چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور لواری ٹنل تعمیر کرنے والی کورین کمپنی سامبو نے امسال بھی چترالی مسافروں کے ساتھ زیادتی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ اور لواری ٹاپ کی بندش کے پہلے دن سے ہی چترالی مسافروں کو رات دو بجے سے منگل کے روز دو بجے تک بارہ گھنٹے تک ٹنل سے گزرنے کی اجازت نہ دے کر ذلیل کر دیا ۔ پشاور سے آنے والے مسافر علی شیر خان نے میڈیا کو بتایا ۔ کہ چترال کے چار مسافر گاڑیاں جن میں خواتین بچے شامل تھیں۔ لواری ٹاپ کے راستے پیر اور منگل کی شب چترال جارہے تھے ۔ کہ شدید بارش اور ٹاپ پر برفباری کے سبب وہ چترال کی طرف اپنا سفر جاری نہ رکھ سکے اور مزید کوشش پر اُن کے گاڑی کو حادثے کا شکار ہونے اور انسانی جانوں کے ضیاع کا واضح خطرہ تھا ۔ جبکہ لواری ٹاپ کے قریب ایک ٹرک اور ڈاٹسن بھی پانچ انچ برف میں پھسل کر روڈ بلاک کر چکے تھے ۔ ایسے میں انہوں نے واپس آکر لواری ٹنل سے ہنگامی بنیادوں پر گزرنے کی اجازت چاہی ۔ لیکن اُن کی ایک نہ سنی گئی ۔ اور نہ معصوم بچوں اور خواتین اور مریضوں پر رحم کیا گیا ۔جو کہ شدید سردی اوربارش کی وجہ سے انتہائی مشکل حالات سے دوچار تھے ۔ علی شیر نے بتایا ۔ کہ ٹنل کی سیکیورٹی والوں نے کہا ۔ کہ وہ ایمبولینس کے علاوہ کسی بھی گاڑی کو ٹنل میں سے گزرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ اس بنا پر مزید آنے والی مسافرگاڑیوں کو قافلہ بڑھتا گیا ۔ لیکن ٹنل والوں کے سامنے کوئی بھی درخواست کارگر ثابت نہ ہو سکی ۔ اوردرجنوں گاڑیوں کے قافلے کو بارہ گھنٹے انتظار کرنے کے بعد ٹنل سے گزرنے کی اجازت مل گئی ۔ مسافروں کو بارہ گھنٹوں تک شدید سردی بارش اور برفباری میں لواری ٹنل کے قریب ذلیل و خوار ہونا پڑا ۔ جہاں خوراک اور دیگر ضروریات کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔ جوکہ اتنے بڑے قافلے کیلئے کافی ہوں ۔ مسافروں نے کہا ہے ۔ کہ چترال کی ضلعی انتظامیہ ا س دوران میڈیا سے یہ سفید جھوٹ بولتا رہا ۔ کہ لواری ٹاپ کھلا ہے ۔ جبکہ لورای ٹاپ پیر کی شام برفباری اور ٹرک کے حادثے کے نتیجے میں بند ہو چکا تھا ۔ اور مسافر خود اُس موقع پر موجود تھے ۔ مسافروں نے کہا ۔ کہ لواری ٹنل کے اندر آمدورفت کیلئے صحیح شیڈول دیا جائے ۔ اورمسافروں کے ساتھ زیادتی اور اُن کی تذلیل کا سلسلہ بند کیا جائے ۔ درین اثنا پیر اور منگل کی رات چترال میں بارش اور پہاڑوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ جس کے نتیجے میں چترال ٹاون کے قریبی سیاحتی مقام چترال گول نیشنل پارک کے بالائی پہاڑی چوٹیوں نے بھی برف کی سفید چادر اوڑھ لی ہے ۔ اسی طرح چترال کے مقامات ،مستوج ، تور کہو ،موڑکہو کے پہاڑی سلسلوں سمیت گرم چشمہ کے بالائی گاؤں شاہ سلیم میں برفباری ہوئی ہے ۔ اور سردی کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ بارش اور برفباری نے حالیہ زلزلہ متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے ۔ اور لوگوں میں ایک زبردست پریشانی پائی جاتی ہے ۔ دوسری طرف متاثرین کی بحالی کے کوئی فوری آثار نظر نہیں آرہے ۔کیونکہ ابھی تک متاثرہ افراد کی ویریفیکیشن مکمل نہیں ہوئی ۔ جس کے بعد ہی امدادی چیک تقسیم کئے جائیں گے ۔ جبکہ وزیر اعظم نے گذشتہ پیر سے زلزلہ متاثرین کو چیک ایشو کرنے کے احکامات دیے تھے ۔