327

چترال،حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی گئی ۔ تو عدالت جانے پر مجبور ہوں گے ۔امیدوار یونین کونسل سکرٹریز

جمعیت کے عظیم ترمفاد میں ضلع کیلئے امیر نامزد کیا جائے۔جماعتی معاملات مخدوش ہیں۔اکابرین جمعیت علماء اسلام چترال
چترال(بشیر حسین آزاد)جمعیت علماء اسلام چترال کے اکابرین اور ناظمین کا اجلاس زیر صدارت سابق سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام ضلع چترال بلناس خان منعقد ہوا۔اجلاس میں مختلف امور زیر بحث لائے گئے۔اجلاس دوپہر2بجے سے شام چھ بجے تک جاری رہا اور مختلف قراردادمنظور ہوئے۔قرارداد میں کہا گیا کہ حالیہ بلدیاتی اتخابات میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کے باعث ضلعی کابینہ توڑدی گئی ہے۔لیکن صوبائی جمعیت نے اب تک ضلعی قائم مقام امیرنامزدنہیں کیا ہے جس کے باعث جماعتی معاملات مخدوش ہیں۔صوبائی امیر سے گذارش کی گئی کہ جمعیت کے عظیم ترمفاد میں ضلع کیلئے امیر نامزد کیا جائے۔قرارداد میں جمعیت کے ناظمین اور اس بابت صوبائی قیادت کی طرف سے ٹکٹ بھیجنے کا بھرپور شکریہ ادا کیا گیا اور کہا گیا کہ اس کارکردگی کو جمعیت کی بقا اور استحکام کیلئے باعث فخر سمجھتے ہیں۔قرارداد میں اس بات پر زور دی گئی کہ ضلعی کابینہ کے اراکین صوبائی جمعیت کے فیصلے کے بعد بھی مختلف پروگراموں میں خود کوعہدہ دار تصور کرتے ہیں۔لہذا اُن حضرات سے گذارش ہے کہ ازراہ کرم خودکو جمعیت کا عہدہ دار تصور نہ کریں بلکہ اپنے ذاتی حیثیت سے اپنا تعارف کرائیں۔اجلاس میں شامل شرکاء نے قرارداد کے ذریعے ضلعی انتظامیہ سے گذارش کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ضلع چترال کی جمعیت صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان کے زیرپرستی میں ہے لہذا عبوری امیر مقرر ہونے تک کسی بھی شخص کو جمعیت کا عہدہ دارکے طورپر حیثیت نہ دی جائے۔اجلاس میں خصوصی طورپر ضلعی کونسل کے ناظمین مولانا عبدالرحمن اور قاضی فتح اللہ نے شرکت کی۔

چترال،حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی گئی ۔ تو عدالت جانے پر مجبور ہوں گے ۔امیدوار یونین کونسل سکرٹریز
چترال ( بشیر حسین آزاد ) سینکڑوں امیدوار یونین کونسل سکرٹریز نے خبر دار کیا ہے ۔ کہ چترال میں میرٹ کی بنیاد پر اگر تقرریاں نہیں کی گئیں ۔ تو اس کے انتہائی خطرناک نتائیج نکلیں گے ۔ چترال کے کئی امیدواروں نے کہا ہے کہ سیکرٹریز کے پوسٹوں کیلئے لئے گئے این ٹی ایس ٹسٹ کے پراسس سے امیدواروں کو گزارنے کے بعد صوبائی سطح پر شارٹ لسٹ مشتہر کئے جانے چاہیے تھے ۔ لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ اور ضلعی سطح پر کرپشن کے دروازے کھلے چھوڑ دیے گئے ہیں ۔ جو کہ میرٹ کی دھجیاں اُڑانے کی قبل از وقت تیاری کے زمرے میں آتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا ہے ۔ کہ چترال انتظامیہ نے اب تمام امیدواروں کا انٹر ویو لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے ۔ کہ این ٹی ایس ایک بے معنی اور امیدواروں کو ٹرخانے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا ۔ جس پر چترال کے سینکڑوں نوجوانوں کا وقت اور سرمایہ ضائع کیا گیا ۔ اور عید کے موقع پر ماہ رمضان کے آخری دنوں میں جبکہ گرمی اپنے آخری حدوں کو چھو رہی تھی ۔ این ٹی ایس کیلئے پشاور جانے پر مجبور کیا گیا ۔ انہوں نے خبردار کیا ۔ کہ اقرباء پروری کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اور امیدواراس کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کی ضلعی حکومت قائم ہو چکی ہے ۔ ضلع ناظم چترال کو ضلعی حکومت کے سربراہ ہونے کے ناتے ہر حال میں میرٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اگر اایسا نہ کیا گیا ۔ تو یہ سمجھا جائے گا ۔ کہ ضلع میں اقرباء پروری اور ناانصافی کی بنیاد نو منتخب ضلعی حکومت نے مزید فروغ دی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس سے قبل بارڈر پولیس کی بھرتیوں میں بھی بے ضابطگیاں کی گئیں ۔ جس میں بعض سیاسی افراد نے ضلعی انتظامیہ کا ساتھ دیا ۔ اور غیر قانونی اقدامات کو سپورٹ کرکے حقداروں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس مرتبہ بھی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی گئی ۔ تو عدالت جانے پر مجبور ہوں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں