چترال (محکم الدین محکم) ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ نے کہا ہے ۔ کہ چترال زلزلہ میں جان بحق ہونے والے تینتیس افراد میں سے اکتیس کے لواحقین کو چیک جاری کئے گئے ہیں ۔ جبکہ دو افراد مہاجر ہونے کی وجہ سے چیک جاری نہیں کئے جا سکتے ۔ تحصیل چترال میں تیئس اور تحصیل مستوج میں دس افراد جان بحق ہو گئے ہیں ۔ دو سو زخمیوں میں سے اکتیس زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے کے چیکوں کا اجرا بھی کیا گیا ہے ۔ اسی طرح 3500مکمل تباہ شدہ گھروں کے مالکان میں سے آٹھ سو متاثرین کو فی گھر دو لاکھ روپے کے حساب سے تقسیم کئے گئے ہیں ۔ اور تقسیم کا سلسلہ جاری ہے ۔ انشااللہ تین چار دنوں کے اندر مکمل متاثرہ گھروں کے چیک تقسیم کئے جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز چترال پریس کلب کے صحافیوں کو اپنے آفس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی بی تمیزالدین بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ چترال میں جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی تعداد 14500 ہے ۔ سات ہزار خیمے ،سات ہزار ایک سو کمبل آٹھارہ ہزار دو سو فوڈ پیکیج چھ ہزار چٹائی بھی متاثرین میں تقسیم ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے موسمی حالات زیادہ شدید ہونے کے باعث دوسرے اضلاع کی نسبت یہاں کے متاثرین کو بہت زیادہ امداد دی گئی ہے ۔ تاہم متاثرین کیلئے فراہم کئے گئے خیمے اور کمبل چترال کے موسم کی مناسبت سے بہت کمزور اور ہلکے ہیں ۔ اس لئے موسم کی مناسبت سے ونٹرایز خیموں کی فراہمی اشد ضروری ہے ۔ جن کا این ڈی ایم اے نے فراہمی کا وعدہ کیا ہے ۔ تاہم وہ ابھی تک چترال نہیں پہنچے ۔ ڈپٹی کمشنر نے حالیہ زلزلہ میں این جی اوز کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ اور کہا ۔ کہ یہ ادارے اسسمنٹ کے بعد غائب ہو جاتے ہیں ۔ اور حالیہ زلزلہ میں سوائے ایک دو کے کسی کی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم نے بہت متاثرہ علاقوں میں لوگوں کیلئے سکول اور ڈسپنسریز کو کھول دیا ہے ۔ تاکہ متاثرین اُن میں پناہ لے سکیں ۔ لیکن متاثرین اپنے کلچر کی وجہ سے وہ استعمال نہیں کر رہے ۔ ہماری طرف سے سرکاری عمارات کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔ اُ سامہ وڑائچ نے کہا ۔ کہ قدرتی آفات پر کسی کا بس نہیں چلتا ۔ لیکن ہم نے اپنی بساط کے مطابق تمام متاثرین کوفوری ریلف پہنچانے کی ہر ممکن کو شش کی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا ۔ کہ حالیہ دنوں میں 1448سیلاب متاثرین کے چیک بھی جاری کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اُن کا آفس دن رات متاثرین کے مسائل حل کرنے کیلئے سرگرم عمل ہے ۔ اور لوگوں کی مشکلات کم کرنے کی ہم ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔