435

لواری ٹنل کے تعمیراتی کمپنی سامبو اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ظلم و زیادتی کے شکار چترالی مسافر وں کے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل قافلہ تیس گھنٹوں بعد چترال پہنچ گیا

چترال ( محکم الدین محکم) لواریٰ ٹنل کے تعمیراتی کمپنی سامبو اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ظلم و زیادتی کے شکار چترالی مسافر وں کے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل قافلہ تیس گھنٹوں بعد چترال پہنچ گیا ۔ تیس گھنٹوں سے گاڑیوں میں محبوس مسافر چترال پہنچنے کے بعد سجدہ شکر بجا لایا ہے ۔ تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی ، سامبو کمپنی اور چترال کے ممبران اسمبلی کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ ہمارے نمائندے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایک مسافر محمد کریم نے کہا ۔ کہ لواری ٹنل پر شیڈول کے نام پر سینکڑوں مسافر وں کی تذلیل کی جاتی ہے ۔ جن سے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اُن کی مسافر گاڑی جمعہ کی صبح پانچ بجے پشاور سے چل کر ایک بجے جب دیر پہنچی ۔ تو قشقاری کے مقام ایک ہوٹل کے سامنے پولیس نے جبرا انہیں روکا ۔ جس میں درجنوں دیگر گاڑیاں جو چترال آرہی تھیں ۔ کو روکا گیا تھا ۔ اور پولیس کی طرف سے یہ بتایا گیا ۔ کہ چترال سے آنے والی گاڑیاں گزرنے کے بعد انہیں ٹنل کی طرف جانے کی اجازت دی جائے گی ۔ اسی طرح جب تین بجے کے قریب چترال کی گاڑیاں ٹنل میں سے گزر کر ختم ہوئیں ۔ تو پولیس کی طرف سے انہیں ٹنل کے پلیٹ فارم تک جانے کی اجازت مل گئی ۔ یوں سینکڑوں گاڑیوں میں سوار مسافر جن میں خواتین بچے بوڑھے اور بیمار شامل تھے ٹنل کے پلیٹ فارم پر پہنچ کر ٹنل کے کھلنے کا انتظاز کرنے لگے ۔ لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ شیڈول کے مطابق ٹنل کے کھلنے کا دن ہونے کے باوجود ٹنل کو بند کردیا گیا ۔ اور ٹنل انتظامیہ کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی ۔ کہ ٹنل کے اندر کام دوبارہ شروع کیا گیا ہے ۔ اس لئے مسافروں کو جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مسافروں میں خواتین ، بچے بوڑھے اور بیمار افراد نے برف پر شدید سردی میں جس طرح رات گزاری ۔ انتہائی کربناک اور افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اگر ٹنل نہیں کھولنا ہے ۔ تو لوگوں کو ذلیل نہ کیا جائے ۔ اور اُن کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک نہ کیا جائے ۔ اور اگر شیڈول کے مطابق کھولنا ہے تو لوگوں کو جانے کی اجازت دی جائے ۔ محمدکریم نے کہا ۔ کہ چترال کے نمایندوں پر بہت افسوس ہے ۔ کہ چترال کے قومی ، صوبائی اور ضلعی نمایندوں میں سے ایک بھی کام کا نہیں ۔ اُن کا لوگوں کی مشکلات سے کوئی سروکار نہیں ۔ بلکہ چترال کے ووٹوں سے مراعات حاصل کرتے ہوئے اپنا وقت گزار رہے ہیں ۔ ایک اور مسافر صابر علی نے کہاکہ اُن کی بیمار ماں پشاور علاج کے بعد تندرست ہو گئی تھی ۔ کہ لواری ٹنل پر ناقابل برداشت سردی میں سترہ گھنٹوں کے انتظار نے اُن کی والدہ کو ایک اور شدید بیمار سے دوچار کردیا اور میری ہزاروں روپے کا علاج کوئی حاصل نہ رہا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگوں کے ساتھ ایک منظم سازش کے تحت زیادتی کی جارہی ہے ۔ جس کا تدارک ہونا چاہیے ۔ چترال کے نمایندگان اگر ضلع کے عوام کے مسائل اور مشکلات میں کمی نہیں لا سکتے ۔ تو اُنہیں استعفی دے دینا چاہیے ۔ اُن کو نمایندگی کا کوئی حق نہیں ۔ درین اثناڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ کی طرف سے این ایچ اے اور سامبو کمپنی کو شیڈول کی پابندی کرنے کی ہدایت پر تقریبا دو ہفتے ٹنل پر لوگوں کو سہولت دی گئی تھی ۔ لیکن بعد آزان مذکورہ اداروں نے یہ سہولت برقرار نہیں رکھی ۔ جس پر ضلعی انتظامیہ اور این ایچ اے و سامبو کمپنی میں ٹھن گئی ہے ۔ اور گذشتہ روز مسافروں کو سترہ گھنٹوں تک یرغمال بنانے کا عمل ان کی آپس کی چپقلش کا شاخسانہ قرار دیا جاتا ہے ۔ جس میں مسافروں کو مزید مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ۔ تاہم مسافر یہ جاننے سے قاصر ہیں ۔ کہ شیڈول کے مطابق اگر ٹنل کیلئے دو دن دیے گئے ہیں ۔ تو دن کے بارہ بجے تک گاڑیوں کو ٹنل کے اندر سے گزرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی ۔ لواری ٹنل کا یہ مسئلہ دن بہ دن انتہائی مشکل ہوتا جارہاہے ۔ اس لئے ٹنل کے ذمہ دار ادارے این ایچ اے اور سامبو کمپنی کو اپنے رویوں میں نرمی لاکر کچھ دنوں کیلئے تعاون کرنا چاہیے ۔ لواری ٹاپ مستقل کھلنے میں صرف چند دن رہ گئے ہیں ۔ اُس کے بعد یہ مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں