کمیونٹی کی کوششوں سے چترال میں کشمیر مارخور کی آبادی تسلی بخش سطح پرآگئی ہے؍ڈی ایف اووائلڈئف اعجازاحمد
چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) جنگلی حیا ت کا عالمی دن کی مناسبت سے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور سنولیپرڈ فاونڈیشن نے جنگلی حیات کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لئے واک کا اہتمام کیا جوکہ چیو پل سے شروع ہوکر اتالیق بازار میں احتتام پذیرہوا جس میں سول سوسائٹی کے افراد نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ بعدازاں ایک مقامی ہوٹل میں سیمینار منعقد ہواجس میں ڈی۔ ایف ۔ او وائلڈ لائف اعجاز احمد، ڈی ایف او چترال گول نیشنل پارک ارشاد احمد،سنولیپرڈ فاونڈیشن کے آفس ہیڈ خورشید علی شاہ ، ایس ڈی ایف او وائلڈ لائف الطاف علی شاہ، نان ٹمبر فارسٹ کے فارسٹ افیسر اعجاز احمد اور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر احمد الدین اور مقامی سکول کے طلباء نے جنگلی حیات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ڈی ایف او وائلڈ لائف اعجاز احمد نے کہاکہ خیبر پختونخوا ملک کا وہ صوبہ ہے جہاں جنگلی حیات کی سب سے ذیادہ تنوع پایا جاتا ہے جس کا انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں پائی جانے والی میمل کے 188اقسام میں سے 98 ، پرندوں کی 668میں سے 455اور رینگنے والے جانوروں کی 177میں سے 43اس صوبے میں پائے جاتے ہیں اور چترال بھی حیاتیاتی تنوع کے لئے صوبے میں ایک خاص مقام کا حامل ہے۔ انہوں نے لوکل کمیونٹی پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کوئی سرکاری محکمہ یا این جی او کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک اسے کمیونٹی کی بھر پور مدد اور تعاون حاصل نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ کمیونٹی کی کوششوں سے چترال میں کشمیر مارخور کی آبادی تسلی بخش سطح پرآگئی ہے اور کشمیر مارخور کی ٹرافی شکار سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80فیصد حصہ کمیونٹی کو جاتی ہے۔ا نہوں نے مرغابیوں کی شکاریوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ شکارکردہ مرغابیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے اجتناب کریں بصورت دیگر ان کے خلاف وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی چاہے ان کے پاس بندوق کا لائسنس اور شکار کا پرمٹ بھی ہوں۔ اس موقع پر اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سنو لیپرڈ فاونڈیشن کے آفس ہیڈ خورشید علی شاہ نے کہاکہ برفانی چیتا اور دوسرے درندے اب معدومیت کے سنگین خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے ایکو سسٹم میں برفانی چیتے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس کی عدم موجودگی میں کسی علاقے کی جنگلی حیات کی آبادی میں توازن برقرار نہیں رہتا جس کا بالواسطہ اور بلاواسطہ اثر انسانی آبادی پر پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چترال برفانی چیتے کا قدرتی مسکن ہے اور یہاں اس جنگلی جانور کی بقااور تحفظ کے لئے سنولیپرڈ فاونٖڈیشن گزشتہ کئی سالوں سے کوشان ہے اور کمیونٹی کو اس طرح منظم کیا گیا ہے کہ اب مقامی لوگ خود اس جانورکا محافظ بن گئے ہیں۔ اس موقع پر مہمان خصوصی احمد الدین نے کہاکہ بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کی ضروریات ، مساکن کی تباہی، غیر قانونی شکار جیسے عوامل جنگلی حیات کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔