Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

حضرت حلیمہؓ کا گھرانہ۔۔۔تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

رشک آتا ہے بوڑھے آسمان پر ہواؤں فضاؤں ملائکہ پر اور حضرت حلیمہ سعدیہؓ کے آنگن اور گھر پر نسلِ انسانی کے سب سے بڑے انسان محبوب خدا سردار الانبیاء اور مالک دو جہاں پیارے آقا ﷺ کے بچپن کے دلفریب نظاروں اداؤں مسکراہٹوں پہلا قدم پہلا لفظ چلنے دوڑتے اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے اماں اماں کر کے حضرت حلیمہ سعدیہؓ کا دامن پکڑتے اُن کے پیچھے دوڑتے اپنے رضائی بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلتے کھاتے پیتے معصوم گفتگو اور کائنات کی سب سے پیار ی مسکراہٹ کو اِنہوں نے بار بار دیکھا پیارے آقا ﷺ ننھے حضور کی دلنشیں اداؤں سے خود کو چاند تاروں کی خوبصورتی آپ ﷺ کی اداؤں کے سامنے یقیناًماند پڑ جاتی ہو گی جب ننھے حضور ﷺ اپنے رضائی بہنوں اور بھائی شیما ، انیسہ اور عبداللہ کے ساتھ کھیلتے ہوں گے جب آپ ﷺ کے رضائی باپ حارث بن عبدالغری آپ ﷺ کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کی سعادت حاصل کر تے ہونگے اور جب آپ ﷺ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بکریاں چرانے جاتے ہونگے تو آسمان پر بیٹھا مالک بے نیاز بھی پہلے آسمان پر آکر اپنے محبوب ﷺ کے معصوم دلفریب نظاروں میں گھر جاتا ہو گا اور نبض کائنات یقیناًتھم جاتی ہو گی کیونکہ جب بھی کو ئی اپنے محبوب کے سحر انگیز نظاروں میں گم ہو تا ہے تو اُسے اپنی ہوش نہیں رہتی ۔ ننھے حضور ﷺ کے قدم مبارک جن ذروں پر پڑتے وہ سونے میں تبدیل ہو جاتے آپ ﷺ جدھر نظر اٹھاتے کائنات اور وادی جگمگا اٹھتی آج سعودی عرب میں سونے اور تیل کے جو ذخائر موجود ہیں وہ یقیناًآپ ﷺ کے قدموں کی خیرات ہیں ۔ حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ فرماتی ہیں ننھے حضور ﷺ کی نشونما اتنی تیزی سے ہو ئی تھی کہ دوسرے لڑکے اتنی تیزی سے نہیں بڑھتے تھے ننھے حضور ﷺ جب دو ماہ کے ہو ئے تو گھنٹوں کے بل چلنا شروع ہو ئے جب آپ ﷺ تین ماہ کے ہو ئے تو دونوں پاؤں مبارک پر کھڑے ہو نے لگے آپ ﷺ کی عمر مبارک نے جیسے ہی چار ماہ کو چھوا تو آپ ﷺ نے دیوار پکڑ کر کھڑا ہو نا شروع کر دیا پانچویں ماہ میں آپ ﷺ کی رفتار میں طاقت آگئی تھی اور ساتویں ماہ ننھے حضور ﷺ نے اچھی طرح چلنا شروع کیا اِس طرح حضر ت حلیمہ سعدیہ ؓ کے آنگن اور گھر کی زمین کو آپ ﷺ کے تلوؤں کو بوسے لینے کی سعادت ملنا شروع ہو گئی ۔ جب ننھے سردار ﷺ کی عمر مبارک نے آٹھ ما ہ کو چھوا تو آپ ﷺ کے لب مبارک نے بولنا شروع کر دیا آپ ﷺ جب بو لے تو پھولوں کی برسات ہو ئی جب آپ ﷺ نو ماہ کے ہوئے تو فصیح گفتگو فرمائی اور جب آپ ﷺ دس ماہ کے ہو ئے تو دوسرے بچوں کے ساتھ تیر اندازی فرمائی ۔ آپ ﷺ کی گفتگو اور الفاظ کی ادا ئیگی بلکل صاف اور واضح تھی آپ تتلا کر بات نہیں کر تے تھے آپ ﷺ عام بچوں کی نسبت تیز چلتے اور دوڑتے تھے اور پھر جب آپ ﷺ کی عمر مبارک دو سال کی ہو ئی تو آپ ﷺ دوسروں کی نسبت زیادہ طاقتور تندرست اور بڑے معصوم ہو تے ۔ آپ ﷺ کی خوبصورتی اور ملکوتی حسن کا یہ مقام تھا کہ صبح جب اٹھتے تو سرمہ لگائے بغیر بھی آنکھیں سُر مگین ہو تیں اور بالوں میں تیل نہ لگانے کے باوجود بال چمک دار ہو تے آپ ﷺ کے چہرہ مبارک سے انوار کے آبشار ہر وقت اُبلتے رہتے اماں حلیمہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک ہر وقت ایسا روشن اور چمک دار تھا کہ مجھے کبھی بھی چراغ جلانے کی ضرورت محسوس نہیں ہو ئی بچپن سے ہی آپ ﷺ کی ذات کی بر کات سے مسلسل معجزوں کا ظہور ہو رہا تھا آپ ﷺ کے چچا حضرت عباسؓ نے رسول کریم ﷺ سے کہا آپ ﷺ کے دین میں شامل ہو نے کی وجہ آ پ ﷺ کی نبوت کی دلیل تھی میں نے دیکھا آپ ﷺ انگلی سے جس طرف اشارہ فرما تے چاند ادھر چلا جاتا ۔ عرشی فرشتے ہر وقت آپ ﷺ کی ذات کا طواف کر نا اپنی سعادت عظیم سمجھتے تھے اماں حلیمہؓ فرماتی ہیں آپ ﷺ کا جھولا کبھی بھی ہمارے ہلانے کا محتاج نہیں ہوا آپ ﷺ جب بھی جھولے میں ہوتے تو کسی کو بھی آپ ﷺ کا جھولا ہلانے کی ضرورت نہ ہو ئی بلکہ جھولا خود بخود ہی ہلتا رہتا کیونکہ قدسی ملائکہ آپ ﷺ کے جھولے کو ہلاتے رہتے ۔اماں حلیمہ ؓ فرماتی ہیں جب سے ننھے حضور ﷺ ہماری وادی میں آئے تھے مسلسل آپ ﷺ کے وجود مبارک کی وجہ سے برکات کا نزول ہو رہا تھا یہاں تک کہ تمام لو گ آپ ﷺ کی برکات سے واقف ہو گئے اور اب ہمارے قبیلے کے لوگ اپنے چرواہوں سے کہتے تم بھی اپنی بکریوں کو اُسی چراگاہ میں لے جایا کرو جہاں بنتِ ابی ذوہب کی بکریاں چرتی ہیں پھر لوگوں نے اپنی بکریاں بھی ہماری بکریوں کے ساتھ چرانا شروع کر دیں تو مالک دو جہاں نے اُن کی بکریوں اور اموال میں بھی بر کت ڈال دی اس طرح ننھے حضور ﷺ کے آنے سے پوری وادی اور قبیلے میں برکت پھیلا دی گئی لوگوں کو جیسے جیسے ننھے حضور ﷺ کی بر کات کا احساس ہو رہا تھا وہ آپ ﷺ کے عقیدت مند ہو تے جا رہے تھے وہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے آپ ﷺ کے پاس آتے آپ ﷺ کے ننھے ہا تھ مبارک کو بیماری والی جگہ پر پھیرتے تو صحت یاب ہو جا تے آپ ﷺ کی عقیدت انسانوں کے علاوہ جانوروں میں بھی آگئی تھی ۔ایک دن ننھے سردار ﷺ اپنی ماں حضر ت حلیمہؓ کی گود میں تھے کہ چند بکریاں ادھر سے گزری تو ایک بکری نے حضور ﷺ کو سجدہ کیا اور سر مبارک کو بو سہ دیا ۔ ننھے حضور ﷺ نے جب اپنے رضائی بہن بھائیوں کے ہمراہ بکریاں چرانے جانا شروع کیا تو یہاں بھی آپ ﷺ کے بہن بھائیوں نے آپ ﷺ کی برکات کے جلوے ہر لمحہ دیکھے آپ ﷺ جہاں سے بھی گزرتے تو درختوں اور پتھروں میں سے آپ ﷺ کے احترام اور سلام کی آوازیں نکلتیں ۔ ننھے حضور ﷺ جب بھی کسی درخت یا چٹان کے پاس سے گزرتے تو اُس چٹان سے درخت سے آواز آتی ’’ اے اللہ کے نبی ﷺ آپ ﷺ پر سلام ہو ‘‘ آپ ﷺ کے بہن بھائی اِن خوشگوار آوازوں اور اداؤں پر حیران ہو تے تو آکر اپنی والدہ کو بتاتے تو وہ جو پہلے سے ہی آپ ﷺ کی برکات سے واقف تھیں اپنے بچوں سے کہتیں بچو اِس بات کا ذکر کسی سے نہ کر نا تمھارا بھائی کو ئی عام لڑکا نہیں ہے ۔ یہ بڑا ہو کر بہت بڑا انسان اور سردار بننے والا ہے اِس کی دیکھ بھال بہت محبت اور پیار سے کیا کرو اور اِ س کو کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے ۔حضر ت حلیمہؓ کے بچے پہلے ہی ننھے حضور ﷺ سے بے پناہ محبت کر تے تھے اپنی ماں کی بات سن کر اب پہلے سے بھی زیادہ محبت اور دیکھ بھال کر نے لگے ۔ حضرت حلیمہ سعدیہؓ ننھے حضور ﷺ کی بر کات کے با رے میں فرماتی ہیں ۔ جب پہلے دن ننھے حضور ﷺ اپنے بہن بھائیوں کے ہمراہ جنگل میں بکریاں چرانے گئے تو اس دن آپ ﷺ کے انتظار میں ہم کھڑے ہو گئے ہم نے دیکھا کہ ننھے حضور ﷺ کے اطراف میں روشنی پھیلی ہو ئی اور بکریاں دیوانہ وار آپ ﷺ کے قدموں سے لپٹ لپٹ کر بوسہ لے رہی ہیں ایک بکری کا پا ؤں ٹوٹ گیا تو جب آپ ﷺ نے اُس پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا تو ٹوٹا پا ؤں فوری ٹھیک ہو گیا میں نے اپنے بیٹے سے پو چھا آج تم نے اپنے بھائی کی برکا ت کا کیا نظارہ کیا تو وہ بولا آج ہمارے بھائی کے سامنے جو بھی درخت یا پہاڑ اور جنگلی جانور آتے وہ بلند آواز سے کہتے اسلام علیک یا رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے قدم مبارک جہاں پڑتے وہاں فوراً سبزا نمودار ہو جاتا جب ہم کنویں پر پانی پینے اور بکریوں کو پلانے گئے تو پانی جوش مار کر لبریز ہو گیا اچانک ایک شیر نے ہم پر حملہ کر دیا لیکن جیسے شیر کی نظر ننھے محمد ﷺ پر پڑی تو وہ عقیدت سے فوراً ننھے محمد ﷺ کے قدموں سے لپٹ گیا اور کہا اسلام علیک یا رسول اللہ ﷺ اور پھر چلا گیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button