کے سیاسی اکاؤنٹ میں جمع ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر کی مخالفت، لالچ اور دھمکیوں کے باوجود ایٹمی اثاثوں کاا اعلان کس نے کیا، ڈیم، ہوائی اڈوں، میٹروس، لواری ٹنل، کچھی کینال، نیلم جہلم، بجلی کے کارخانوں پر کس کا نام لکھا ہے اور کیا یہ کوئی معمولی اثاثے ہیں۔