587

کالاش قبیلے کے سینکڑوں مردو خواتین اپنے معروف روحانی پیشوا میرزہ مس کی آخری رسومات انجام دینے کیلئے بمبوریت وادی میں جمع

چترال ( محکم الدین محکم) کالاش قبیلے کے سینکڑوں مردو خواتین شدید برفباری کے باوجود اپنے معروف روحانی پیشوا میرزہ مس(Mirza Mas (کی آخری رسومات انجام دینے کیلئے بمبوریت وادی میں جمع ہو چکے ہیں ۔ جو طویل علالت کے بعد گذشتہ روز انجہانی ہو گئے ۔ میرزہ مس کالاش قبیلے کے اُن مذہبی بزرگوں اور پیشواؤں میں شامل تھے ۔ جن کی بہت قدر کی جاتی تھی ۔ کالاش ویلی بمبوریت کے مقام انیژ میں رمبور بمبوریت اور بریر ویلی کے مردو خواتین شدید برفباری کے باوجود اُں کی دیدار اور آخری رسومات کی آدائیگی کیلئے جمع ہوئے ہیں ۔ مقامی کمیونٹی کی طرف سے مہمانوں کی ضیافت کیلئے ساٹھ بکرے دو بیل ذبح کئے گئے ہیں ۔ جن کی پکائی کا سلسلہ جاری ہے ۔ مہمانوں کیلئے چار من پنیر ، چار من دیسی گھی کے ساتھ معروف ڈش ( جوش ) JUSH تیار کیا گیا ہے ۔ جس سے مختلف وادیوں سے آنے والے مہمانوں کی تواضع کی جارہی ہے۔ایک مقامی کالاش نوجوان نصیب خان نے ہمارے نمائندے کو بتایا۔کہ انجہانی میزہ مس کی میت انیژ کے جشٹکان JASTAKANمیں رکھا گیا ہے ۔ جہاں اُن کے قریبی رشتے دار خواتین سر ننگی بین کر رہی ہیں ۔اور قبیلے کے بزرگ انجہانی کی کالاش قوم کیلئے کئے جانے والی خدمات کا تذکرہ کر رہے ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف ڈھول کی تھاپ پرخواتین اور مرد باری باری میت کی چارپائی کے گرد رقص کر رہے ہیں ۔ کالاش قبیلے کے رسم کے مطابق مرد کی فوتیدگی پر اُس کے اعزاز میں تین دن رقص کی جاتی ہے ۔ اور فائرنگ کی جاتی ہے ۔ میت کے گلے میں نوٹوں کا ہار پہنانے کے ساتھ ساتھ اُنکے زیر استعمال معروف ہتھیار اور دیگر سامان بھی میت کے پاس رکھا جاتا ہے ۔ انجہانی میرزہ مس کے سرہانے بھی یہ تمام نوادرات موجود ہیں ۔ اُن کی میت کو منگل کے روز فائرنگ کی گونج اور ڈھول کی تھاپ پر سپرد خاک کیا جائے گا ۔ اب بھی بڑی تعداد میں ویلز سے آنے والے لوگوں کا انتظار ہے ۔ کالاش مذہب میں فوتیدگی پر بہت زیادہ اخراجات اُٹھتے ہیں ۔ اور جس کی میت پر سب سے زیادہ کھانے پینے کی اشیاء خرچ ہوں ۔ قبیلے میں اُس کی بڑی حیثیت بنتی ہے۔ اور قابل فخر گردانا جاتا ہے ۔ لیکن اس رسم سے کمزور مالی حیثت کے حامل کلاش خاندانوں کو غربت کی طرف دھکیلنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ ان رسومات کیلئے اخراجات پوری نہ ہونے پر قرضے لینے یا اپنی جائداد اور دیگر اشیاء بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔ اورنتیجتا کئی کالاش خاندان اپنی زمینوں ، اخروٹ کے درختوں اور مال مویشیوں سے محروم ہو گئے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں