323

چترال کے وسیع رقبے دُشوار گزار وادیوں اور پسماندگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے ہارڈ ایریا قرار دے کر تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں۔آوازڈسٹرکٹ فورم

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) آواز ڈسٹرکٹ فورم چترال نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا ، منسٹر ایجوکیشن اور صوبائی حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال کے وسیع رقبے دُشوار گزار وادیوں اور پسماندگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے ہارڈ ایریا قرار دے کر تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں ۔ تاکہ کم وسائل اور نظر انداز شدہ طبقے کے بچے بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکیں ۔ ساؤتھ ایشیا ء پارٹنر شپ پاکستان چترال کے آفس میں ذیلی پروگرام آواز کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فیمل چترال زہرہ جلال کے ساتھ ایک اجلاس میں فورم کے ممبران نے چترال میں دور دراز کے علاقوں میں تعلیم خصوصا بچیوں کی تعلیم پر انتہائی تشویش کا اظہارکیا ۔ اور کہا ۔DSC00108 کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت صرف دو سکول چترال کو دیے جاتے ہیں ۔جبکہ دیگر اضلاع میں اے ڈی پی سکیم کے تحت تعمیر ہونے والے سکولوں کی تعداد درجنوں میں ہے ۔ اور قریبی ضلع دیر میں اے ڈی پی سکیم کے تحت اٹھارہ سکولوں کی منظوری اس کی واضح مثال ہے ۔ جو کہ صوبائی حکومت کی طرف سے چترال کے ساتھ امتیازی سلوک کی عکاسی کرتا ہے ۔صوبائی حکومت کے اس امتیازی سلوک کی بنا پر چترال کے دور دراز وادیوں میں وہ بچے بچیاں تعلیم سے محروم ہیں ۔جو پرائیوٹ سکولوں کی فیس برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ یا انتہائی کم عمر ی میں دور قائم سرکاری سکولوں تک پہنچنے کیلئے انہیں روزانہ کئی کلومیٹر دور پیدل چلنا پڑتا ہے ۔ فورم نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ جو سکول اے ڈی پی اور نان اے ڈی پی سکیم کے تحت تعمیر کئے جاتے ہیں ۔ وہ ضرورت کی بنیاد پر تعمیر کرنے کی بجائے سیاسی بنیادوں پر تعمیر کئے جاتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ضرورت مند علاقے محروم رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس وقت فورم کو دستیاب معلومات کے مطابق پینتیس مقامات پر پرائمری سکول نہیں ہیں ۔ جس کی وجہ سے مقامی بچیاں تعلیم سے محروم ہیں ۔یا حصول تعلیم میں شدید مشکلات درپیش ہیں ۔ اسی طرح مڈل اور ہائی سکولوں کی کمی کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی کمی کا بھی سامنا ہے ۔ فورم کے ممبران نے کہا ۔ کہ تعلیمی سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کا کام ہے ۔ اس لئے چترال کے ممبران صوبائی اسمبلی کو بھر پُور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ موجودہ وقت میں جس رفتار سے سرکاری سکولوں کی تعمیر اور اپگریڈیشن ہو رہی ہے ۔ وہ دوسرے اضلاع کی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ آواز ڈسٹرکٹ فورم نے کہا ۔ کہ موجودہ صوبائی حکومت نے پرائمری سطح پر ایک استاد ایک کلاس روم کا جو فارمولہ وضع کیا ہے ۔ اچھا قدم ہے ۔ لیکن جس رفتار سے اس فارمولے پر عمل کیا جارہا ہے ۔ انتہائی سُست روی کا شکار ہے ۔ ایسی صورت میں چترال کے پرائمری سکولوں کے بچوں کو بہتر تعلیمی سہولیات کے حصول کیلئے مزید کئی عشروں تک انتظار کرنا پڑے گا ۔ اس لئے مذکورہ فارمولے کے تحت پرائمری سکولوں کے لئے اضافی کمروں کی تعمیر کی رفتار کو تیز تر کیا جائے ۔ تاکہ غریب والدین کے بچے معیاری تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں ۔ ڈی ای او زہرہ جلال نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کی بچیوں کومعیاری تعلیم کی فراہمی اُن کا مشن ہے ۔ اور صوبائی حکومت کے اقدامات اور ہدایات کے تحت وہ ضلع چترال میں کوالٹی ایجو کیشن یقینی بنانے کیلئے سرگرم عمل ہیں ۔ اس سلسلے میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت چترال کے چند مقامات پر چھ کلاس رومز پر مشتمل پرائمری سکولوں کی تعمیر کیلئے زمین خریدی گئی ہیں ۔ اور اسی طر ح ای سی ڈی سسٹم کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ قوم کے بچوں کے ساتھ خیانت کرنے والے اساتذہ کسی بھی طرح رو رعایت کے مستحق نہیں ۔ اور انہوں نے ایسے اساتذہ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے ۔ اور 337ایسے اساتذہ کی تنخواہیں ریکور کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ تمام اساتذہ کو کلاس روموں تک محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ تاہم بعض ایسے قانونی مشکلات موجود ہیں ۔ جن کی بنا پر وہ ایکشن لینے سے بھی قاصر رہتی ہیں ۔ جس میں ڈاکٹری سرٹفیکیٹ کی فراہمی سب سے اہم مسئلہ ہے ۔ اُسے ہم چیلینج نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تعلیم میں بہتری اُس وقت تک نہیں آسکتی ۔ جب تک سرکاری سکولوں کے والدین میں بھی پرائیویٹ سکولوں کے بچوں کے والدین کی طرح تعلیم کی اہمیت اور حساسیت پیدا نہ ہو ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آج عالم یہ ہے ۔ کہ والدین اپنے بچے بچیوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرنے کے بعد بھول کر بھی اپنے بچوں کے بارے میں نہیں پوچھتے ۔ ڈی ای او نے آواز فورم کے تعلیم کے حوالے سے مسائل پر توجہ دینے کی تعریف کی ۔ اور کہا ۔ کہ تعلیم کی مزید بہتری کیلئے ادارہ والدین میں اگہی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ قبل ازین ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسرز آواز �آسیہ اجمل اور روبینہ نے ڈی ای او فیمل زہرہ جلال اور فورم کے ممبران کا شکریہ ادا کیا ۔ اور ساؤ تھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان اور آواز پروگرام کی سرگرمیوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ فورم میں ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر الطاف علی شاہ ، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ ، محمد عظیم بیگ ایڈوکیٹ ، چترال پریس کلب کے سابق صدر محکم الدین ، نائب صدر پریس کلب سیف الرحمن عزیز ، نذیر حسین شاہ ، اور خواتین ممبران خونزا، نگہت سیمہ، شازیہ ، جہان آرا ، زُہرہ ، مسرت شاہین ،مس فر ا اور نوری نور نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں