Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

ماہ رمضان قریب آتے ہی چترال میں اشیاء خوردونوش اور سبزیات کی قیمتوں میں اضافہ، مرغیوں کی سپلائی کم کرکے دانستہ طور پر قیمت بڑھانے کی راہ ہموار

چترال ( محکم الدین ) ماہ رمضان قریب آتے ہی چترال میں اشیاء خوردونوش اور سبزیات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ جبکہ مرغیوں کی سپلائی کم کرکے دانستہ طور پر قیمت بڑھانے کی راہ ہموار کی گئی ہے ۔ اسی طرح چھوٹے او ر بڑے گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ماہ رمضان کے دوران لوگوں کو لوٹنے کی راہ ہموار کی گئی ہے ۔ لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ دوسری طرف چترال کے تمام یو ٹیلٹی سٹورز میں عام آدمی کی ضرورت کی اشیاء جن میں گھی ، چینی ، آٹا ، دالیں ، مشروبات وغیرہ حکومت ماہ رمضان میں رعایتی قیمت پر فراہم کرتی تھی ۔ اب کوئی بھی چیز دستیاب نہیں ہے ۔ اور گذشتہ چار مہینوں سے یوٹیلٹی سٹور برائے نام موجود ہیں ۔ جہاں شیمپو ٹوتھ پیسٹ اور صابن جیسی چیزوں کے علاوہ کوئی کام کی اشیاء دستیاب نہیں ۔ اس سے یہ لگ رہا ہے ۔ کہ امسال لوگ حکومتی سبسڈائزڈ اشیاء سے فائدہ اُٹھانے سے قاصر رہیں گے ۔ کیونکہ ابھی تک یوٹیلٹی سٹور ز کو سامان فراہم نہیں کئے گئے ہیں ۔ اور نہ فراہم کئے جانے کے امکانات نظر آرہے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے ۔ کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور سے اب تک تین حکومتوں میں مجموعی طور پر 27ارب روپے کی سبسڈی کی رقم متعلقہ اداروں کو آدائیگی نہیں کی گئی ہے ۔ اس لئے اس رمضان میں سبسڈی ریٹ پر بنیادی ضروری خوراک کی اشیاء کا یوٹیلٹی سٹورز سے ملنا مشکل ہے ۔ جو غریب عوام کیلئے انتہائی تشویشناک امر ہے ۔ کیونکہ غریب لوگ ماہ رمضان میں رعایتی آٹا ، گھی ، چینی اور دیگر خوراک کی چیزیں بازار سے سستی قیمت پر حاصل کرتے تھے ۔ ماہ رمضان میں عوام کو لوٹنے کا عمل بعض نا عاقبت اندیش کاروباری لوگوں کی روایت بن گئی ہے ۔ اور مسلمانوں کے لبادے میں ناجائز منافع خور اس مبارک مہینے میں عوام کا خون چوسنے سے دریغ نہیں کرتے ، خصوصا مرغی فروش ، قصاب اور سبز ی فروشوں کی طرف سے مختلف حیلوں بہانوں سے چترالی عوام کو لوٹنے کا عمل بہت پرانا ہے ۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کے حالیہ اقدامات پہلے کی نسبت نہایت کمزور ہیں ۔ اورمجسٹریٹ و محکمہ فوڈ کی طرف سے رمضان سے پہلے ان چیزوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں کسی قسم کے اقدامات نظر نہیں آرہے ۔ عوامی حلقوں نے انتظامیہ اور محکمہ فوڈ سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ماہ رمضان سے پہلے قیمتوں میں اضافے اور مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوششوں کا نوٹس لیا جائے ۔ اور مرتکب افراد کے خلاف بلا امتیاز قانونی کاروائی کی جائے ۔

Related Articles

Back to top button